1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏25 جون 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے

    سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے

    کس نظر سے آپ نے دیکھا دلِ مجروح کو

    زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے

    جُز زمینِ کوئے جاناں کچھ نہیں پیشِ نگاہ

    جس کا دروازہ نظر آیا صدا دینے لگے

    باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے

    جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

    مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقتِ دفن

    زندگی بھر کی محبت کا صلہ دینے لگے

    آئینہ ہوجائے میرا عشق ان کے حسن کا

    کیا مزا ہو درد اگر خود ہی دوا دینے لگے

    (ثاقب لکھنوی)​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں