1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جنگ ہر مجدون یاArmageddon کیا ہے؟

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by علی عمران, Mar 2, 2009.

  1. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    روِ زمین پر حیات کے خاتمے کی آخری جنگ جس کے بارے میں تقریبا تمام مذاہب متفق ہیں۔ یہ جنگ کب اور کہاں ہو گی؟ اس کے محرکات کیا ہوں؟ فتح کس کی ہو گی؟ شکست کس کی ہو گی؟یہ میدان مشرق میں سجے گا یا مغرب میں؟ ان سب سوالوں کا جواب انتہائی پیچیدہ ہے۔ مگر یہ بات سچ ہے کہ انسانیت کو اس کے انجام تک پہنچانے والی یہ جنگ ضرور ہو گی۔مگر سوال یہ ہے کب کہاں اور کیوں؟ اس بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔آج کل اس پر بحث زور و شور سے جاری ہے۔ کیونکہ علامات اور حقائق کو دیکھتے ہوئے بعض دانشور دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی اس جنگ کو ہی ہر مجدون کی ابتداء کا نام دے رہے ہیں۔کیا واقعی یہی دہشت گردی کی آخری جنگ اس ہولناک جنگ کا محرک بنے گی کہ جس کے بعد روئے زمین سے زندگی کو لپیٹ دیا جائے گا؟ ہر مجدون عبرانی زبان کا لفظ ہے ہر کا مطلب پہاڑ اور مجیدو فلسطین کی ایک وادی جو اب اسرائیل کے قبضے میں ہے کو کہا جاتا ہے۔یعنی یہ جنگ جس مقام پر ہو گی وہ پہاڑی وادی ہو گی۔اب آتے ہیں اس وادی کی جانب فلسطین کی یہ وادی آج سے پہلے بھی بے شمار جنگوں کا بھار برداشت کر چکی ہے اور کہا جاتا ہے کہ جو اس وادی پر قبضہ کر لیتا ہے وہ ناقابلِ تسخیر بن جاتا ہے۔یہاں ہر دور میں خون کی ہولی کھیلی گئی ہے۔مختلف نظریات اس بارے میں کیا کہتے ہیں:۔
    ناسڑا ڈیمس نے اپنی کتاب کے ایک باب وقت کی کھڑکی میں علامتی انداز میں کہا تھا۔دو پرندے بلند ترین عمارتوں سے ٹکرائیں گے۔اور یہی واقعہ پہلے عالمی جنگ اور پھر قیامت کا پیش خیمہ بن جائے گا۔(اگر اس پیشن گوئی کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو نو گیارہ کے بعد کے حالات و واقعات بہت حد تک اس کی پیشن گوئی کو سچ ثابت کرتے نظر آ رہے ہیں۔)
    “ بائبل میں درج ہے کہ اس جنگ کا رقبہ دو سو میل کا ہو گا۔ایسے وقت میں مسیح (علیہ اسلام) کا دنیا میں ظہور ہو گا جو تمام عیسائیوں کو بادلوں پر لے جائیں گے۔جہاں پر بیٹھ کر وہ اس جنگ کا نظارہ کریں گے اور انہیں کسی قسم کا نقصان نہیں ہو گا۔“
    انجیل کے سفر الرویہ کے باب نمبر 16 کی آیت نمبر 16 میں ہے۔سب شیطانی روحیں اور دنیا جہان کی فوج سب کی سب ہر مجدون میں جمع ہوں گی۔(یعنی یہ معرکہ اسرائیل میں واقع المجیدو کی وادی میں لڑا جائے گا۔لیکن دہشت گردی کی جنگ تو افغانستان عراق اور پاکستان میں لڑی جا رہی ہے۔تو کیا یہ ساری جنگ سمٹ کر اس وادی میں منتقل ہو جائے گی؟۔اگر ہم ذرا گہرائی سے مطالعہ کریں اور فلسطین پر بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمِ اسلام میں جس قدر اضطراب پایا جاتا ہے۔اور جگہ جگہ پر ایسے کئی جہادی عناصر نظر آتے ہیں جو وہاں جا کر اسرائیل کے خلاف لڑنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ایران کی اسرائیل کو کھلی دھمکیاں، اگر یہ سب مل کر اسرائیل پر حملہ کریں تو امریکہ دہشت گردی کی اس جنگ کو اسرائیل کی حمایت میں موڑ کر جہادی قوتوں اور ان کی مدد کرنے والے ممالک کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے خلاف اسرائیل کی سرزمین پر اس کی مدد کو پہنچ جائے گا۔اگر ہم اس چیز کو مدِ نظر رکھیں تو اس لحاظ سے یہ ساری جنگ انتہائی نزدیک نظر آتی ہے۔)
    جمی ساروٹ کہتا ہے:۔میں چاہتا تھا کہ میں کہ سکوں کہ ہماری صلح ہونے والی ہے۔مگر میں آنے والے ہر مجدون کے معرکے پر ایمان رکھتا ہوں۔بے شک ہر مجدون آ کر رہے گا۔وادی مجیدو میں گھمسان کا رن پڑے گا اور وہ آ کر رہے گا۔صلح کے جس معاہدے پر وہ دستخط کرنا چاہتے ہیں کر لیں معاہدہ کبھی پورا نہیں ہوگا تاریک دن آنے والے ہیں۔
    اسی طرح پیسٹرکن باؤ جس کا تعلق میکلن چرچ سے ہے کہتے ہیں۔ دنیا کا خاتمہ قریب ہے اور اس حادثے کا وقوع ہماری زندگی ہی میں کسی وقت ہو سکتا ہے۔واضح تعین کر دیا ہے میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک نسل کے ختم ہونے سے پہلے یہ باتیں ہو جائیں گی۔
    یہودیوں کے مطابق ایسے موقع پر حضرت دانیال(علیہ اسلام) آسمان سے اتریں گے۔ جو مشکل کی اس گھڑی میں ان کی مدد کریں گے۔
    اسلام میں اس بارے میں کافی معلومات ملتی ہیں۔
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔لوگوں پر وہ وقت آ کر رہے گا۔کہ جب نہ قاتل کو پتہ ہو گا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے۔اور نہ مقتول کو علم ہو گا کہ اسے کیوں قتل کیا گیا۔(اس حدیث مبارکہ کو نظرِ عمیق سے ملاحظہ فرمائیں تو آج کل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی ایسا ہی ماحول بن رہا ہے۔کہ نہ مارنے والے جانتے ہیں کہ وہ کیوں مار رہے ہیں اور نہ مرنے والے کو پتہ ہے کہ اسے کیوں مارا جا رہا ہے۔امریکہ کی اس نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں جس طرح قتلِ عام ہو رہا ہے۔ اور اس کا جو ردِ عمل بن رہا ہے یہی ردِ عمل ایک دن اس روِ زمین کی آخری جنگ کا باعث بنتا نظر آ رہا ہے۔اسلام کے خلاف تمام اقوام کا مل کر متحد ہو جانا اور مسلمانوں کا اسے انتہائی غیض و غضب کی حالت سے دیکھنا(حکمرانوں کی بات نہیں کر رہا)۔)
    ایک حدیث مبارکہ میں ملتا ہے کہ تمام قومیں متفق ہو کر امت مسلمہ پر ایسے ٹوٹ پڑیں گی۔جیسے کھانے والے ایک پیالے پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔(آج کے دور میں مسلمان جن مشکلات و مصائب کا شکار ہیں یہ حدیث مبارکہ اس پر صادق آتی ہے۔افغانستان، فلسطین، عراق، پاکستان ہر طرف مسلمان ہی مصائب کی چکی میں پس رہے ہیں۔نیٹو اور اسرائیل کی افواج ان سب پر ایسے ٹوٹی پڑ رہی ہیں جیسے کھانے کے پیالے پر بھوکا ٹوٹتا ہے۔)
    ایک اور حدیث میں اس آخری جنگ کے بارے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ آج کی اس دہشت گردی کے خلاف جنگ پر صادق نظر آتا ہے۔
    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔قیامت سے پہلے کی چھ نشانیاں گن لو۔میرا انتقال،بیت المقدس کی فتح،پھر جانوروں جیسی موت جو تم پر ایسے اثر انداز ہو گی جیسے گردن توڑ بیماری اثر انداز ہوتی ہے،مال کا پھیلاؤ یہاں تک کہ ایک آدمی کو سو دینار دئیے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہو گا،پھر ایک فتنہ کھڑا ہو گا جو عربوں کے گھر گھر میں داخل ہو جائے گا،پھر تمہارے اور بنو اسفر یعنی اہلِ روم کے درمیان صلح ہو گی پھر وہ بے وفائی کریں گے اور اسی 80 جھنڈے لے کر تم پر چڑھائی کریں گے۔ہر جھنڈے کے نیچے بارہ 12 ہزار کا لشکر ہو گا۔( یعنی یہ جنگ ایک عالمی اتحادی جنگ ہو گی۔اس بات کو اگر ہم دہشت گردی کی اس جنگ کے تناظر میں دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ پہلے روس کا خاتمہ کرنے کے کے لیے امریکہ یورپ اور روم مسلمانوں کے حلیف بنے ۔اور افغانستان کو میدان جنگ بنایا گیاامریکہ یورپ اور روم نے مسلمانوں کے حلیف بن کر جو صلح کی پھر سے افغانستان کو جنگ کا میدان بنا کر اس صلح کے عہد کو توڑا گیا اور مسلمانوں پر چڑھائی کر دی گئی۔اور اس جنگ میں یونائیٹڈ نیشنز کا پلیٹ فارم استعمال کیا گیا۔نیٹو کے ممالک کا متحد ہو کر اس جنگ میں شامل ہونا۔کیا 80 جھنڈوں سے مراد 80 ممالک ہیں؟۔یہ تو وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ جنگ کب ہو گی۔ مگر حالات و واقعات بتا رہے ہیں کہ یہ جنگ انتہائی قریب ہے۔)
    احادیث اور پرانے صحائف کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ میں ہر 7 میں سے 6 لوگ یا ہر 5 میں سے 3 لوگ ختم ہو جائیں گے۔جو ایک بہت بڑی تباہی ہو گی۔اس جنگ سے پہلے دنیا کے بڑے بڑے شہر ناگہانی آفات یا مختلف وجوہات کی بنا پر تباہ ہو جائیں گے۔
    احادیث مبارکہ میں ملتا ہے کہ:۔
    “اس زمانے میں مسلمانوں کے تین شہر ایسے ہوں گے کہ ان میں سے ایک تو دو سمندروں کے سنگم پر ہو گا دوسرا حیرہ(عراق) کے مقام پر اور تیسرا شام میں وہ مشرق کے لوگوں کو شکست دے گا اور اس شہر میں سب سے پہلے آئے گا جو دو سمندروں کے سنگم پر ہے۔
    شہر کے لوگ تین گروہوں میں بٹ جائیں گے۔(مسند احمد بن حنبل)
    ایک گروہ وہیں رہ جائے گا اور دجال کی پیروی کرے گا اور ایک دیہات میں چلا جائے گا۔(مسند احمد)
    ایک گروہ اپنے قریب والے شہر میں منتقل ہو جائے گا پھر دجال اس قریب والے شہر میں آئے گا اور اس میں بھی لوگوں کے تین گروہ ہو جائیں گے۔اور تیسرا گروہ اس قریب والے شہر منتقل ہو جائے گا جو شام کے مغربی حصہ میں ہو گا۔
    یہاں تک کہ مومنین اردن اور بیت المقدس میں جمع ہو جائیں گے۔(ابن ماجہ)
    پھر وہ شام میں (فلسطین کے ایک شہر تک) پہنچ جائے گا جو باب لا پر واقع ہو گا۔( ابو داؤد)
    (نوٹ:۔ مجیدون کی پہاڑیاں بھی فلسطین میں ہی واقع ہیں اور ان کے دامن میں ایک بہت بڑا میدان واقع ہے)
    دجال کے ساتھ یہودیوں کی ستر ہزار تعداد ہو گی۔(علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ اسلام)
    حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دجال کی پیروی سب سے پہلے ستر ہزار یہودی کریں گے جن کے اوپر سبز اون کے موٹے موٹے کپڑے ہوں گے اور اس کے ساتھ جادوگر یہودی ہوں گے جو عجیب و غریب کام کریں گے اور لوگوں کو گمراہ کریں گے۔( کنز العمال، بحوالہ ابن عساکر و اسحاق ابن بشر)
    بالآخر مسلمان بیت المقدس کے ایک پہاڑ “جبل الدخان“ پر محصور ہو جائیں گے۔(ابو داؤد)
    دجال بھی پہاڑ کے دامن میں پڑاؤ ڈال کر مسلمانوں کی ایک جماعت کا محاصرہ کرے گا۔(علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ اسلام)جب محاصرہ طویل ہو جائے گا تو مسلمانوں کے امیر( امام مہدی) ان سے کہیں گے کہ اب کس کا انتظار ہے اس سرکش سے جنگ کرو تاکہ شہادت یا فتح میں سے ایک چیز تم کو حاصل ہو جائے چنانچہ سب لوگ پختہ عہد کر لیں گے کہ صبح ہوتے ہی نماز فجر کے بعد دجال سے جنگ کریں گے۔(علامات قیامت اور نزول مسیح علیہ اسلام)
    ( اگر ہم ان سب احادیث و واقعات کو باہم ملائیں تو کیا اس سے یہ مراد ہے کہ دجال امریکہ ہے؟جو ایک جانب تو ڈالروں کی چمک دکھاتا ہے کہ میرا ساتھ دو تو ڈالر دوں گا دوسری جانب آگ و خون کا دریا رکھتا ہے کہ اگر میری بات نہ مانی تو ختم کر دوں گا؟یا یہ کہ دجال کا ظہور انتہائی قریب ہے کہ وہ باطل کی ان متحد قوتوں کی قیادت کرے گا؟کیا ہم اس جنگ کو انسانیت کی آخری جنگ کہ سکتے ہیں؟اگر پرانے صحیفوں اور کتابوں میں اس بارے میں معلومات دیکھیں تو انسان اس جنگ کے دہانے پر کھڑا نظر آتا ہے ۔
    کیا دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ ہی انسانیت کو اس کی آخری جنگ کی جانب ہانک کر لے جائے گی؟یہ تو ظاہر ہے کہ اس جنگ میں فتح حق کی ہی ہو گی۔
    آج جس طرح دنیا میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ہر جانب بے یقینی اور مایوسی کی فضاء ہے۔معیشتیں تباہ و برباد ہو رہی ہیں۔لوگ کھانے کو ترس رہے ہیں۔آسمانی آفات ناگہانی جنگیں جو صرف اور صرف مفروضوں پر لڑی جا رہی ہیں۔انتشار، بد امنی کیا یہ سب ہمیں اس لمحے کی جانب کھینچ کر لے جا رہا ہے جس کا وعدہ اللہ تعالی نے کیا ہے؟قرآن نے جو آثار بیان کیے وہ آج کے دور میں بہت حد تک صادق آتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔تو کیا قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اسی وقت کا ذکر کیا تھا۔؟قرآن مجید کی سورۃ محمد کی آیت نمبر اٹھارہ ملاحظہ ہو۔(ویسے تو یہ پوری سورۃ ہی اپنے اندر بے شمار نشانیاں رکھتی ہے۔)
    “سو نہیں انتظار کر رہے ہیں یہ(منکرین) مگر قیامت کی گھڑی کا کہ وہ آجائے ان پر اچانک ،سو یقینا آ چکی ہیں اس کی علامات،پھر کون سا موقع ہو گا ان کے لیے، جب آ ہی جائے گی ان پر وہ گھڑی،نصیحت قبول کرنے کا“
    اگر ہم اس آیت مبارکہ کو حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ جو اوپر بیان ہو چکی کی چھ نشانیوں سے ملا کر دیکھیں تو اس آیت کا مفہوم واضح ہو جاتا ہےکہ نشانیاں تو آ چکی ہیں۔
    احادیث مبارکہ میں آثارِ قیامت جس تفصیل سے بیان ہوئے ہیں۔ان سے آشکارا ہوتا ہے کہ قیامت کے زمانے سے قبل نفاق بڑھ جائے گا،اخلاقیات نام کو نہیں ملیں گی،لوگ مذہبی تعلیم سے منہ موڑ لیں گے اور غربت پھیل جائے گی۔یہ سب باتیں آثارِ قیامت کے پہلے مرحلے میں رونما ہوں گی۔تو کیا ان باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم کہ سکتے ہیں کہ وہ دور شروع ہو چکا؟
    آج امریکہ یورپ اور اسرائیل کے تمام دانشور جو تاریخ سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔دبے لفظوں میں یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل اسرائیل کو ایک ایسی جنگ سے بچانے کی کوشش ہے جو عنقریب اس کی سرزمین پر لڑی جائے گی۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اس قوت کو کمزور یا ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جو اس جنگ میں مخالف فریق کا کام کرے گی۔تو کیا ساری قوتیں مل کر خدا کے امر کو ٹال سکتی ہیں؟ ہر گز نہیں یہ جنگ ہو کر رہے گی بہت جلد ہو کر رہے گی۔مگر ہم وقت کا تعین نہیں کر سکتے۔
    امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن کے الفاظ ہیں۔“ذرا سوچئیے بیس کروڑ سپاہی مشرق سے
    ‌آئیں گے اور کروڑوں سپاہی مغرب کے ہوں گے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یروشلم سے دو سو میل تک اتنا خون بہے گا۔کہ گھوڑوں کی باگیں تک خون میں ڈوب جائیں گی۔“
    کیا اس سب کو سامنے رکھتے ہوئے آپ میں سے کوئی کسی ایسے وقت کا تعین کر سکتا ہے کہ جسے ہم ایک مفروضے کے طور پر بیان کر سکیں؟
    آخر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ اپنے گھوڑوں کو تیار رکھیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اچانک یہ وقت آئے اور جن کے گھوڑے تیار نہ ہوں انہیں روندتے ہوئے گزر جائے۔
     
  2. بےباک
    Offline

    بےباک ممبر

    Joined:
    Feb 19, 2009
    Messages:
    2,484
    Likes Received:
    17
    ماشاءاللہ بہت معلومات اکٹھی کی ہیں ،، :flor: :flor: :flor: :flor: :flor:
    اسرائیلی اور امریکن اسی جنگ کو روکنے کے لیے یہ ساری لڑائی لڑ رہے ہیں ،اس سلسلے میں امریکن دانشور مخلتف محافل میں اس کا ذکر کر چکے ہیں ، کہ وہ اسی جنگ کو اسرائیل سے دور رکھنے کی ساری جد و جہد کر رہے ہیں ،مگر ان کو یہ علم نہیں کہ اس طرح وہ اس جنگ کو اپنے طبعی وقت سے بہت پہلے اپنے اوپر نافذ کر رہے ہیں ، ایک بات سب دوست بتائیں ،اسرائیل کا کون سا لیڈر اسرائیل میں پیدا ہوا ہے ، یہ سب دوسرے ملکوں سے اکٹھے کیے ہوئے ہیں ،
    "امریکہ سوپر پاور نہیں رہے گا ، زیرو پاور بن جائے گا ،" اللہ ہی سوپر پاور ہے ،
    واللہ خیر الماکرین ،: اللہ ہی بہترین پلانر ہے ، ان شاءاللہ ان کے منصوبے ان پر ہی الٹے نظر آ رہے ہیں ،
    شکریہ علی عمران بھائی ، ہمیں تاریخ سے آگاہی کرنے کا ، بےباک "تن من دھن" سے آپ کا ممنون ہے ،کہ آپ نے تاریخ سے آگاہی دی ،

    :dilphool: :dilphool: :dilphool: :flor:
    آپ سب کا مخلص: بےباک
     
  3. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    Joined:
    Nov 17, 2006
    Messages:
    4,208
    Likes Received:
    11
    السلام علیکم علی عمران صاحب۔
    جنگ آرمیگڈون پر آپ نے بہت اچھی تفصیلات مہیا فرمائیں جسکے لیے شکریہ ۔

    ایک سوال ذہن میں اٹھا ہے کہ اس ساری کھینچا تانی کے دوران مسیح علیہ السلام اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟
    اور مزید یہ کہ ان دو عظیم ہستیوں کا کردار کیا ہوگا اور کب انکا کردار سامنے آئے گا ؟
     
  4. بےباک
    Offline

    بےباک ممبر

    Joined:
    Feb 19, 2009
    Messages:
    2,484
    Likes Received:
    17
    زہرا صاحبہ ،مسیحی اور یہود تو خود منتظر ہیں کہ عیسی علیہ السلام آئیں گے ، اور وہ صرف عیسائیوں اور یہود کی مدد کریں گے ، اور بقول ان کے وہ بیت المقدس میں اتریں گے، اس لیے انہوں نے خاص کیمرے تین چار سال پہلے سے لگا دیے تھے اور وہ صرف ایک خاص جگہ ہے ،جس جگہ پران کے حساب سے عیسی علیہ السلام نے نازل ہونا ہے، یہ وہی انداز ہے جب حضور پاک :saw: کی پیدائش کے وقت یہود یوں کا خیال تھا کہ آخری نبی ان کی نسل سے ہو گا ،

    آپ سب کا مخلص: بےباک
     
  5. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22

    علی عمران بھائی ماشاءاللہ بہت اچھی تحریر ہے۔ واقعی اللہ سبحان و تعالیٰ ہی سپر پاور ہے اور اللہ کے امر کے خلاف کوئی بات کیسے ہو سکتی ہے۔ جو لکھا ہے ہو کے رہے گا لیکن اتنی دعا ہے اس رب العالمین سے کہ بے شک ہم گناہوں میں لتھڑے ہیں لیکن ہمارے گناھوں سے کئی گنا زیادہ اس کی رحمت ہے اور بے شک ہم سب اس کی رحمت کے ہی طلبگار ہیں
    اللہ ہماری مغفرت فرمائے اور ہم سب پہ اپنا رحم و کرم رکھے آمین
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ علی عمران بھائی ۔
    بہت اچھی ، مفصل تحریر ارسال کرنے پر شکریہ ۔
    معلومات میں اضافہ ہوا ہے۔
     
  7. عبدمنیب
    Offline

    عبدمنیب ممبر

    Joined:
    Dec 15, 2008
    Messages:
    40
    Likes Received:
    0


    یہ دنیا کے خاتمے کی آخری جنگ نہیں ہے۔یہ جنگ 2013 میں واضح طور پر لڑی جاتی ہوئی نظر آئے گی۔اس سے 470 سال بعد قیامت آئے گی۔
     
  8. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    کسی بھی بات کو چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی بغیر تحقیق کئے آگے نہیں پہنچانا چاہیئے۔ اور اگر آپ کسی لفظ یا موضوع کے بارے میں متجسس ہیں تو اپنی ہر ممکن کوشش کیجیئے کہ آپ کو لائبریری یا انٹرنیٹ سے اس بارے میں مواد مل جائے لیکن سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ کسی عالم سے رجوع کیا جائے۔
    قیامت کی نشانیاں اور آثار احادیث میں بالکل واضح طور پہ بیان کر دیئے گئے ہیں۔ اور وہی ہمارے لیئے کافی ہے!!! Nostradamus کی بات اور وہ بھی ایسی بات جس کے بارے میں پہلے سے ہی شبہات پائے جاتے ہیں کو اقتباس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ بس اتنا ہی کہنا چاہوں گی۔
    میں نے یہ پیغام صرف اسلیئے لکھا کیونکہ اس فورم میں کئی نوجوان بچے بچیاں آتے ہیں کئی لوگ چلتے چلتے تاکا جھانکی کر کے چلے جاتے ہیں ایسا کوئی پیغام لکھنے سے پہلے اس کی خوب تحقیق کرنا چاہیئے تا کہ کوئی بات غلط مشہور نہ ہو جائے۔
    شکریہ
     
  9. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    بہت بہت شکریہ چھوٹے بھائی یہ آپ کی ہی فرمائش تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاہاہاہاہاہا
     
  10. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    جی جی محترمہ میں جانتا تھا یہ سوال اٹھے گا۔چنانچہ میں کوشش کروں گا اس پر بھی ایک تفصیلی آرٹیکل لکھ سکوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :happy:
    پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :khao:
     
  11. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    :happy:
    اللہ تعالی آپ کی دعا قبول فرمائے آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ واقعی بہت بڑا کارساز ہے۔۔۔۔۔۔اور یہ سارا کھیل اسی کا تخلیق کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :yes:
     
  12. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    بہت بہت شکریہ نعیم بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس آپ سب کی دعائیں اور حوصلہ افزائی چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انشائ اللہ ایسی معلومات ملتی رہیں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :dilphool:
     
  13. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2


    یہ دنیا کے خاتمے کی آخری جنگ نہیں ہے۔یہ جنگ 2013 میں واضح طور پر لڑی جاتی ہوئی نظر آئے گی۔اس سے 470 سال بعد قیامت آئے گی۔[/quote:abbwjgwf]
    محترم پہلی بات تو یہ کہ قیامت کی بات تو میں نے بلکل نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ اصل بات صرف اس جنگ کا محرک بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ قیامت کا وقت آنے سے پہلے مسلمانوں کی نشاطِ ثانیہ بھی ہونی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ایک مدت تک ان کی حکومت بھی رہنی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر یہ بھی سچ ہے کہ اس جنگ کے بعد زمین پر بڑے پیمانے پر تباہی آئے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیسا کہ اکثر بزرگ کہتے ہیں کہ ہر چالیس کوہ کے بعد انسان دکھائی دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لحاظ سے ہم اسے قیامتِ صغری کہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور قیامت کے وقت کی ابتداء کا نام دیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں وقت کا تعین نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
    :nose:
     
  14. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    آپ نے اچھا پوائنٹ اٹھایا۔۔۔۔۔۔۔مگر ایک بات کی جانب دھیان نہیں دیا۔کہ میں نے اس سے پہلے کہا کہ میں مختلف آراء کے بارے میں لکھتا ہوں۔۔۔۔۔رہی بات ناسٹرا ڈیمس کی تو میں جانتا ہوں کہ اسے دانشور حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔مگر میں نے صرف اس کا نقطہ نظر پیش کیا۔۔۔۔۔۔دوسری بات یہ کہ میں نے اس پوری پوسٹ میں قیامت پر بات نہیں کی کسی جگہ کچھ حوالے کے طور پر شاید آ گئی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا مقصد ہرمجدون کو بیان کرنا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہی بات کسی عالم سے پوچھنے کی تو خدا کے فضل سے میرے والد صاحب خود ایک اسلامک سکالر ہیں اور ہمارے پاس کتب کا اتنا ذخیرہ موجود ہے کہ میں ان میں سے جتنے چاہوں حوالہ جات نکال کر سامنے رکھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر مجھے قیامت پر بات کرنی ہوتی تو میں کسی اور کا نقطہ نظر بیان نہ کرتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔لائیبریری کا جہاں تک تعلق ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ اگر مجھے کسی موضوع پر کچھ مواد چاہیے ہو تو بیرونِ ملک کی لائیبریریوں سے بھی حاصل کر لیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔اس لیے اس جانب سے بے فکر رہیں۔۔۔۔
    :khao: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی کم عمر لوگوں والی بات کی سمجھ نہیں آئی۔۔۔۔۔کہ اس سب سے خر ان کا ذہن کیسے خراب ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جبکہ مختلف نقطہ ہائے نظر کو پڑھنے سے ان کی معلومات میں اضافہ ہی ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورنہ کون جانتا ہے ناسٹرا ڈیمس کون ہے۔۔۔۔اور اس نے کیا کہا؟۔۔۔۔۔خیر آپ نے اچھا پوائینٹ اٹھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے مزید رہنمائی کی ضرورت رہے گی۔۔۔۔۔۔۔شکریہ :flor:
     
  15. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    علی عمران بھائی پڑھ کے بہت خوشی ہوئی کہ آپ کے والد صاحب خود ایک بہت بڑے سکالر ہیں۔ اللہ ان کے علم میں مزید اضافہ فرمائے آمین اور ان کا سایہ آپ کے سر پہ سلامت رکھے آمین
    آپ نے لکھا ہے کہ آپ کا مقصد جنگ Armageddon کو بیان کرنا تھا نہ کہ قیامت کو۔۔۔۔۔Armageddon کا مطلب ہے آخری لڑائی یعنی دنیا کا اختتام اور یہ ہے عیسایئوں کا نظریہ۔ اسی نظریہ کو ہم مسلمان قیامت کے نام سے جانتے اور مانتے ہیں خیر ان کے نظریہ کے مطابق آخری لڑائی شیطان اور اللہ کے درمیان ہو گی
    سو اگر تو آپ صرف اور صرف اس نظریہ کے بارے میں بات کر رہے تھے تب تو ٹھیک ہے لیکن آپ نے اپنے پیغام میں آگے آ کے کافی احادیث کا حوالہ دیا ہے اور بات قیامت کی ہی کی ہے۔۔۔۔۔
    میں نے اعتراض کیا تھا Nostradamus پہ۔۔۔۔۔یہ شخص سب سے پہلے تو غیر مسلم ہے اور دوسرے اس کی پیشین گویئاں سراسر شیطانی ہیں۔۔۔۔مجھے اچھا نہیں لگا کہ بات احادیث کی ہو رہی ہے اور اس میں ایسے کسی شخص کا خاص طور پہ حوالہ دے دیا جائے۔۔۔۔۔آپ کے لیئے بات سمجھانے کے لیئے احادیث ہی کافی تھیں اور ہونا بھی چاہیئں۔
    امید ہے میری بات آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی۔
    شکریہ
     
  16. عبدمنیب
    Offline

    عبدمنیب ممبر

    Joined:
    Dec 15, 2008
    Messages:
    40
    Likes Received:
    0
    یہ جنگ شروع ہو چکی ہو گی تو ایک ہدایت یافتہ اللہ کا بندہ جو عربی زبان میں مھدی ہے۔اور پہلے سے دنیا میں زندگی گزار رہا ہو گا اہل حق اس کو اپنا سربراہ تسلیم کر لیں گے۔یہ جنگ ان کی سربراہی میں لڑی جارہی ہو گی اور اہل حق کو وقتی ہزیمت اٹھانی پڑے گی اسی دوران حضرت عیسیٰ آسمان سے نازل ہونگے۔پھر ان کی معیت میں یہ جنگ لڑی جائے گی اور ایمان والوں کو فتح نصیب ہوگی۔ تمام دنیا پر اللہ کا دین غالب ہوگا۔ تمام عیسائی مسلمان ہو جائیں گے۔
     

Share This Page