1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

"جنگ کرنا پڑی تو رطب و یابس سب جلا دیں گے"

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏28 اپریل 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    دبئی کے پولیس سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ضاحی خلفان نے متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک سے ملحقہ جزیروں میں فوج کی تعیناتی کو ایران کی خوف کی علامت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات جنگ کرنا چاہے تو خشک و تر کو لمحوں میں بھسم کر کے رکھ دے گا۔

    ایران اور اخوان المسلمون کی پالیسیوں کے سخت ناقد جنرل خلفان نے ان خیالات کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ٹیوٹر" پر حالیہ پیغام میں کیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ضاحی خلفان کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات ایک امن پسند ملک ہے اور اس کے عوام بھی پڑوسیوں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے ورنہ جنگ کرنا پڑے تو سب کچھ جلا دیں گے۔

    بہ قول جنرل خلفان: "اگر کسی کو یو اے ای کی قوت کا اندازہ کرنا ہو تو وہ جان لے کہ ہمارے پاس کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ طاقت موجود ہے"۔

    ایران کی جانب سے متنازعہ جزیروں میں فوج تعینات کرنے سے متعلق ضاحی خلفان کا کہنا تھا کہ "ہاں! ہم ایران کے مقاصد جانتے ہیں؟ ایران نے ان جزیروں پر اس وقت قبضہ کیا تھا جب ہمارے پاس فوج نہ تھی اور اس وقت ایران دنیا کی پانچویں بڑی طاقت تھی۔ اب صورت حال قطعی طور پر مختلف ہے"۔

    مسٹر خلفان میں اپنے"ٹیوٹر" اکاؤنٹ پر اسرائیل کی فضائی طاقت کا بھی اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ معروف مصنف اور سیاست دان "کلوپ پاشا" نے اپنی یاداشتوں میں تحریر کیا ہے کہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان لڑی جانے والی جنگوں میں عربوں کی ہزیمت کی وجہ مضبوط ایئر فورس کا نہ ہونا تھا جبکہ ان کے مدمقابل اسرائیل کے پاس ایک طاقتور فضائی قوت موجود تھی۔ پہلے ہمارے پاس کلوپ کے بیان کا جواب نہیں تھا لیکن آج متحدہ عرب امارات کے پاس حقیقی فضائی صلاحیت کی حامل ایئر فورس موجود ہے جو کسی بھی پڑوسی ملک سے بہتر جنگ کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ادھر ایرانی پاسداران انقلاب کے نیول ونگ کے سربراہ سربراہ جنرل امیرال علی فودی نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ ایران نے یو اے ای اور ایران کے درمیان تین متنازعہ جزیروں میں اضافی فوج کی نفری تعینات کی ہے۔

    عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ایرانی ٹی وی "العالم" کو ایک انٹرویو میں مسٹر فدوی کا کہنا تھا کہ "ایرانی پاسداران انقلاب کے پیادہ دستوں کو تین جزیروں میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے ملحقہ تینوں جزیرے ابو موسیٰ، طنب کبریٰ اور طنب صغریٰ تہران کے لیے اسٹریٹجیک اہمیت کے حامل جزیرے ہیں۔ ایران پر کسی بھی دشمن ملک کے حملے کی صورت میں یہ جزائر ایران کے لیے ایک دفاعی لائن کا کام دیں گے۔

    ایرانی عہدیدار نے تینوں جزیروں سے متعلق متحدہ عرب امارات کے ساتھ کسی بھی تنازع کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور یو اے ای کے درمیان جزائر کا کوئی تنازع نہیں بلکہ امریکا اور برطانیہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان جزیروں کی آڑ میں تنازعات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی بحریہ کے سربراہ کا یہ تازہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جزیروں کے تنازع پر تہران اور یو اے ای کے درمیان سخت تناؤ پایا جاتا ہے۔ کشیدگی میں اضافہ صدر محمود احمدی نژاد کے متنازعہ جزیروں کا حالیہ دورہ اور بعد ازاں انہیں ایران میں ضم کر کے ایک صوبہ بنانے کے اعلانات ہیں۔
     
  2. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "جنگ کرنا پڑی تو رطب و یابس سب جلا دیں گے"

    یو اے کی اپنی کوئ طاقت نھیں۔ ۔ ۔ پیچھے سے امریکہ اور اسرائیل بول رھے ھیں۔ ۔ ۔

    یہ لوگ عیاشی کرنا جانتے ھیں۔ ۔ ۔ جنگ اور موت سے ان کا کیا واسطہ؟؟
     
  3. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "جنگ کرنا پڑی تو رطب و یابس سب جلا دیں گے"

    طاقت اگرایران کے پاس ہے بھی تواسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہرایک کودھمکاتاپھرے اگریواے ای کے پاس یوایس اے کی طاقت ہے توایران کے پاس بھی توکمیونسٹ طاقت ہے۔۔۔۔۔معذرت کے ساتھ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں