1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جنرل مشرف میں پہلے والا اعتماد ہے نہ گھن گرج

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏24 مئی 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ’ جنرل مشرف میں نہ وہ اعتماد نہ آواز میں گھن گرج‘​


    نعیمہ احمد مہجور (جنرل مشرف سے انٹرویو کے بعد تجزیہ)
    بی بی سی اردو سروس، اسلام آباد


    جنرل مشرف وہ مشرف نہیں جنہیں میں نے چند سال پہلے دیکھا تھا۔ وہ کافی تبدیل ہو چکے ہیں۔ اب وہ بار بار اس بات کا احساس دلا رہے ہیں کہ فوجی ہونے کے باوجود وہ پاکستان کے سِول شہری ہیں۔ وردی کے ساتھ سوٹ بھی پہنتے ہیں۔ لیکن ابھی بھی ان کا کہنا ہے کہ “وردی میری کھال ہے“

    وہ کہتے ہیں اردو کا بیک گراؤنڈ ہے مگر پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی ترجمانی کرتا ہوں۔ ’اپوزیشن والے میرے بارے میں نئی نئی چیزیں تلاش کر کے اپنی سیاست چلاتے ہیں‘۔

    جنرل مشرف کی باتوں میں جو اعتماد پہلے تھا آج وہ ذرا سا ڈگمگایا ہوا لگا۔

    چند سال قبل پہلی بار مشرف سے مل کر محسوس ہوا تھا کہ وہ خالص فوجی ہیں۔ انہوں نے سیاست کے داؤ پیچ بھی نہیں سیکھے تھے اور عوام کو صحیح معنوں میں راحت پہنچانے کا عزم رکھتے تھے۔اب سیاست تو سیکھ گئے ہیں لیکن ایسا نہیں لگتا کہ انہیں سیاست کا کوئی منجھا ہوا استاد ملا ہو۔

    اس وقت پاکستان جس نازک دور سے گزر رہا ہے اس کی لکیریں مجھے جنرل مشرف کے چہرے پر صاف نظر آئیں۔ لگتا ہے انہیں اپوزیشن سے خوف ہے اور چِڑ بھی۔ وہ جمہوریت کا علمبرار بننا چاہتے ہیں مگر اپنی شرائط پر۔

    کچھ ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ اپنے محل سے باہر کی دنیا کو چند افراد کی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور انہیں صحیح حقائق کا احساس نہیں۔ مانا کہ اپوزیشن بھی سستی سیاست چلاتی ہے مگر جنرل کے ذہن پر وہ بُری طرح چھائی ہوئی ہے۔

    وہ ہر سوال کے جواب میں اپوزیشن کو موردِ الزام ٹھہرا کر اصل مسئلے سے توجہ ہٹاتے ہیں، جیسے ان کے ذہن میں کچھ باتیں نقش ہوگئی ہیں۔

    گو کہ وہ اپنے آپ کو فوجی سربراہ کہنے میں آج بھی فخر محسوس کرتے ہیں اور خود کو طاقتور سمجھتے ہیں مگر مجھے ان کی طاقتور آواز میں کوئی کمی محسوس ہوئی جسے شاید میں الفاظ میں بیان نہ کر سکوں۔

    ہو سکتا ہے کہ انہیں اس بات کا قوی احساس ہو گیا ہے کہ صدر اور فوجی سربراہ کا یکجا ہونا ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔ جس نے ذہن میں ایک تضاد کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ مگر ان دونوں میں سے کون کس پر غالب ہوگا، یہ اخذ کرنا انتہائی مشکل ہے۔
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستانی صدر اور جنرل نوریز شیروف نے بابا آدم کے زمانے سے قائم برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کو انٹریو دیتے ہوئے اہم انکشاف کیا ہے کہ ان کی فوجی وردی دراصل وردی نہیں بلکہ ان کی "کھال "ہے اس لیے وہ چاہتے ہوئے بھی اس سے الگ نہیں ہو سکتے۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ یہ 80% کاٹن اور 20% پولیسٹر کا بنا ہوا کپڑا ہے جو صدر نے پیشۂ سپہ گری کی مناسبت سے چڑھا رکھا ہے اور اسی لیے اپوزیشن جماعتیں اس کو اتروانے کے لیے کافی عرصے سے ایڑی چوٹی کا زور بھی لگاتی رہی ہیں تاہم اب صدر نے اچانک بتایا ہے کہ یہ دراصل ان کی کھال ہے اور اسی لیے وہ اب اس سے کسی صورت جدا نہیں ہو سکتے۔ اس سوال کہ جواب میں کہ آیا وردی/کھال سے کوئی دقّت ہوتی ہے؟ صدر نے فرمایا کہ بقرعید کے دنوں میں مشکلات ہوتی ہیں، ان دنوں ہر کوئی کھال کے چکر میں ہوتا ہے۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :haha: :201: :haha: :201: :haha:

    میرے اچھے بھلے سنجیدہ مضمون کا بیڑہ غرق کر دیا۔ آپ اپنی تحریر کو مزاحیہ لڑی میں بھی ڈال سکتے تھے۔ :135:
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    اگر یہ واقعی سچ ہے تو بہت ہی آمرانہ تصورِ جمہوریت ہے ۔

    بلکہ جمہوریت کے منہ پر آمرانہ طمانچہ ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں