1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جناب پوپ و پادری کے نام کھلا خط۔۔,1

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از m aslam oad, ‏26 جنوری 2011۔

  1. m aslam oad
    آف لائن

    m aslam oad ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2010
    پیغامات:
    224
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    آپ نے میرے خط کا جواب دیا میں اس کے لئے جناب کا شکر گزار ہوں.... میں نے اپنے خط میں جناب کی خدمت میں عرض کی تھی کہ آپ کیتھولک کی مسیحی دنیا کے روحانی باپ ہیں، آپ کی قوم کے لوگ پوری انسانیت کے آخری پیغمبر حضرت محمد کریمﷺ کے خاکے بنا کر توہین کر رہے ہیں لہٰذا آپ اس مذموم حرکت کو رکوائیں.... آپ نے مجھے 13 مارچ 2010ءکو خط لکھا جس میں جناب کے سیکرٹری مسٹر پیٹر (PETER B WELLS) نے جناب کی طرف سے مجھے بتلایا کہ مقدس باپ (HOLY FATHER) پوپ بینیڈکٹ نے نوٹس لے لیا ہے اور وہ آپ کی صحت و عافیت کے لئے دعاگو ہیں۔
    جناب پوپ! آپ کی دعاﺅں کا بھی شکریہ.... مگر شکوہ یہ ہے کہ جناب نے توہین آمیز خاکوں کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا بلکہ پاکستان میں جس مسیحی خاتون نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا۔ آپ نے اس کو رہا کرنے پر زور دیا اور مزید یہ کیا کہ توہین رسالت کے قانون کو ہی ختم کرنے پر اصرار کیا.... مزید برآں! ویٹی کن سٹی کی جانب سے کوشش کر کے ایک کمیٹی بنوائی گئی جو اس قانون کو ختم یا غیر موثر کرنے کی جدوجہدکرے گی۔ اس کمیٹی کا سربراہ پاکستان کے ایک اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی مسیحی کو بنایا گیا.... ہم جناب سے پوچھتے ہیں کہ یہ آپ نے کیسا نوٹس لیا ہے کہ توہین رسالت کو بند کرنے کی بجائے اسے پھیلانے کی کوشش میں لگ گئے ہیں۔
    جناب پوپ! آپ نے کیسا نوٹس لیا کہ امریکہ کا ایک پادری مسٹر ٹیری جونز قرآن پر مقدمہ چلانے کی بات کرتا ہے یہ کہہ کر کہ دنیا میں دہشت گردی اس کتاب کی وجہ سے ہو رہی ہے لہٰذا اس کتاب کو پانی میں بہانا، جلانا، ٹھڈے مارنا اور فائرنگ سکواڈ کے سپرد کرنے کا اعلان ہو گا وغیرہ وغیرہ(نعوذ باللہ من ذالک)
    جناب پوپ! میں نے اپنے پہلے خط میں قرآن کی آیات کے حوالے دے کر کہا تھا کہ اگر تمہارے لوگ قرآن کی توہین کرتے ہیں تو وہ حضرت مریم علیھا السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کرتے ہیں اس لئے کہ جس قدر مقدس ماں بیٹا کی شان در قرآن بزبان سردار دوجہان حضرت محمد خیرالانامﷺ بیان ہوئی ہے اس کے معمولی حصے کا بھی تمہاری بائیل میں فقدان ہے.... تاہم اس کے باوجود آپ کے لوگ باز نہیں آ رہے تو آج میں بائبل کے حوالے دے کر جناب سے اور جناب کے پادریوں سے پوچھتا ہوں کہ دہشت گرد کون ہے؟
    جناب والا! اپنی بائیل کھولئے، عہدنامہ قدیم کے باب ”استثنائ“ کے اوراق پلٹیئے، آپ کی مقدس کتاب بتلائی ہے کہ صحرائے سینا میں جب بنو اسرایل کو 38 سال گزر گئے۔ پرانی نسل کے سارے لوگ مر گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آخری دور میں جہاد کا آغاز کیا۔ ”حسبون“ کے علاقے کا بادشاہ جس کا نام ”سیحون“ تھا۔ اپنی فوج کو لے کر مقابلے پر نکلا۔ آخرکار شکست کھا کر قیدی بنا۔ اس کے قیدی بننے پر اسرائیلیوں نے کیا کیا۔ ملاحظہ ہو!
    ”ہم نے اسے اور اس کے بیٹوں کو اور اس کے سب آدمیوں کو مار لیا.... اور ہم نے اسی وقت اس کے سب شہروں کو لے لیا اور ہر آباد شہر کو عورتوں اور بچوں سمیت نابود کر دیا اور کسی کو باقی نہ چھوڑا، لیکن چوپایوںکو اور شہروں کے مال کو جو ہمارے ہاتھ لگا، ہم نے اپنے لئے رکھ لیا“(استثنائ)
    قارئین کرام! ہم نے بائیبل کے اصل الفاظ آپ کے سامنے رکھے ہیں.... آگے لکھا ہے کہ ایک اور ملک ”یسن“ ہم نے فتح کیا۔ اس کے بادشاہ کا نام ”عوج“ تھا۔ اس کے ساتھ بھی ہم نے ایسا ہی کیا اور عورتوں بچوں سمیت سب شہروں کو بالکل نابود کر دیا۔
    جناب پوپ! یہ ہے تمہاری بائبل کے آخری باب کا آغاز.... تمہارے لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ظالم ثابت کر دیا کہ وہ عورتوں اور بچوں تک کو قتل کرتے تھے.... میں قربان جاﺅں قرآن پر کہ قرآن نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اس الزام سے بری کیا.... حضرت محمد کریمﷺ پر جو قرآن نازل ہوا اس قرآن میں حضرت محمد کریمﷺ نے اپنے رب کریم کی طرف سے اپنے بھائی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دامن کو صاف کیا۔ ظلم کے بجائے ان کے طرزعمل کو رحمت سے معمور قرار دیا.... قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے نام کا 136 مرتبہ تذکرہ ہوا۔ آیئے! 136 میں سے صرف دو مقامات کا تذکرہ کرتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے!
    ترجمہ: موسیٰ علیہ السلام کی کتاب (تورات) راہنما بھی تھی اور رحمت بھی۔ (احقاف 12)
    جناب پوپ! اب دوسرا مقام ملاحظہ ہو!
    ترجمہ: ہم نے موسیٰ اور ہارون کو حق و باطل کے مابین فرق کر دینے والی کتاب دی وہ روشنی والی اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت کا باعث تھی۔ (الانبیاء4
    اللہ اللہ! جو کتاب، راہنما ہو، رحمت ہو، نور اور ضیاءہو، خیر خواہی کا باعث ہو.... اس کتاب کو لے کر آنے والا رسول عورتوں اور بچوں کو کیسے قتل کرے گا....؟ قرآن نے دفاع کیا اور واضح کر دیا....
    جناب پوپ! بائبل کے مطابق تم ظالم ہو.... عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والے ہو۔ تمہارے لوگوں نے اپنے ظلم اور اپنی درندگی پر پردہ ڈالنے کے لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ظالم قرار دینے کی کوشش کی اب بتلاﺅ! میں پوچھتا ہوں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان پر نازل ہونے والی تورات کا تحفظ کرنے والا قرآن جلنا چاہئے یا تمہارے عہد نامہ قدیم کے (تحریف شدہ اور انسانی اضافوں پر مشتمل) ان انسانیت کش ریمارکس کو جلنا چاہئے جو کہتے ہیں کہ عورتوں اور بچوںکو مکمل طور پر نابود.... تباہ و برباد کر دیا گیا.... ظالمو! اس اعتراف کے بعد بھی تم امن کے ٹھیکیدار ہو.... اور قرآن کو ماننے والے دہشت گرد ہیں....؟ ذرا انصاف تو کرو.... کہ ہماری درخواست تم سے انصاف کی ہے؟
    حضرت یوشع یا حضرت یشوع حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تربیت یافتہ تھے۔ خادم بھی تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد اب وہ بنو اسرائیل کے حکمران بھی تھے، نبی بھی تھے اور سپریم کمانڈر بھی۔
    عہد نامہ قدیم میں تورات کے پانچ ابواب کے بعد عہد نامہ قدیم کا پہلا صیحفہ انہی کا ہے اور انہی کے نام سے ہے۔ ان کے دور میں یروشلم بھی فتح ہوا اور دیگر علاقے بھی فتح ہوئے۔ علاقوں کے بادشاہ بھی ان کے ہاتھوں قیدی بنے.... مگر بادشاہوں اور وہاں کے لوگوں کے ساتھ کیا سلوک ہوا.... عہد نامہ قدیم کے صحیفہ ”یشوع“ کو ملاحظہ کیجئے، لکھا ہے کہ بنو اسرائیل کی فوجیں جب یریحو پہ حملہ آور ہوئیں تو!
    ”انہوں نے ان سب کو جو شہر میں تھے کیا مرد کیا عورت.... کیا جون کیا بڈھے.... کیا بیل کیا بھیڑ اور کیا گدھے.... سب کو تلوار کی دھار سے بالکل نیست کر دیا“۔
    قارئین کرام! ایک اور شہر جس کا نام ”عی“ ہے اس کی بربادی کا منظر ملاحظہ ہو!
    ”سب اسرائیلی ”عی“ کو پھرے (یعنی لوٹے) اور اسے تہہ تیغ کر دیا۔ چنانچہ وہ جو اس دن مارے گئے مرد اور عورت ملا کر بارہ ہزار یعنی ”عی“ کے سب لوگ تھے“۔
    ”پس یشوع نے ”عی“ کو جلا کر ہمیشہ کے لئے اسے ایک ڈھیر اور ویرانہ بنا دیا جو آج کے دن تک ہے اور اس نے ”عی“ کے بادشاہ کو شام تک درخت پرٹانگ (لٹکا) کر رکھا اور جونہی سورج ڈوبنے لگا انہوں نے یشوع کے حکم سے اس کی لاش کو درخت سے اتار کر شہر کے پھاٹک کے سامنے ڈال دیا اور اس پر پتھروں کا ایک بڑا ڈھیر لگا دیا جو آج کے دن تک ہے“ ”باب یشوع“
    قارئین کرام! مزید برآں! اس کے بعد یروشلم کا شہر بھی فتح ہوا پانچ علاقے بھی فتح ہوئے اور ان علاقوں کے بادشاہ بھی قیدی بنے.... ان میں!
    1۔ یروشلم کا بادشاہ.... ادونی صدق
    2۔ حبرون کا بادشاہ .... ہوہام
    3۔ یرموت کا بادشاہ .... پیرام
    4۔ لکیس کا بادشاہ.... یافیع
    5۔ عجلون کا بادشاہ .... دبیر
    ان پانچوں بادشاہوں نے مل کر یشوع کا مقابلہ کیا اور شکست کھا کر پانچوں بادشاہ ایک غار میں جا چھپے۔ اب یشوع نے ان بادشاہوں اور ان کے علاقوں کے ساتھ کیا کیا ذرا ملاحظہ ہو قتل عام کا منظر!
    ”یشوع کے حکم سے بنو اسرائیل ان پانچوں بادشاہوں کو غار سے نکال کر یشوع کے سامنے لائے۔ جناب یشوع نے اپنے سرداروں کو حکم دیا کہ ان پانچوں بادشاہوں کی گردنوں پر اپنے پاﺅں رکھو (یوں ذلیل کرنے کے بعد) یشوع نے ان کو مارا اور قتل کیا اور پانچ درختوں پر ان کو ٹانگ دیا“۔
    ان پانچ بادشاہوں اور ان کی رعایا کے قتل عام کے بعد مزید چھوٹے چھوٹے علاقے فتح ہوئے۔ ان علاقوں کے حکمرانوں اور رعایا کے ساتھ کیا سلوک ہوا اس کی ایک جھلک ملاحظہ ہو!
    ”اسی دن یشوع نے ”مقیدہ“ کو سر (فتح) کر کے اسے تہہ تیغ کیا اور اس کے بادشاہ اور اس کے سب لوگوں کو بالکل ہلاک کر ڈالا۔
    یشوع نے ”لبنا“ کے بادشاہ اور اس کے سب لوگوں کو تہہ تیغ کیا اور ایک کو بھی باقی نہ چھوڑا۔
    یشوع نے ”جزر“ کے بادشاہ ہورام اور اس کے آدمیوں کو مارا یہاں تک کہ اس کا ایک بھی (فرد) جیتا (زندہ) نہ چھوڑا۔
    یشوع نے وہاں کے سب بادشاہوں کو مارا۔ اس نے ایک کو بھی جیتا نہ چھوڑ بلکہ وہاں کے ہر متنفس (سانس لینے والے) کو .... جیسا کہ اسرائیل کے خدا نے حکم دیا تھا .... بالکل ہلاک کر ڈالا۔
    یشوع نے ”حصور“ کو فتح کرنے کے بعد اس کے بادشاہ کو تلوار سے مارا.... سب لوگوں کو تہہ تیغ کر کے بالکل ہلاک کر دیا۔ وہاں کوئی متنفس باقی نہ رہا۔ پھر اس نے حصور (شہر) کو آگ سے جلا دیا۔
    جناب پوپ! دیکھ لو تمہارا عہد نامہ قدیم بتلاتا ہے کہ تم لوگوں کے بڑوں نے اپنے دشمنوں کے
    1۔ مردوں کو ہی قتل نہیں کیا۔
    2۔ عورتوں کو بھی قتل کیا۔
    3۔ بچوں کو بھی قتل کیا۔
    4۔ کمزور بوڑھوں کو بھی قتل کیا۔
    5۔ قیدیوں کو بھی قتل کیا۔
    6۔ چھپے ہوئے بادشاہوں کو قتل کیا۔
    7۔ ان کی گردنوں پر پاﺅں رکھ کر ذلیل کیا۔
    8۔ ان کو مارا اور ٹارچر کیا۔
    9۔ پھر قتل کیا۔
    10۔ قتل کے بعد لاشوں کو لٹکایا۔
    11۔ جب اتارا تو اتنے پتھر مارے کہ لاشوں کو پتھروں نے ڈھانپ لیا۔
    12۔ جانوروں، بیل، گائے، گدھے وغیرہ کو بھی ہلاک کر دیا۔
    13۔ ہر ذی روح کو مار دیا۔
    14۔ شہروں کو آگ لگا کر جلا ڈالا ۔
    15۔ وہاں کی ہر چیز یعنی باغات اور فصلوں تک کو آگ میں بھسم کر ڈالا۔
    جناب پوپ! ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سارے الزامات ہیں جو حضرت یشوع پر لگائے گئے ہیں مگر تم تو ان کو سچ جانتے ہو۔ ہاں! تو پھریہ ہے تمہاری مقدس کتاب میں تمہارا مقدس کردار.... تمہاری بائیبل میں تمہارا پاکیزہ کردار.... ہاں ہاں! وہ کردار جس کو تم پاکیزہ کہتے ہو.... مقدس کہتے ہو، امن والا کہتے ہو.... انسانیت کی بھلائی والا کہتے ہو.... وہ کردار آج بھی جاری ہے عراق، افغانستان اور فلسطین میں جاری ہے.... ہم پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر یہ کردار دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟ اگر یہ کردار انسانیت کی ہمدردی کا ہے تو انسانیت کے ساتھ دشمنی کس کا نام ہے؟
    جناب پوپ! مجھے جناب کی طرف سے اور جناب کے پادریوں کی جانب سے خصوصاً ٹیری جونز کی طرف سے جواب کا انتظار رہے گا۔
    انتظار.... انتظار.... انتظار


    http://www.thrpk.org/data1/letters/popeurdu2.htm
     
  2. m aslam oad
    آف لائن

    m aslam oad ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2010
    پیغامات:
    224
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    جناب پوپ کے نام دوسرا خط.............امیر حمزہ

    انجیل کو عہد نامہ جدید کہا جاتا ہے .... انجیل کو صرف مسیحی لوگ مانتے ہیں، یہودی اس کا انکار کرتے ہیں، لہٰذا اے مسیحی کہلانے والو!
    جب ہم انجیل کو کھولتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ چار انجیلیں ہیں۔ ہر انجیل کو اس کے لکھنے والے کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ چنانچہ پہلی انجیل جناب متیّٰ کی انجیل ہے۔ دوسری جناب مرقس کی لکھی ہوئی انجیل ہے۔ تیسری جناب لوقا کی ہے اور چوتھی انجیل جناب یوحنا کی تحریر کردہ ہے۔ متیّٰ کی انجیل کا آغاز حضرت عیسیٰu کے نسب سے ہوتا ہے۔ نسب کا آغاز حضرت ابراہیمu سے ہوتا ہے اور اختتام جناب یوسف پر ہوتا ہے اور پھر بتلایا جاتا ہے کہ یہ یوسف !
    ” اس مریم کا شوہر تھا جس سے یسوع پیدا ہوا، جو مسیح کہلاتا ہے۔“
    اے مسیحی کہلانے والو ! ایک جانب تم کہتے ہو ” کنواری مریم“ مگر یہ تمھاری ہی انجیل ہے جس کا آغاز ہی یہاں سے ہوتا ہے کہ حضرت مریم[ کا ایک خاوند تھا، شوہر تھا۔ جب خاوند اور شوہر تم نے بنا دیا تو پھر کنواری کا دعویٰ کیسا ؟
    مریم بطورِ منگیتر اور بیوی ....؟ :
    جناب پوپ! آپ لوگوں کی جانب سے جواب ملتا ہے۔ حضرت مریم کنواری ہی تھیں، بس یوسف اور مریم کی منگنی ہوئی تھی، رخصتی نہ ہوئی تھی اور یہ کہ رخصتی کے بعد ازدواجی تعلق کے بغیر ہی وہ حاملہ ہو گئی تھیں۔ دیکھیے ذرا متیّٰ کی انجیل کی اصل عبارت :
    ”اب یسوع مسیح کی پیدائش اس طرح ہوئی کہ جب اس کی ماں مریم کی منگنی یوسف کے ساتھ ہو گئی تو ان کے اکٹھے ( یعنی دونوں کے میاں بیوی کی حیثیت سے) رہنے سے پہلے وہ (مریم) روح القدس کی قدرت سے حاملہ ہو گئی۔ پس اس کے شوہر یوسف نے، جو راستباز تھا اور اسے ( مریم کو) بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا۔ اسے چپکے سے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا۔ وہ ان باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کے فرشتہ نے اسے خواب میں دکھائی دے کر کہا، اے یوسف ابن داﺅد ! اپنی بیوی مریم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر، کیونکہ جو اس کے پیٹ میں ہے وہ روح القدس کی قدرت سے ہے، اس کے بیٹا ہو گا اور تو اس کا نام یسوع رکھنا۔“
    جناب پوپ! سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منگنی سے کوئی عورت بیوی کیسے بن جاتی ہے ؟ بیوی تو اس وقت بنتی ہے جب نکاح ہوتا ہے، جبکہ جناب متیّٰ نے اپنی انجیل میں جناب یوسف کی منگیتر حضرت مریم کو بیوی بنا دیا ہے۔
    بہر حال ! متی کی انجیل میں آگے لکھا ہوا ہے کہ یوسف پیدا ہوا تو اس نے ویسے ہی کیا جس طرح فرشتے نے اسے حکم دیا تھا اور وہ اپنی بیوی ( مریم) کو اپنے ہاں لے آیا اور اس نے اس کو نہ جانا یعنی کوئی تعلق نہ رکھا جب تک اس کے ہاں بیٹا نہ ہوا اور اس کا نام ”یسوع“ رکھا۔
    حضرت عیسیٰu کے ماں باپ :
    جناب پوپ! آپ لوگوں کی انجیل نے حضرت مریم[ کو کنواری بھی قرار دیا، یوسف نامی نوجوان کو منگیتر بھی بنایا۔ دونوں کو میاں بیوی بھی قرار دیا اور لوقا کی انجیل میں جناب یوسف اور مریم کو حضرت عیسیٰu کا ماں باپ بھی قرار دیا۔ اصل الفاظ ملاحظہ ہوں:
    ” اس ( عیسیٰ) کے ماں باپ ہر برس عید فسح پر یروشلم کو جایا کرتے تھے۔“
    حضرت عیسیٰu کے دیگر بھائی :
    جناب پوپ! آپ کی چار عدد مقدس انجیلوں میں سے دوسری انجیل لوقا میں جناب لوقا نے حضرت عیسیٰu کے دیگر بھائیوں کا تذکرہ بھی کیا، اصل عبارت ملاحظہ ہو :
    ” پھر اس ( یسوع) کی ماں ( مریم) اور اس کے بھائی اس ( یسوع) کے پاس آئے مگر بھیڑ ( رش) کے سبب سے اس تک پہنچ نہ سکے اور اسے (یسوع) کو خبر دی گئی کہ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر کھڑے ہیں اور تجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔“
    جناب پوپ! برطانیہ سے شائع ہونے والی انگریزی بائبل میں ان بھائیوں کی تعداد چار بتلائی گئی ہے اور دو بہنوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے، چار بھائی یہ ہیں :
    1 جیمز (James)
    2 جوڈاز (Judas)
    3 جوزز (Joses)
    4 سائیمن (Simon)

    دو بہنوں کے نام یوں ہیں :
    1 سالوم (Salome)
    2 میری (Mary)
    جناب پوپ! انگلش بائبل کی شرح میں لکھا ہے کہ ان بہن بھائیوں کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، بعض کہتے ہیں کہ یہ حضرت عیسیٰu کے سگے بہن بھائی تھے، بعض کہتے ہیں کہ یہ سوتیلے تھے اور یوسف کی پہلے ایک شادی تھی، ان کی وہ عورت فوت ہو گئی تھی، فوت ہونے پر جناب یوسف رنڈوا ہو گئے اور یہ بچے اس پہلی بیوی سے تھے۔ بہر حال جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ سگے تھے تو پھر بقول انگلش بائبل :
    ”یہ بات غیر واضح ہو جاتی ہے کہ یہ جو آخری روایت ہے اس نے یہ نظریہ جنم دیا ہے کہ میری (مریم) کنواری ہے یا اس کے برعکس (شادی شدہ اور صاحب اولاد ہے) ۔“
    جناب پوپ! بائبل اور اس کی شروحات جو یوسف کو حضرت مریمi کا منگیتر اور خاوند قرار دیتی ہیں، وہ بتلاتی ہیں کہ یوسف ترکھان تھا اور فرنیچر بنانے کا کام کرتا تھا .... یہی وجہ ہے کہ انگلش بائبل میں یوسف کو لکڑی کا کام کرتے دکھلایا گیا ہے۔ حضرت مریم کی تصویر بھی دکھلائی گئی ہے اور چار بچوں کو یوسف کے ساتھ کام میں ہاتھ بٹاتے دکھلایا گیا ہے .... الغرض ! اختلاف ہی اختلاف ہے، تضاد ہی تضاد ہے، حقیقت کیا ہے، وہ بے چاری کہیں نظر نہیں آتی .... جس کا نام حقیقت اور سچائی ہے وہ شکوک و شبہات کے ڈھیروں میں گم کر دی گئی ہے .... ان شکوک و شبہات میں حضرت مریمiکی ذات مبارکہ پر الزامات آتے ہیں۔ ان کے جگر گوشے حضرت عیسیٰu پر بھی الزامات اٹھتے ہیں .... بائبل پڑھنے والا سوچتا ہے شکوک و شبہات کے ان ڈھیروں سے حقیقت کو کیسے تلاش کرے ....؟
    بائبل میں لکھے ہوئے متضاد نظریات کو مقدس مان کر ایمان لایا جائے تو جو الزامات لگتے ہیں ان کو صاف کیسے کیا جائے ؟
    جناب پوپ! اللہ کی قسم ان تمام سوالات کے جوابات جس نے دیے ہیں.... شکوک و شبہات کے پردے تار تار کیے ہیں، مقدس ماں بیٹے پر یہودیوں کے لگائے گئے الزامات کے بخیے ادھیڑ دیے ہیں، ماں بیٹے کی عظیم ہستیوں کے مقدس معجزات بیان کیے ہیں، تو اس کتاب نے کیے ہیں جو نازل ہوئی ہے اس عظیم ہستی پر جن کا نام نامی اسم گرامی محمد کریمe ہے اور ان پر جو کتاب نازل ہوئی اس کا نام قرآن کریم ہے۔
    اگلی بار ہم قرآن کا انداز بیان کریں گے۔ وہ بھی جناب والا! ملاحظہ کرنا.... تب تک کے لئے اجازت۔



    http://www.thrpk.org/data1/letters/popeurdu3.htm
     
  3. شمع طارق
    آف لائن

    شمع طارق ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جولائی 2010
    پیغامات:
    241
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جناب پوپ و پادری کے نام کھلا خط۔۔,1

    بہت ہی اچھا اور معلوماتی مضمون ہے شیئر کرنے کا شکریہ
     
  4. m aslam oad
    آف لائن

    m aslam oad ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2010
    پیغامات:
    224
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    جواب: جناب پوپ و پادری کے نام کھلا خط۔۔,1

    شکریہ ،
     
  5. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    1,811
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جناب پوپ و پادری کے نام کھلا خط۔۔,1

    بہت ہی اچھا اور معلوماتی مضمون لکھا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں