1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جناب عمران خان کے نام کھلا خط

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏29 اگست 2013۔

  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جناب عمران خان کے نام کھلا خط
    mraziurrehman@gmail.com

    محترم چیئرمین پاکستان تحریک انصاف
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔

    کھیل کے میدان سے سیاست کے میدان تک آپ کا سفر، جہاں خوشگوار یادیں بکھیرتا آیا، وہاں جہد مسلسل کی ایک تاریخ ہے۔ مگر گزشتہ دو سالوں میں آپ کی مسلسل تگ و دو کا ثمر آپ کی جھولی میں آگرا اور بالاخر پرانے چہروں سے مایو س پاکستان کے غیور طلبہ سیاسی مک مکا کیخلاف آپ کی قوت بن گئے۔ آپ کے وعدوں میں انہیں پیام صبح نو ملا، اور
    مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امید کی ایک کرن بن کر آپ ابھرے۔

    مینار پاکستان میں آپ کے جلسے سے جس تگ و دو کا آغاز ہوا وہ پھر شہر شہر سونامی بنتا گیا۔ ہمیں آپ کے جلسوں میں نوجوانوں کے سونامی کے نظارے کبھی بھول نہیں پائیں گے۔آپ کے ملک گیر مہم کے نتیجے میں وہ نوجوان جو کبھی اپنے پڑوس کے مسائل کیلئے نہیں نکلتے ملکی اور قومی فکر کیلئے تبدیلی رضاکار بنتے گئے۔ کارواں مضبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا۔ پھر گیارہ مئی کا دن آیا۔ اور تاریخ میں پہلی دفعہ کروڑوں لوگوں نے انقلابی جذبے سے سرشار ہوکر پولنگ سٹیشنز کی جانب رخ کیا۔ اس دن تبدیلی کے دو نشان تھے ایک وہ جو دھرنا دیکر نظام مسترد کیے بیٹھے تھے اور دوسرے وہ جو اپنا حق پہلی دفعہ نئی قیادت اور نئے پاکستان کیلئے استعمال کرنے نکلے تھے۔ دن کو جس سے پوچھا گیا کہ ووٹ کس کا۔۔ جواب ایک ہی تھا عمران خان کا۔۔۔ مگر وہ شام کے سائے نوجوانوں کی امیدوں پر پژمردگی چھوڑتے تاریکی بڑھاتے پھیلتے گئے۔جیسے کسی طلسمی چھڑی سے الیکشن کے رزلٹ کی کایا پلٹ دی گئی ہو۔نئے پاکستان کا خواب فرسودہ نظام کی نذر ہوگیا۔۔۔

    جناب چیئرمین ۔ بارہ مئی کا سورج نکلا اور اس دن سے آج تک قوم کو ایک بات ہی سمجھ آئی جس کا اظہار اسمبلی کے پہلے خطاب میں، نیوز کانفرنسز اور ٹی وی پرگراموں میں بھی آپ نے کیا۔ آپ کا الیکشن کے بعد مقبول ترین جملہ ایک ہی رہا ”طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے“۔۔

    جی ہاں جو 23دسمبر کو عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کے عوامی استقبال پر سیاست نہیں ریاست بچاؤ کا نعرہ لیے اٹھے اور لانگ مارچ کے صبح و شام اذان دیتے رہے۔ آپ کو پکارتے رہے۔ وہ پنجاب کے بڑے شہروں میں جلسوں کے اندر صدا لگاتے رہے اور جو رونا آپ نے اور ہر ایک محب وطن نے رویا اس کی قبل از وقت بشارتیں دیتے رہے۔ گویا آپ کے بار بار اظہار نے طاہر القادری کے کہے پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ مگر میں حیران ہوں کہ آپ پھر منی الیکشن کا حصہ بنے جو اس دھاندلی کے بدترین نظام کے تحت ہوا۔

    جناب والا!! مومن ایک سوراخ سے دو دفعہ ڈسا نہیں جاتا۔ اور وقتی اور معروضی حالات سے اپنا فائدہ اٹھانے والوں کو تاریخ نے ابن الوقت کا خطاب دیا۔ قائد وہ ہوتا ہے جو قوم کی رہنمائی کرے اور قوم کی حقیقی راہنمائی کا فریضہ سرانجام دے۔آپ صاحب الشعور ہیں اور موجودہ نظام کو آزما کے آپ دیکھ چکے ہیں اب گھڑی فیصلے کی ہے۔۔ یہ گھڑی محشر کی ہے اور آپ اور ہم عرصہ محشر میں ہیں دیکھنا یہ ہے کہ آپ کے دفتر میں وعدوں کی پاسداری کتنی ہے، آپ کے مزاج میں سمجھداری کتنی ہے اور قوم سے وفاداری کتنی ہے۔۔۔

    مئی سے آج تک آپ کی شخصیت آپ کے فیصلوں کے برعکس نظر آئی۔ عوام اور کروڑوں نوجوان آپکے ساتھ ہیں خود کو نظام کی زنجیروں سے آزاد کرا کے قوم کے نوجوانوں کو مایوسی سے نکالیں اور ظالمانہ نظام کیخلاف ایک نئی جدوجہد کا آغاز کریں۔ گزارش ہے کہ نظام کا قیدی بننے کے بجائے ضمیر کا قیدی بنیں۔ آپ کی فتح آپ کے ضمیر کی فتح میں مضمر ہیں۔

    [​IMG]
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب رضی بھائی ۔
    نمک کی کان میں سونا چاندی سمیت ہر قیمتی دھات نمک ہی ہوجاتی ہے۔
    موجودہ نظام کی دلدل بھی نمک کی کان جیسی ہے۔ جہاں عمران خان صاحب سے پہلے بھی کئی مخلص لوگ " اصلاح و بہتری" کی نیت کے باوجود اسی کرپشن کا حصہ بن کر رہ گئے۔
    عمران خان سے اب لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں امید کی جاتی ہے کہ وہ کرپٹ نظام کا حصہ رہنے کی بجائے اسے چند سیٹوں کو ٹھوکر مار کر تبدیلی نظام کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔
    وگرنہ موجود سیاسی ، عدلیہ و مقننہ جیسے اداروں سے " تبدیلی نظام " کی خواہش کرنا ایسا ہی ہے

    میر بھی کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
    اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں ​
     
  3. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    افسوس ۔۔ ایک باہمت، بااصول رہنما موجودہ کرپٹ نظام کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔
    موجودہ کرپٹ و غیر منصفانہ نظام کسی بھی تبدیلی کے لیے تخلیق ہی نہیں کیا گیا تو پھراس میں رہتے ہوئے " تبدیلی " کی توقع کیسی ؟؟؟؟
     
    پاکستانی55، حریم خان اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    عمران خان کو بہت سوچ سمجھ کر قدم آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔۔وہ لاکھوں نوجوانوں کی امید ہے۔۔قادری صاحب کا ساتھ دیئے بغیر تبدیلی ممکن نہیں۔۔
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    مگر قادری صاحب ثابت قدم کہاں ثابت ہوئے؟؟؟
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    موجودہ جمہوریت بذات خود ایک برائی بن چکی ہے ۔ جمہوریت پاکستانی عوام کو کچھ نہیں دے سکتی ۔ نہ زرد آری و شریف برادان والی جمہوریت ، نہ ایم کیو ایم اور اے این پی والی جمہوریت اور نہ ہی قادری صاحب اور عمران خان والی جمہوریت ۔ ۔ ۔ کیونکہ ! موجودہ جمہوریت بذات خود ایک برائی بن چکی ہے ۔
    اب اگر دُنیا اور خصوصا پاکستان کے لیے کوئی نظام باقی رہ گیا ہے وہ صرف خلافت یا شورائی نظام ہی ہے ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں