1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جمادی الثانی کے چند اہم ایام کی تفصیل

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏18 جون 2007۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جمادی الاخر یا جمادی الثانی اسلامی کیلنڈر کا چھٹا مہینہ ہے

    اس مہینہ کے چند اہم ایام کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے


    1 جمادی الثانی ۔۔ عرس مولاناسید عبدالعزیز اشرفی (مبارک پور انڈیا)

    2 جمادی الثانی ۔۔ یومِ ولادت امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت (رح)

    3 جمادی الثانی ۔۔ وصال مولانا عبدالحلیم صدیقی

    5 جمادی الثانی ۔۔ وصال حضرت مولائے روم مولانا جلال الدین رومی ترکی

    6 جمادی الثانی ۔۔ عرس حضرت بی بی پاک دامن رحمۃ اللہ علیھا، لاھور

    6 جمادی الثانی ۔۔ چھٹی شریف، حضرت خواجہ اجمیر (اجمیر شریف انڈیا)

    8 جمادی الثانی۔۔ عرس حضرت شاہ مخدوم علی مہیمی (ممبئی انڈیا)

    9 جمادی الثانی ۔۔ عرس حضرت خواجہ شمس الدین ترک

    9 جمادی الثانی ۔۔ عرس ، حضرت قاضی عیاض ابن موسیٰ (صاحب الشفاء)، مراکش

    11 جمادی الثانی۔۔ گیارھویں شریف حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی

    11 جمادی الثانی۔۔ وصال حضرت عبداللہ بن عمر (رض)

    11 جمادی الثانی۔۔عرس سید المصطفی ماہریروی، ماہریر شریف

    12 جمادی الثانی۔۔ وصال حضرت امام مہاجر المکّی

    14 جمادی الثانی۔۔ حضرت امام محمد الغزالی

    16 جمادی الثانی۔۔عرس حضرت سید شاہِ عالم (احمد آباد انڈیا)

    20 جمادی الثانی ۔۔ یوم پیدائش خاتون جنت حضرتِ سیدہ فاطمۃ الزہرا (مدینہ شریف)

    20-22 جمادی الثانی ۔ عرس حضرت بابا بلھے شاہ، قصور

    22 جمادی الثانی ۔۔ وصال امیر المومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق (رض)

    23 جمادی الثانی ۔۔ یوم خلافت حضرت سیدنا عمر الفاروق (رض)
     
  2. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ماشاء اللہ بہت پیاری معلومات ہیں۔
     
  3. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جزاک اللہ

    جزاک اللہ
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عقل میں مزید اضافہ فرمائیں۔
     
  5. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    شکریہ نعیم صاحب
    ویسے آپ کے پاس کون سی کتاب ہے جس پر تمام اسلامی مہینوں کے اہم ایام لکھے ہوئے ہیں؟
    کیا میں نام جان سکتی ہوں؟
    شکریہ
     
  6. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    5 جمادی الثانی

    5 جمادی الثانی 428 ہجری قمری کو مشہور ایرانی شاعر اور مصنف ابوالحسن مہیار دیلمی کا انتقال ہوا۔ وہ پہلے زرتشتی تھے لیکن اپنے استاد عظیم عالم دین سید رضی کی رہنمائی اور ارشادات سے متاثر ہوکر انہوں نے دین اسلام قبول کرلیا۔ دیلمی نے ایک عرصے تک سید رضی سے علم حاصل کیا اور شاعری کا فن سیکھا بعد از اں وہ اپنے وقت کے بڑے اور عظیم شعراء میں شمار ہونے لگے۔ انہوں نے دین اسلام کے پیشواؤں کی مدح میں بہت سے اشعار کہے۔ ابوالحسن مہیار دیلمی کی کتابوں میں ان کے دیوان کی طرف خاص طور پر اشارہ کیا جاسکتا ہے۔ جو چار جلدوں میں عربی زبان میں ہے۔
    5 جمادی الثانی 672 ھ ق کو ایران کے ایک اہم ترین شاعر مولانا جلال الدین محمد بلخی نے جو "مولانا" کے نام سے معروف تھے موجودہ ترکی کے ایک شہر قونیہ میں وفات پائی۔ قونیہ شہر قدیم زمانے میں ایران کا ہی حصہ تھا۔ وہ 604 ھ ق میں موجودہ افغانستان کے شہر بلخ میں پیدا ہوئے تھے اور کچھ عرصے کے بعد وہ اپنے والد کے ساتھ قونیہ چلے گئے۔ انہوں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے حلب اور دمشق کا رخ کیا۔ مولانا قونیہ واپس آ کر وعظ و نصیحت اور درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔ 642 ھ ق میں ان کی ملاقات اس وقت کے مشہور صوفی اور عارف شمس تبریزی سے ہوئی۔ شمس تبریزی کی ملاقات نے مولانا کی روح میں ایک عظیم انقلاب پیدا کردیا اور فورا "درس و تدریس کو چھوڑ کر تزکیۂ نفس اور اپنی جاویدانہ کتابوں کی تالیف میں معروف ہوگئے۔ ان کی تالیفات میں" مثنوی معنوی" خاص طور سے قابل ذکر ہے جو چھے جلدوں پر مشتمل ہے۔ "مکتوبات مولانا"، "فیہ مافیہ" اور "رباعیات" ان کی دیگر اہم تخلیقات ہیں۔



     
  7. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حضرت مولانا جلال الدین رومی (رح)

    حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ

    ایک بار مولانا اپنے مریدوں کے ہمراہ ایک تنگ گلی سے گزر رہے تھے۔ اتفاق سے وہاں ایک کتا اس طرح سو رہا تھا کہ راستہ بند ہو گیا تھا۔ مولانا چلتے چلتے رک گئے اچانک ایک شخص جو مولانا روم کو جانتا تھا گلی کی دوسری جانب سے آرہا تھا۔ اس نے مولانا کو کھڑا دیکھ کر کتے کو پتھر مارا۔ وہ چیختا ہوا بھاگ گیا۔۔۔۔ راستہ تو صاف ہو گیا لیکن مولانا کے چہرے پر خفگی کے آثار صاف نظر آرہے تھے۔ جب وہ شخص قریب آیا تو آپ نے اس سے فرمایا ”اے بندہء خدا! تو نے ایک جانور کی دل آزاری کر کے کیا پایا؟ میں کچھ دیر اور اس کے جاگنے کا انتظار کر لیتا۔“

    مولانا روم کے مسلک میں دل آزاری گناہ عظیم تھی۔ اگر کوئی چیونٹی بھی آپ کے پیروں کے نیچے آ کر کچلی جاتی تو مولانا کو بہت دکھ ہوتا، اکثر اوقات لوگوں کا دل رکھنے کیلئے بڑے سے بڑا نقصان برداشت کر لیتے۔ ایک مرتبہ مولانا روم بازار سے گزر رہے تھے۔ لوگوں نے آپ کو آتا دیکھا تو اپنی اپنی دکانوں پر احتراماً کھڑے ہو گئے جب کچھ لڑکوں کی آپ پر نظر پڑی تو وہ بھاگتے ہوئے آئے اور آپ کے ہاتھوں کو بوسہ دینے لگے مولانا بچوں کو خوش کرنے کیلئے جواباً ان کے ہاتھ چوم لیتے۔ ایک لڑکا کسی کام میں مشغول تھا اس نے چلا کر کہا۔ ”مولانا ابھی جائیے گا نہیں میں ذرا کام سے فارغ ہو جاؤں۔“ مولانا نے اس کی آواز سنی اور مسکرانے لگے پھر آپ بہت دیر تک اس لڑکے کے انتظار میں کھڑے رہے جب وہ اپنے کام سے فارغ ہو کر آیا تو اس نے مولانا کے ہاتھوں کو بوسہ دیا تب آپ تشریف لے گئے۔

    اسی طرح ایک دن بھرے بازار میں دو آدمی لڑ رہے تھے اور ایک دوسرے کو فحش گالیاں دے رہے تھے ان میں سے ایک کہہ رہا تھا۔ ”او شیطان! اگر تو ایک کہے گا تو دس سنے گا۔۔۔۔“

    مولانا روم اس طرف سے گزر رہے تھے آپ اس شخص کے قریب گئے اور فرمایا۔ ”بھائی تمہیں جو کچھ کہنا ہے مجھے کہہ ڈالو اگر تم ہزار کہو گے تو جواب میں ایک بھی نہ سنو گے۔“ مولانا کے حسن کلام نے دونوں کو شرمندہ کر دیا یہاں تک کہ وہ باہمی رنجش کو ختم کر کے آپس میں دوست ہو گئے۔

    یہ تھے حضرت مولانا جلال الدین رومی جو نصف صدی تک بے شمار بندگان خدا کا روحانی علاج کرتے رہے مگر یہ قدرت کا ایک عجیب نظام ہے کہ وقت معلوم پر بیماروں کی طرح مسیحا کو بھی دنیا سے رخصت ہونا پڑتا ہے۔۔۔۔ اور اب وہ سنگین وقت نزدیک آپہنچا تھا۔ یہ 670ھ کا واقعہ ہے۔ ایک دن قونیہ میں زبردست زلزلہ آیا، لوگ خوف و دہشت سے چیخنے لگے پھر مسلسل چار دن تک زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے جاتے رہے، شہر میں ایک قیامت سی برپا تھی، قونیہ کے کسی باشندے کو بھی اپنی زندگی کا بھروسہ نہیں تھا کہ کب زمین میں شگاف پڑے اور وہ اپنے سازوسامان کے ساتھ ملک عدم روانہ ہو جائے۔ اس مسلسل اذّیت ناک صورتحال سے گھبرا کر اہل شہر مولانا روم کی خانقاہ میں حاضر ہوئے اور آپ سے دعا کی درخواست کرنے لگے۔
    مولانا روم نے حسب عادت دلنواز تبسم کے ساتھ فرمایا۔ ”زمین بھوکی ہے لقمہء تر چاہتی ہے۔ ان شاءاللہ اسے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل ہو گی۔“ پھر لوگوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔ ”کوئی شخص ہراساں نہ ہو جس پر گزرنا ہے گزر جائے گی۔“ انسانی ہجوم مطمئن ہو کر اپنے گھروں کو چلا گیا۔ مولانا کے اس ارشاد کے بعد ہی زلزلہ تھم گیا تھا۔ شہر قونیہ کی گم شدہ رونق لوٹ آئی تھی۔۔۔۔ مگر دوسرے دن ایک خبر نے لوگوں سے یہ ساری خوشیاں چھین لیں۔ مولانا روم اچانک شدید بیماری کا شکار ہو گئے تھے پورا شہر عیادت کیلئے امڈ آیا۔ بہترین طبیبوں نے علاج کیا لیکن مرض لحظہ بہ لحظہ بڑھتا گیا۔ مریدوں اور خادموں نے رو رو کر کہا۔ ”آپ کی دعاؤں سے بے شمار مریضوں نے صحت پائی ہے آج آپ ہماری خاطر اپنی صحت کیلئے دعا فرما دیجئے۔“ مولانا نے عقیدت مندوں کی گفتگو سن کر دوسری طرف منہ پھیر لیا، حاضرین سمجھ گئے کہ وقت آخر قریب آپہنچا ہے۔۔۔۔ اور پھر ایسا ہی ہوا دوسرے دن غروب آفتاب سے ذرا پہلے مولانا روم اپنے خدا کی وحدانیت اور خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر گواہی دیتے ہوئے رخصت ہو گئے۔

    قونیہ میں گھر گھر صف ماتم بچھ گئی۔ ہزاروں انسانوں نے شدت غم میں اپنے گریبان پھاڑ ڈالے جنازہ اٹھا تو انسانوں کا ایک سیل رواں تھا جو اپنے روحانی پیشوا کو آہوں اور اشکوں کا آخری نذر پیش کرتا ہوا قبرستان کی طرف جارہا تھا، بادشاہ وقت بھی جنازے میں شریک تھا، میت کے آگے سینکڑوں عیسائی اور یہودی بھی انجیل اور توریت مقدس کی آیات پڑھتے ہوئے چل رہے تھے۔ ان غیرمسلموں کی آنکھیں اشکبار تھیں اور ہونٹوں پر جانگداز نوحے تھے۔

    بادشاہ نے ان عیسائیوں اور یہودیوں کی یہ حالت زار دیکھ کر پوچھا۔ ”تمہیں مولانا سے کیا نسبت ہے۔“ مولانا روم کی عظمت کی یہ ایسی روشن دلیل تھی جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا تھا۔ انہیں زیرزمین سوئے ہوئے صدیاں گزر گئیں۔ مگر آج بھی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ زندہ ہیں۔

     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ ۔ بہت خوب پیا جی ۔

    عظیم ولی اللہ حضرت مولانا رومی :ra: کی حیات و تعلیمات پر بہت خوبصورت مضمون ہے۔

    میری رائے ہے کہ اس مقصد کے لیے کوئی الگ سے لڑی بنا کر اولیائے کرام، صلحائے عظام، تاریخ اسلام کے عظیم اسلاف کے تذکرے اور حالات زندگی پر روشنی ڈالی جائے۔
     
  9. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محترم نعیم بھائی بہت اچھی تجویز ہے۔ جیسے آپ ہر ماہ کے اہم ایام تحریر فرما رہے ہیں ساتھ ہی اسی لڑی میں ان ایام کے بارے کچھ نہ کچھ مواد ڈالنا چاہئے۔ یہ کام صرف ایک دو ساتھیوں کا نہیں بلکہ تمام صارفین کو اس کارخیر میں حصہ لینا چاہئے۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    شکریہ، نعیم بھائی و پیا جی!

    اللہ پاک آپ کو جزا دے۔ (آمین)
     
  12. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھی معلومات فراہم کی جا ری ہے
     
  13. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    نعیم بھائی اور پیا جی ۔ آپ تمام دوست فی الواقعی بہت مفید معلومات یہاں شئیر کر رہے ہیں۔

    میرا تجویز ہے کہ پورے سال کا کیلنڈر تیار ہوجانے پر ایک الگ سے FIX لڑی میں اکٹھا کر دیا جائے۔ تاکہ ایک ہی لڑی کھولنے سے 12 ماہ کے اہم ایام کی تفصیل سامنے آجائے۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں