1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جس قدر شکوے تھے، سب حرفِ دُعا ہونے لگے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏17 نومبر 2009۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (سرور عالم راز سرور )

    جس قدر شکوے تھے، سب حرفِ دُعا ہونے لگے
    ہم کسی کی آرزو میں‌کیا سے کیا ہونے لگے!

    بیکسی نے بے زبانی کو زباں کیا بخش دی
    جو نہ کہہ سکتے تھے، اشکوں سے ادا ہونے لگے!

    ہم زمانہ کی سخن فہمی کا شکوہ کیا کریں؟
    جب ذرا سی بات پر تم بھی خفا ہونے لگے!

    رنگِ محفل دیکھ کر دنیا نے نظریں‌پھیر لیں
    آشنا جتنے بھی تھے، نا آشنا ہونے لگے!

    ہر قدم پر منزلیں کچھ دور یوں ہوتی گئیں
    راز ہائے زندگانی ہم پہ وا ہونے لگے

    سربریدہ ، خستہ ساماں، دل شکستہ، جاں بلب
    عاشقی میں‌سُرخ رُو، نامِ خدا ہونے لگے!

    آگہی نے جب دکھائی راہِ عرفانِ حبیب
    بُت تھے جتنے دل میں، سب قبلہ نما ہونے لگے

    عاشقی کی خیر ہو سرور کہ اب اس شہر میں
    وقت وہ آیا ہے بندے بھی خُدا ہونے لگے!


    [​IMG]
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    رنگ و خوشبو، شباب و رعنائی

    غزل
    (سرور عالم راز سرور)

    رنگ و خوشبو، شباب و رعنائی
    ہوگئی آپ سے شناسائی

    ہو تو کس کس کی ہو پذیرائی
    ناز، انداز، حسن ، زیبائی!

    لوگ جس کو بہار کہتے ہیں
    وہ کسی شوخ کی ہے انگڑائی

    ہم بھی مجبور، آپ بھی مجبور
    آہ دنیا کی کارفرمائی

    خستگانِ قفس کو کیا مطلب
    کب گئی اور کب بہار آئی

    خود شناسی خدا شناسی ہے
    بات میری سمجھ میں‌ یہ آئی

    آج تک رازِ زندگی نہ کھلا
    میں‌تماشہ ہوں یا تماشائی

    ان سے امیدِ دوستی سرور
    آپ کیا ہوگئے ہیں‌سودائی؟
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بہت عمدہ شاعری ارسال کی :wow:
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    رنگِ محفل دیکھ کر دنیا نے نظریں‌پھیر لیں
    آشنا جتنے بھی تھے، نا آشنا ہونے لگے!

    ہر قدم پر منزلیں کچھ دور یوں ہوتی گئیں
    راز ہائے زندگانی ہم پہ وا ہونے لگے

    واہ کاشفی بھائی بہت عمدہ :wow:
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ بہت عمدہ بہت خوب مبارز جی
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب مبارز جی اس شئیرنگ کے لئے بہت شکریہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی بھائی ۔ خوبصورت کلام ہے۔ بہت شکریہ
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کاشفی بھائی ۔ عمدہ شاعری پر شکریہ اور داد قبول فرمائیے
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو
    جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو

    مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں
    مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو

    آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی
    اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو

    پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اُجاڑ کر
    اس گھر میں اور کون ہے مہماں تمہیں تو ہو

    اک روز رنگ لائینگی یہ مہربانیاں
    ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تمہیں تو ہو

    دلدار و دلفریب دل آزار دلستاں
    لاکھوں میں ہم کہینگے کہ ہاں ہاں تمہیں تو ہو

    کرتے ہو داغ دور سے مئے خانے کو سلام
    اپنی طرح کے ایک مسلماں تمہیں تو ہو
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    مذہبِ انسانیت سب سے مقدم ہے - حسن اللہ ہما

    مذہبِ انسانیت سب سے مقدم ہے
    (حسن اللہ ہما)

    جونہی گونجی صدا مینار سے اللہ اکبر
    کی
    درِ مندر کھُلا اور
    رام جپ کر سنکھ پنڈت نے بجایا ہے
    کسی نے گوردوارے میں‌ گرو
    کہتے ہوئے سر کو عقیدت جھکایا
    گرنتھ کو آنکھوں سے چوما ہے
    کلیسا میں‌خداوندِیسوع
    کہہ کر صلیبِء شق پر راہب نے لب رکھے
    کہیں زرتشت کے آتش کدے میں
    شعلہء چاہت بھڑک اٹھا
    زبانیں‌مختلف انداز الگ
    الفاظ و آہنگ بھی جدا سب کا
    مگر ہر دل کی دھڑکن میں دھڑکتا ہے
    وہی اک نام جو تسکینِ جاں ٹھہرا
    وہی اک نام جو حفظ و اماں ٹھہرا
    وہی وردِ زباں ٹھہرا
    جو مالک ہے سبھی جن و بشر کا کل جہانوں‌کا
    زمین و آسمانوں کا اور مکان و لامکاں‌کا
    مذاہب اور عقائد تو
    فقط اس تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہیں
    جدا راہیں عقیدت کی الگ رستے محبت کے
    جدا ہوتے ہوئے بھی
    یہ سبھی راہیں عقیدت کی سبھی رستے محبت کے
    اُسی منزل کو جاتے ہیں
    جہاں‌ان سب مذاہب سے بھی افضل
    ایک مذہب ہے
    وہ مذہب ہے
    وہ مذہب "مذہب انسانیت" ہے
    احترامِ آدمیت ہے
    مساوات و اخوت
    عدل و الفت
    درگذر اور رواداری
    یہی‌انسانیت کا درسِ اول ہے
    کہ اس مذہب میں‌سب انسان برابر ہیں
    سبھی اولادِ آدم ہیں
    کتابِِ آخری
    جو آسمانی صحیفوں‌میں
    منارہ ہے ہدایت کا
    سنو! اس کا بھی موضوع اور مخاطب
    صرف انساں ہے
    وہی انساں‌جو مسجودِ ملائک ہے
    وہی انساں جو خالق کا عظیم الشان فن پارہ
    وہی انسان جو انسانیت کا محسن اعظم
    وہی انسانِ کامل جو امامِ انبیاء ٹھہرا
    جو محبوب خدا ٹھہرا
    بنائے کن فکاں کا رازداں ٹھہرا
    وہی جو وجہ تخلیق جہاں ٹھہرا
    وہی جو دوسروں کے واسطے راحت رساں ٹھہرا
    وجود اس کا دو عالم کے لئے رحمت نشاں ٹھہرا
    وہی خیرالبشر ٹھہرا وہی فخر الِ بشر
    وہی افضل بھی اعلٰی بھی
    وہی شاہکار اول بھی وہی شاہکار آخر بھی
    تو پھر بس
    "مذہب انسانیت"
    سب سے مقدم، محترم اور محتشم ٹھہرا
    یہی میرا دیں ٹھہرا
    یہی میرا دھرم ٹھہرا
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    غزل
    (فرزانہ خان نیناں)

    روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
    روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو میرے ہونا

    میں تو اک کانچ کے دریا میں‌بہی جاتی ہوں
    گنگناتے ہوئے ہمراز مجھے سُن لو نا

    میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز
    اب مرے واسطے بیکار ہیں‌چاندی سونا

    میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آکر
    گنگناتی سی کوئی شام مجھے بھیجو نا

    روح‌میں‌گیت اُتر جاتے ہیں‌جیسے خوشبو
    اک غزل تم بھی مرے نام کبھی لکھو نا

    چاندنی اوس کے قطروں‌میں سمٹ جائے گی
    تیرگی اجلے سویروں میں‌کہیں‌کھو دو نا!

    پھر سے آنکھوں‌میں‌کوئی رنگ سجا لے نیناں
    کب سے خوابوں کو یہاں‌بھول گئی تھی بونا
     
  12. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    اک روز رنگ لائینگی یہ مہربانیاں
    ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تمہیں تو ہو

    اچھی شاعری ہے :wow:

    دوست آپ آتے کیوں نہیں ہیں؟
     
  13. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آکر
    گنگناتی سی کوئی شام مجھے بھیجو نا

    روح‌میں‌گیت اُتر جاتے ہیں‌جیسے خوشبو
    اک غزل تم بھی مرے نام کبھی لکھو نا

    اچھی شاعری ہے
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    پسندیدگی کے لیئے شکریہ حسن بھائی۔
     
  15. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    دوست آپ آجکل آتے کیوں نہیں‌ ہیں
     
  16. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    واہ بہت خوب مبارز جی عمدہ
     
  17. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    بہت خوب مبارز جی مگر آج کل آپ ہر غزل یا نظم کی الگ لڑی بنا رھے ھیں ، کس کا اثر ہو گیا
     
  18. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا - فرزانہ خان نیناں

    آپ کا اثر ہو گیا ہو گا
     
  19. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تم ہی تو ہو
    جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تم ہی تو ہو

    مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں
    مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تم ہی تو ہو

    آتا ہے بعد ظلم تم ہی کو تو رحم بھی
    اپنے کئے سے دل میں پشیماں تم ہی تو ہو

    پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اُجاڑ کر
    اس گھر میں اور کون ہے مہماں تم ہی تو ہو

    اک روز رنگ لائینگی یہ مہربانیاں
    ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تم ہی تو ہو

    دلدار و دلفریب دل آزار دلستاں
    لاکھوں میں ہم کہینگے کہ ہاں ہاں تم ہی تو ہو

    کرتے ہو داغ دور سے مئے خانے کو سلام
    اپنی طرح کے ایک مسلماں تم ہی تو ہو

    بہت خؤب جناب ، شکریہ ، ،کیا زبردست شیرینگ کی ہے ، میں نے معمولی سی تبدیلی کر دی، اب مفہوم سمجھنا آسان ہو گیا ،( "تمہیں " کی جگہ لفظ " تم ہی" بنتا ہے ، سو اسے تبدیل کر دیا ہے ، ) شکریہ ، آپ کا کہ اتنی زبردست غزل پیش کی ،:flor::a180:
     
  20. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    شکریہ جناب۔۔خوش رہیں۔۔

    آتے تو ہیں۔۔ اور کس طرح سے آئیں۔۔بتائیں۔۔۔
     
  21. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    شکریہ جناب ۔خوش رہیں۔۔
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    شکریہ جناب پسندیدگی لیئے۔۔ کی گئی تبدیلی بالکل اور سرے سے غلط ہے۔۔ تمہیں کی جگہ تمہیں ہی ہے۔۔ یہ دکنی زبان ہے۔۔اور دکن کی زبان میں ایسے ہی لکھتے ہیں اور بولتے ہیں۔۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے اپنی طرف سے تصحیح کرنے کی کوشش کی ۔۔
     
  23. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    یار آپ آجکل آتے ہیں شاعری ارسال کر کے نلکل جاتے ہیں کوئی گپ شپ ہی کر لیا کریں
     
  24. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    گپ شپ۔۔ کس کے ساتھ۔
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    :143::143::143:


    نادر جی کے ساتھ ہمارے ساتھ نہ سہی
     
  26. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    یار آپ ہم سے ہی گپ شپ ہی کر لیا کریں
     
  27. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    نادر بھائے سے تو کافی عرصہ ہو گیا بات نہیں ہوئی۔۔
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    اچھا پھر صحیح ہے۔۔ بولیں کیا گپ شپ لگائیں۔۔۔کہاں سےشروع کریں گے آپ بات۔۔
     
  29. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    گپ شپ میں آجائیں
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    گپ شپ کی لڑی میں‌آ جائیں ، یہاں‌ضررو ڈانٹ کھانی ھے کسی سے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں