1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں - داغ دہلوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏18 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں
    کیا ہی جھنجلا کے وہ بولے کہ ہمیں اچھے ہیں

    نہ اُٹھا خواب عدم سے ہمیں ہنگامہء حشر
    کہ پڑے چین سے ہم زیرِ زمیں اچھے ہیں

    کس بھروسے پہ کریں تجھ سے وفا کی اُمید
    کون سے ڈھنگ ترے جان حزیں اچھے ہیں

    خاک میں آہ ملا کر ہمیں، کیا پوچھتے ہو
    خیر جس طور میں ہم خاک نشیں اچھے ہیں

    ہم کو کوچے سے تمہارے نہ اُٹھائے اللہ
    صدقے بس خلد کے کچھ ہم تو یہیں اچھے ہیں

    نہ ملا خاک میں، تو ورنہ پشیماں ہوگا
    ظلم سہنے کو ہم اے چرخ بریں اچھے ہیں

    دل میں کیا خاک جگہ دوں ترے ارمانوں کو
    کہ مکاں ہے یہ خراب اور مکیں اچھے ہیں

    مجھ کو کہتے ہیں رقیبوں کی بُرائی سن کر
    وہ نہیں تم سے بُرے بلکہ کہیں اچھے ہیں

    بُت وہ کافر ہیں کہ اے داغ خدا اُن سے بچائے
    کون کہتا ہے یہ غارتگر دیں اچھے ہیں
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں - داغ دہلوی

    واہ ! بہت خوب مبارز جی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں