1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جان کیری کی مشرق وسطٰی سفارت کاری ناکام

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏1 جولائی 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    سفارتی ذرائع کے مطابق گذشتہ تین دنوں میں جان کیری کبھی فلسطینی صدر محمود عباس اور کبھی اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ تاہم فلسطینی مذاکرات کار سائب اراکات کا کہنا ہے کہ ابھی اس سمت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تازہ ترین ملاقات مثبت اور گہری رہی، لیکن ابھی بھی اسرائیلی اور فلسطینی موقف میں خاصا فاصلہ ہے۔ جان کیری نے خطے سے روانہ ہونے سے قبل تل ابیب میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کو یہ بتانے میں بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس دورے میں حقیقی معنوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں تھوڑی سی اور محنت کی جائے تو دونوں فریق کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی بڑے اختلافات کے ساتھ کوششیں شروع کی تھیں اور اب یہ اختلافات بہت کم ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی اس طرح خطے سے جانا نہیں چاہتے تھے، تاہم وہ اپنے پیچھے لوگ چھوڑ کر جا رہے ہیں جو ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
    امریکی وزیر خارجہ جان کیری تمام تر کوششوں کے باوجود تعطّل کے شکار مشرق وسطٰی امن مذاکرات بحال کرانے میں ناکام ہوگئے۔ اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے سے انکار کر دیا، تاہم جان کیری کا کہنا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ تھوڑی اور محنت سے شروع کیا جاسکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ایک مرتبہ پھر ملاقات کی، جبکہ اس کے فوری بعد وہ فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملے۔ ان ملاقاتوں کے بعد کیری کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے، تاہم بعد ازاں ان کی مشرقی وسطٰی سفارت کاری بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ محمود عباس کے بقول براہ راست بات چیت اس وقت شروع ہوسکتی ہے جب اسرائیل ایک سو سات فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے۔ غرب اردن میں سڑکوں کی ناکہ بندی ختم اور 1967ء والی سرحدوں کو تسلیم کرے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے پہلی دو شرائط کو رد کر دیا ہے، تاہم وہ تیسرے مطالبے پر بات چیت کرنے پر راضی ہیں۔

    بشکریہ نوائےملت نیٹ فورم
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اگر امریکہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تو یہ مسلہ ایک دن میں حل ہو سکتا ہے ۔لیکن امریکہ ایسا کرنا نہیں چاھتا اور نہ ہی فلسطین کا مسلہ حل کرنا چاھتا ہے ۔وہ صرف خانہ پوری کر رہا ہے۔اگر وہ اس مسلے کو حل کرنا چاھیے تو صرف فلسطین کے مسلے کو یو این میں ویٹو نہ کرے (یاد رہے کہ آج تک جو بھی کرارداد فلسطین کے مسلے پر یو این میں پیش کی گی ہے امریکہ نے اس کی مخالفت کی ہے ،اور ویٹو کیا ہے)باقی کام دوسرے کر لیں گے لیکن امریکہ کو اس مسلے کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اسے اگر اس وقت دلچسپی ہے تو صرف شام سے بشرالاسد کی حکومت ختم کرنے کی ہے تاکہ چند دن لوٹ مار کر کے ایک پیٹھو حکومت کو وجود میں لائے جو اسرائیل کے قبضے میں شام کی گولان پہاڑیوں سے دست بردار ہو جائے۔اور اسرائیل کا قانونی حق ہو جائے گولان کی پہاڑیوں پر۔2 فلسطین کی سرزمین پر جو یہودی آباد کیے ہیں اسرائیل نے اس زمین سے بھی فلسطینیوں کو اور قبلہ اول اور مشرقی یروشلم سے بھی فلسطینیوں کو نکالنا چاھتا ہے لیکن فلسطینی اس سے دستبر دارنہیں ہونا چاھتے۔کیونکہ یہ ان کا قانونی حق ہے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں