1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تیمم کرنا کب جائز ہے

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏26 جنوری 2018۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    اگر زندگی میں کبھی ایسے حالات پیش آجائیں کہ پانی دستیاب نہ ہو ، سردی ہو اور پانی گرم کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ہو یا دشمن کا خوف ہو یا پانی کی مقدار اتنی کم ہو کہ استعمال کر لینے کی صورت میں پیاس سے ہلاکت کا خدشہ ہو
    تو ایسی صورت میں تیمم کرنا جائز ہے
    تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ زمین کی جنس کی کسی بھی چیز مثلا ریت ، پتھر یا مٹی پر دو مرتبہ ہاتھ مارے ایک مرتبہ چہرے پر مسح کرنے کے لیے اور ایک مرتبہ ہاتھ سے کہنیوں تک مسح کے لیے
    اس کی دلیل یہ ہے
    الله تبارک وتعالی سورة مائدہ میں ارشاد فرماتے ہیں

    فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ
    مائدہ ۔ ۶
    پھر نہ پاؤ تم پانی تو قصد کرو پاک مٹی کا اور مل لو اس سے منہ اور ہاتھ ۔

    نبی کریم علیہ الصلاة والسلام کا ارشاد ہے

    التیمم ضربتان ضربة للوجه وضربة للزراعين الى المرافقين

    دار قطنی وحاکم و صحیحہ

    تیمم میں یہ نیت شرط ہے کہ انسان ایسی عبادت مقصودہ کے لیے تیمم کر رہا ہے جو بغیر طہارت ادا نہیں ہوسکتی اور حدثِ اصغر (وضو) اور حدثِ اکبر ( غسل ) دونوں کو دور کرنے کے لیے تیمم ایک ہی طریقے سے کیا جاتا ہے ۔
    خواہ وضو کی حاجت ہو یا غسل کی دونوں کے لیے تیمم کا ایک ہی طریقہ ہے
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جذاک اللہ خیرا کثیرا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں