1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تو بتا یار ترا درد اٹھاؤں کب تک

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏23 دسمبر 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    تُو بتا یار ترا درد اُٹھاؤں کب تک
    میں تری یاد کو سینے سے لگاؤں کب تک

    آخرش میں بھی ہوں انسان مجھے جینا ہے
    زیست یادوں کے سہارے میں بِتاؤں کب تک

    اب تو ہر پل مری تنہائ مجھے ڈستی ہے
    گھر کی دیواروں کو غم اپنا سناؤں کب تک

    اپنے احباب کی بھی فکر تو رکھنی ہے مجھے
    میں ترا درد لیۓ خود کو جلاؤں کب تک

    آنکھیں اب اور نہیں اشک اُٹھا پائیں گی
    تیرا غم لوگوں سے اے یار چھپاؤں کب تک

    اب مجھے ہجر سے اے یار رہائ دے دے
    اپنی حالت پہ میں لوگوں کو ہنساؤں کب تک

    اب تو پل بھی نہیں کٹتا مرا تجھ بن باقرؔ
    تیری تصویر کو رو رو کے مناؤں کب تک

    مُــــــــــــرید بــــــــــــاقرؔ انصـــــــــــاری
     

اس صفحے کو مشتہر کریں