1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

توبہ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عدنان بوبی, ‏21 مارچ 2009۔

  1. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: :ra:

    دوستو میں توبہ کے عنوان پر بات کر نے لگا ہوں توجہ دیں​

    اگر اپنا گھر اپنے سکون کا باعث نہ بنے تو توبہ کا وقت ہے۔

    اگر مستقبل کا خیال ماضی کی یاد سے پریشان ہو تو توبہ کر لینا مناسب ہے۔

    اگر انسان کو گناہ سے شرمندگی نہیں تو توبہ سے کیا شرمندگی۔

    توبہ منظور ہو جائے تو وہ گناہ دوبارہ سر زد نہیں ہوتا۔

    جب گناہ معاف ہو جائے تو گناہ کی یاد بھی نہیں رہتی۔

    گناہوں میں سب سے بڑا گناہ توبہ شکنی ہے۔

    توبہ کا خیال خوش بختی کی علامت ہے کیونکہ جو اپنے گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ بد قسمت ہے۔

    نیت کا گناہ نیت کی توبہ سے معاف ہو جاتا ہے اور عمل کا گناہ عمل کی توبہ سے دور ہو جاتا ہے۔

    اگر انسان کو اپنے خطاکار یا گناہ گار ہونے کا احساس ہو جائےتو اسے جان لینا چاہیے کہ توبہ کا وقت آگیا ہے۔

    اگر انسان کو یاد آجائے کہ کامیاب ہونے کے لیے اس نے کتنے جھوٹ بولے ہیں تو اسے توبہ کر لینی چاہیے۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ بوبی جی اس شئیرنگ کے لئے
    آپ کی باتیں یقینا اثر رکھتی ھیں
    توبہ کے دروازے تو کھلے رہتے ھیں مگر کئی بار انسان خود پہ یہ دروازے خود ہی بند کر لیتا ھے
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    عدنان بھائ بہت شکریہ اِس شیئرنگ کا
     
  4. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    جزاک اللہ خیر۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ۔۔۔۔ (الی الخ) (الْحَدِيْد ، 57 : 16)
    کیا ایمان والوں کے لئے (ابھی) وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل اللہ کی یاد کے لئے رِقّت کے ساتھ جھک جائیں o


    جزاک اللہ عدنان بوبی بھائی ۔ ایک عظیم احساس دلانے پر اللہ کریم آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین
     
  6. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    تمہاری توبہ قبول​


    کسی زمانے کی بات ہے کہ ایک شخص تھا جس نے ننانوے ناحق قتل کیے تھے۔اچانک اسے فکر لاحق ہو کہ آخرت میں میرا انجام کیا ہوگا اس نے سوچا کہ وہ تمام برے کاموں سے توبہ کر لیتاہے اور سابقہ گناہوں کی معافی مانگ لیتاہے پھر سوچنے لگا کہ کیا میری توبہ قبول ہوگی یا اللہ تعالی مجھے معاف کر دیں گے۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بارے میں کسی عالم سے بات کرے گا۔ اس نے راہگزر لوگوں سے دریافت کیا کہ اس وقت روئے زمین میں سب سے بڑا عالم کون ہے?

    لوگوں نے اسے ایک راہبر یعنی بنی اسرائیل کے عبادت گزار کا پتہ بتا دیا چنانچہ وہ شخص اس عابد کے پاس پہنچا اور اسے اپنا مسئلہ بتایا کہ اس نے ننانوے ناحق قتل کیے ہیں لیکن اب وہ ان سے توبہ کرنا چاہتاہے کیا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے?

    اس عابد نے کہاکہ اتنے ناحق قتل کرنے کے بعد توبہ کا کوئی جواز نہیں اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ تو اس شخص نے اس عابد کو بھی قتل کر دیا۔اور سو قتل پورے کر دیے۔

    دوبارہ توبہ کی فکر لاحق ہوئی تو لوگوں سے پھر سے دریافت کیا کہ اس وقت روئے زمین پر سب سے بڑا عالم کون ہے?

    ایک شخص نے ان کو ایک عالم کا پتہ دیا یہ شخص ان کے پاس گئے اور اپنا مسئلہ بیان کیا کہ میں نے سو قتل ناحق کیے ہیں کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے۔ تو اس عالم نے جواب دیا،ہاں! ضرور تمہاری توبہ قبول ہو سکتی ہے اور کہا کہ خدا اور بندے کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہو سکتی۔

    پھر ایک نیک لوگوں کی بستی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ فلاں علاقے کی فلاں بستی میں چلے جاؤ وہاں نیک لوگ آباد ہیں جو ہر وقت اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں تم بھی ان کی عبادت میں شامل ہو جانا اور دوبارہ اپنی بستی کی طرف لوٹ کے مت آنا کیونکہ یہ بُری جگہ ہے۔

    یہ شخص اس بستی میں جانے کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا اور بستی کی طرف چل دیا ٹھیک جب آدھا راستہ طے کر لیا تو ملک الموت آپہنچا چونکہ اللہ تعالی کے نیک بندوں کی روح رحمت کے فرشتے قبض کرتے ہیں اور برے لوگوں کی روحیں عذاب کے فرشتے قبض کرتے ہیںچنانچہ رحمت کے فرشتے بھی پہنچ گئے اور دونوں قسم کے فرشتوں کی آپس میں تکرار شروع ہوگئی۔

    رحمت کے فرشتوں کاکہناتھا چونکہ یہ گناہوں سے تائب ہو کر خالص اللہ کی طرف متوجہ ہوا ہے چنانچہ اس کی روح قبض کرنے کا حق ہمارا ہے۔

    جبکہ عذاب کے فرشتوں کا کہنا تھا کہ اس نے تو کبھی کوئی نیکی نہیں کی یعنی برا آدمی ہے لہذا اس کی روح قبض کرنے کا حق ہمارا ہے۔

    تبھی ان فرشتوں کے پاس ایک فرشتہ انسانی روپ میں حاضر ہوا دونوں فریقین نے فیصلے کے لیے ان کو مقرر کر لیاتو انہوں نے فیصلہ کیا کہ جس بُرے گاؤں سے چل کر آیا ہے اور جس نیک بستی کی طرف جارہا تھا کہ درمیان کا راستہ ماپ لیں جس کے قریب ہوگا اس طرف کے فرشتوں کو روح قبض کرنے کا حق ہوگا چنانچہ زمین ناپی تولی گئی تو جس بستی کا ارادہ تھا اس طرف صرف ایک قدم زیادہ تھا لہذا رحمت کے فرشتوں نے روح قبض کر لی۔

    ایک روایت میں ہے کہ روح قبض ہوتے وقت تکلیف سے زمین پر گر پڑے تو لیٹے لیٹے کھسکتے ہوئے بستی کی طرف ہوگئے۔

    اس واقعے سے یہ سبق ملتاہے کہ انسان کو اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس کی رحمت اور توبہ کے دروازے کھلے رہتے ہیں بس انسان کو چاہیے کہ جب اسے گناہوں کا احساس ہو تو فوراََ توبہ کر لے اور سچے دل سے معافی مانگ لے کہ وہ دوبارہ اس راہ پر نہیں جائے گا تو اللہ تعالی اپنی رحمت کے سبب اس کے باقی بھی تمام گناہوں کو معاف فرما دیتاہے۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ عدنان بھائی ۔
    آپ نے حدیث پاک کی روشنی میں توبہ کا عنوان پر بہت خوبصورت بات کی ۔

    لیکن اس حدیث پاک میں ایک دقیق اور لطیف نکتہ یہ بھی ہے کہ جس عالم (صاحبِ معرفت) شخص نے اس گنہگار کو نیک لوگوں کی بستی کی طرف بھیجا تھا ۔ ان کو بھی معلوم تھا اور ہم سب کو بھی معلوم ہے کہ اللہ کریم ہر جگہ موجود ہے۔ ہر جگہ سنتا ہے۔ گنہگار یہاں بھی 100 کا قاتل ہے اور نیکو کاروں کی بستی میں پہنچ کر بھی 100 کا قاتل ہے۔
    پھ سوچنے کی بات ہے کہ گنہگار کو خاص طور پر اس " قریۃ الصالحہ " (صالحین کی بستی )‌کی طرف بھیجنے کا کیا مقصد ؟؟

    اس نیک بندے نے اس گنہگار کو " نیک لوگوں کی بستی " میں‌ بھیجنے کا اشارہ اس لیے دیا کہ نیک لوگوں کی صحبت اور وسیلے سے دعا کی مقبولیت بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالی جب اپنے نیک لوگوں کی دعائیں قبول فرماتا ہے تو پھر اس میں اگر کوئی گنہگار بھی دعا کردے تو اللہ کریم اسے رد نہیں‌فرماتا۔
    یہ غالبا بخاری شریف کی حدیث پاک ہے ۔ جس میں نیک لوگوں، اولیائے کرام ، صلحائے کرام کے وسیلے کی طرف بڑا اہم اشارہ ہے۔
    اللہ تعالی ہمیں توبۃ النصوح کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اس حدیث پاک کی روشنی میں نیک اور صالح لوگوں کی مجلس، صحبت اور سنگت بھی عطا فرمائے۔ آمین ۔
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ عدنان بھائی یہ واقعہ بچپن سے لیکر اب تک سنتی آئی ہوں اور ہمیشہ ایمان تازہ کر دیتا ہے۔ شیئر کرنے کا بے حد شکریہ
    میرا ذاتی خیال ہے کہ جس پہ اللہ سبحان و تعالیٰ کی نظر کرم ہو جائے اس کا بیڑا پار ہے۔ صحبت بے شک اچھا اثر ڈالتی ہے لیکن ہم نے پیغمبروں کے خاندانوں میں سے کئی لوگوں کے بارے میں پڑھا ہے جو کہ جہنم واصل ہوئے ہیں۔ اللہ معاف فرمائے اور ہم سب پہ اپنی خاص نظر کرم رکھے آمین ثم آمین
     
  9. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ مسز مرزا آمین
     
  10. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آمین ثم آمین
     
  11. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:

    اللہ تعالی فرماتا ہے :-
    " ائے ایمان لانے والو ! اللہ کی طرف خالص (دل سے) رجوع کرو. امید ہے وہ تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں‌ باغات میں‌ ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، داخل کرے گا."سورۃالتحريم

    رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماے: تم اﷲ تعالیٰ کے سامنے توبہ کےا کرو ، اسلئے کہ میں دن میں سو(100) مرتبہ توبہ کرتا ہوں ۔ مسلم

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے (ہر گناہ کے بعد ) استغفار کر لے، (گویا) اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا ۔ اگرچہ وہ ستر(70) مرتبہ (توبہ کے بعد بھی) گناہ کرے ۔

    رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس قادر ِمطلق کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ۔اگر تم اتنی خطائیں بھی کرو کہ ان خطاﺅں سے زمین و آسمان بھر جائیں پھر بھی تم اﷲ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرو ، تو اﷲ تعالیٰ ضرور تمہاری خطاﺅں کو بخش دے گا ۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو بھی مسلمان کوئی گناہ کرتا ہے تو اسکے گناہ لکھنے پر مقرر فرشتہ تین گھڑی (کچھ دےر )انتظار کرتا ہے ۔ اگر اس نے اس تین ساعت کے وقفہ کے کسی بھی حصہ میں اﷲ سے اپنے اس گناہ کی مغفرت مانگ لی ، تو وہ فرشتہ ( اس گنا ہ کو نہیں لکھتا اور ) قیامت کے دن اسکو اس گنا ہ پر واقف نہ کرے گا اور نہ اس پر عذاب دیا جائے گا ۔
     
  12. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: :ra:

    سبحان اللہ

    بخشِش و مغفرت کی دُعا۔

    ٭اَللّٰھُمَّ غفِر لِی وَ تُب عَلَیَّ ۰

    ترجمہ: اے اﷲ ! تو مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما ۔



    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ کلمات کہے تو اﷲ تعالیٰ اسے بخش دیتے ہیں ، خواہ میدان جہاد سے ہی بھاگا ہو ۔ دوسری روایت میں ہے کہ اگر چہ اسکے گناہ سمندر کے جھاگوں کے مانند ہوں ۔ابو د١ود،ترمذی
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم

    اَللّٰھُمَّ غفِر لِی وَ تُب عَلَیَّ ۰
    ترجمہ: اے اﷲ ! تو مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما ۔
    آمین ثم آمین

    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم​

    جزاک اللہ عدنان بوبی بھائی ۔
     
  14. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ عدنان بھائ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں