1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تنہائی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عنایت عادل, ‏18 جون 2013۔

  1. عنایت عادل
    آف لائن

    عنایت عادل ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2013
    پیغامات:
    121
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    مکاں کی اوپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا
    وہ کمرے بند ہیں کب سے۔۔
    جع چوبیس سیڑھیاں جو ان تک پہنچتی تھیں۔۔
    وہ اب اوپر نہیںجاتیں
    مکاں کی اوپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا
    وہاں کمروں میں اتنا یاد ہے مجھکو
    کھلونے اک پرانی ٹوکری میں بھر کے رکھے تھے
    بہت سے تو اٹھانے، پھینکنے ، رکھنے میں چورا ہو گئے
    وہاں ایک بالکنی بھی تھی۔۔۔۔۔
    جہاں اک بید کا جھولا لٹکتا تھا
    میرا اک دوست تھا طوطا، وہ روز آتا تھا
    میں اسکو ہری مرچی کھلاتا تھا
    اسی کے سامنے چھت تھی
    وہاں اک مور بیٹھاآسماں پر رات بھر۔۔
    میٹھے ستارے چگتارہتا تھا
    ۔۔۔میرے بچوں نے وہ دیکھا نہیں ہے،
    وہ نیچے کی منزل پہ رہتے ہیں
    جہاں پر پیانو رکھا ہے،
    پرانے پارسی سٹائل فریزر سے خریدا تھا۔۔مگر
    کچھ بے سری آوازیںکستا ہے
    کہ اس کی ریجھ ساری ہل گئی ہیں
    سُروں کے اوپر دوسرے سُر چڑھ گئے ہیں
    اسی منزل پہ اک پشتہنی بیٹھک تھی
    جہاں پُرکھوں کی تصویریں لٹکتی تھیں
    میں سیدھا کرتا رہتا تھا۔۔
    ہوا پھر ٹیڑھا کر جاتی تھی
    بہو کو موچھوں والے سارے پُرکھے، کلیشے لگتے تھے
    میرے بچوں نے آخر انکو کیلوں سے اتارا
    پرانے نیوز پیپر میں انہیں محفوظ کرکے رکھ دیا تھا
    میرا اک بھانجا لے جاتا ہے فلموں میں، کبھی سیٹ پر لگاتا ہے
    کرایہ ملتا ہے ان سے۔۔۔۔
    میری منزل پہ میرے سامنے مہمان خانہ ہے
    میرے پوتے کبھی امریکہ سے آئیں تو رکتے ہیں
    الگ سائز میں آتے ہیں وہ جتنی بار آتے ہین
    خدا جانے۔۔۔
    وہی آتے ہیں یا ہر بار کوئی دوسرا آتا ہے۔
    وہ اک کمرہ، جو پیچھے کی طرف ۔۔بند ہے
    جہاں بتی نہیں جلتی۔۔
    وہاں ایک روزری رکھی ہے، وہ اس سے مہکتا ہے
    وہاں وہ دائی رہتی تھی کہ جس نے
    تینوں بچوں کو بڑا کر کے اپنی عمر دے دی تھی
    مری تو۔۔
    میں نے دفنایا نہیں۔۔محفوظ کرکے رکھ دیا
    اور اسکے بعد۔۔۔
    دو سیڑھیا ں ہیں۔۔نیچے تہ خانے میں جاتی ہیں
    جہاں خاموشی روشن ہے
    سکوں سویا ہوا ہے
    بس اتنی سی پہلو میں جگہ رکھ کر
    کہ جن میں سیڑھیوں سے نیچے آئوں تو۔۔
    اسی کے پہلو میں، بازو پہ سر رکھ کر
    گلے لگ جائوں۔۔۔سو جائوں
    مکاں کی اوپری منزل پہ اب کوئی نہیں رہتا
    (گلزار)
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں