کوئی جگنو ، کوئی ستارا سنبھال رکھنا میرے اندھیرے کی فکر چھوڑو ، بس اپنے گھر کا خیال رکھنا پماری آنکھوں نے جو مل کے دیکھے وہ سارے سپنے سنبھال رکھنا یوں جدائی اپنی تو عارضی ہے نہ دل میں اس کا ملال رکھنا تمہاری سانسیں ، تمہاری دھڑکنیں سنو ! ہماری امانتیں ہیں ہماری خاطر ہی جانِ جاناں ہمیشہ اپنا خیال رکھنا