کسی کے پہلو کی ہے تمنا کسی کو پانے کی جستجو ہے تلاش کرتا ہے من کسی کو کسی سےملنے کی آرزو ہے محبتوںکے یہ دن عجب ہیںعجب ہیں راتیں یہ چاہتوں کی خیال رہتا ہے یوں کسی کا کہ جیسے وہ میرے روبرو ہے فراق اپنا ہوا ہی کب ہے وصال کی پھر دعا ہو کیوں کر کہا ہے اس نے یہ مجھ سے اکثر کہ خانہِ دل میں تو ہی تو ہے طلب محبت کا ایک پہلو ہے ایک پہلو رضائے دلبر رضائے دلبر ہو جس نے پائی میری نظر میں وہ سرخرو ہے گلوں سے پوچھا جو جا کے میں نے کہاں سے یہ دلکشی ہے پائی وہ بے تکلف ہیں گنگنائے یہ تیرے ساجن کا رنگ و بو ہے دیوانہ اس کا نہ کیوں ہو عاصم فدا ہیںجس پہ جہاں سارے ہے حور اس کی شبہہ کامل وہ پاک طینت ہے نیک خو ہے