1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تقدیر

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏26 جون 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ ہر امت کے مجوس ہیں اور اس امت کے مجوس وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تقدیر کچھ بھی نہیں۔ ان میں سے کوئی مرجائے تو اس کے جنازہ میں شریک نہ ہو اور ان میں سے کوئی بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت نہ کرو۔ وہ دجال کے ساتھی ہیں اور یہ اللہ پر حق ہے کہ انہیں دجال کے ساتھ ملادے۔

    (سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب السنۃ 4692)
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم بقیع میں ایک جنازے کے ساتھ تھے اتنے میں آنحضرت ﷺ تشریف لائے اور بیٹھ گئے ہم آپ ﷺ کے گرد بیٹھ گئے۔ آپؐ کے پاس ایک چھڑی تھی۔ آپؐ نے سر جھکالیا اور چھڑی سے زمین کریدنے لگے پھر فرمایا۔ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا بہشت اور دوزخ دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہوگی یا بدبخت۔ ایک شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا سراقہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا یارسول اللہ! پھر ہم اپنی قسمت کے لکھے پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں اور عمل کرنا (محنت کرنا) چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک بختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو نیک کام کرنے کی توفیق ملے گی۔ پھر آپؐ نے یہ آیت پڑھی ۔ فاما من اعطی واتقی اخیر تک۔

    (بخاری، جلد اول کتاب الجنائز حدیث نمبر1279)
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 443 حدیث مرفوع مکررات 12 متفق علیہ 8

    حسن بن ربیع ابوالاحوص اعمش زید بن وہب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور وہ صادق و مصدوق تھے کہ تم میں سے ہر ایک کی پیدائش ماں کے پیٹ میں پوری کی جاتی ہے چالیس دن تک (نطفہ رہتا ہے) پھر اتنے ہی دنوں تک مضغہ گوشت رہتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کا عمل اس کا رزق اور اس کی عمر لکھ دے اور یہ (بھی لکھ دے) کہ وہ بد بخت (جہنمی) ہے یا نیک بخت (جنتی) پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے بیشک تم میں سے ایک آدمی ایسے عمل کرتا ہے کہ اس کے اور جنت کے درمیان (صرف) ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس کا نوشتہ (تقدیر) غالب آجاتا ہے اور وہ دوزخیوں کے عمل کرنے لگتا ہے اور (ایک آدمی) ایسے عمل کرتا ہے کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان (صرف) ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اتنے میں تقدیر (الٰہی) اس پر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جنت کے کام کرنے لگتا ہے۔
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 561 حدیث مرفوع مکررات 12 متفق علیہ 8

    عمر بن حفص ان کے والد اعمش زید بن وہب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آپ صادق المصدوق ہیں کہ تم میں سے ہر ایک کی پیدائش چالیس دن اس کی ماں کے پیٹ میں پوری کی جاتی ہے پھر چالیس دن میں نطفہ خون بستہ بن جاتا ہے پھر اتنی ہی مدت میں وہ مضغہ گوشت ہوتا ہے پھر اللہ ایک فرشتے کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے پس وہ اس کا عمل، اس کی موت، اس کا رزق اور شقاوت یا سعادت لکھ دیتا ہے پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے اور ایک آدمی دوزخیوں جیسا عمل کرتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو فورا اس کا نوشہ تقدیر آگے بڑھتا ہے اور وہ اہل جنت کے سے عمل کرتا ہے اور جنت میں داخل ہوجاتا ہے اور ایک آدمی اہل جنت کے سے عمل کرتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس کا نوشتہ الٰہی آگے بڑھتا ہے اور وہ دوزخیوں جیسے عمل کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں چلا جاتا ہے۔
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 537 حدیث مرفوع مکررات 1

    حسن بن عرفہ، اسماعیل بن عیاش، یحیی بن ابوعمروشیبانی، عبداللہ بن دیلمی، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کو تاریکی میں پیدا کیا۔ پھر ان پر اپنا نور ڈالا۔ پس جس پر وہ نور پہنچا اس اس نے ہدایت پائی اور جس تک نہیں پہنچا وہ گمراہ ہوگیا۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ تعالی کے علم پر قلم خشک ہوگیا۔ یہ حدیث حسن ہے۔
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 750 حدیث مرفوع مکررات 4
    محمدبن بشار، ابوداؤد، ابن ابی زناد، ابان بن عثمان، حضرت ابان بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو بندہ بھی ہر روز صبح اور شام کو یہ کلمات کہے ’’بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم ‘‘ تین بار۔۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ اسے کوئی ضرر پہنچے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابان کو فالج تھا۔ ایک شخص انکی طرف (تعجب سے) دیکھنے لگا تو حضرت ابان نے اس سے کہا دیکھتے کیا ہو۔ حدیث ایسے ہی ہے جیسے میں نے بیان کی لیکن ایک روز میں پڑھ نہ سکا (بھول گیا) تاکہ اللہ تعالی اپنی اٹل تقدیر مجھ پر جاری فرما دیں۔
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2242 حدیث مرفوع مکررات 1 متفق علیہ 1 بدون مکرر
    اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن عمر عزرہ بن ثابت یحیی بن عقیل یحیی ابن یعمر حضرت ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ مجھے عمران بن حصین نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ آج لوگ عمل کیوں کرتے ہیں اور اس میں مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے اور تقدیر الہی اس پر جاری ہو چکی ہے یا وہ عمل ان کے سامنے آتے ہیں جنہیں ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت نے دلائل ثابتہ سے واضح کردیا ہے تو میں نے کہا نہیں بلکہ ان کا عمل ان چیزوں سے متعلق ہے جن کا حکم ہو چکا ہے اور تقدیر ان میں جاری ہو چکی ہے تو عمران نے کہا کیا یہ ظلم نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ اس سے میں سخت گھبرا گیا اور میں نے کہا ہر چیز اللہ کی مخلوق اور اس کی ملکیت ہے پس اس سے اس کے فعل کی باز پرس نہیں کی جاسکتی اور لوگوں سے تو پوچھا جائے گا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ تجھ پر رحم فرمائے میں نے آپ سے یہ سوال صرف آپ کی عقل کو جانچنے کے لئے ہی کیا تھا قبیلہ مزنیہ کے دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ لوگ آج عمل کس بات پر کرتے ہیں اور کس وجہ سے اس میں مشقت برادشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں حکم صادر ہو چکا ہے اور اس میں تقدیر جاری ہو چکی ہے یا ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو احکام لے کرئے ہیں اور تبلیغ کی حجت ان پر قائم ہو چکی ہے اس کے مطابق عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ ان کا عمل اس چیز کے مطابق ہے جس کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر اس میں جاری ہو چکی ہے اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں (وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا (7) فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا (8)) موجود ہے اور قسم ہے انسان کی اور جس نے اس کو بنایا اور اسے اس کی بدی اور نیکی کا الہام فرمایا۔
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2254 حدیث مرفوع مکررات 5 متفق علیہ 2
    عبدالاعلی بن حماد مالک بن انس، قتیبہ بن سعید مالک زیادہ بن سعید عمرو بن مسلم حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کے متعدد صحابہ سے ملاقات کی ہے وہ کہتے تھے ہر چیز تقدیر سے وابستہ ہے اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہر چیز تقدیر سے وابستہ ہے یہاں تک کہ عجز اور قدرت یا قدرت اور عجز۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں