1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تری بربادیوں کے قصے ہیں آسمانوں میں ؟؟؟؟

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ARHAM, ‏2 اگست 2009۔

  1. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    السلام علیکم
    گزشتہ دنوں پنجاب کے قصبے گوجرہ میں اس افواہ پر کہ وہاں کی کرسچن برادری نے قرآن پاک کے نسخے کی بے حرمتی کی ۔۔ مسلمانوں اور عیسائی برادری میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور آپس میں شدیر لڑائی ہوئی ۔۔۔۔۔۔ فائرنگ اور پتھراؤ کیا گیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے بعد ازاں گھروں کو آگ لگانے کا واقعہ بھی پیش آیا جس سے کئی خواتین اور بچے جھلس گئے ۔۔۔
    اس سارے قصے میں حسب روایت پولیس غائب رہی ۔۔۔
    بعد میں ۔۔ رینجرز پہنچی لیکن اس کے باوجود حالات قابو میں نہیں آئے اور دوسرے روز بھی ۔۔۔۔ فسادات ہوتے رہے ۔۔
    ولڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کے بعد امریکہ نے حالات کے زمہ داری جس طرح مسلمانوں پر ڈالی
    اور جس تیزی کے ساتھ القاعدہ اور طالبان کو مورد الزام ٹھہرا کر افغانستان اور پھر پاکستان کے شمالی علاقوں کا رخ کیا اور مسلمانوں کے بڑی آبادی کو تہس نہس کیا ۔۔۔۔ گو کہ یہ سب ہمارے نام نہاد مسلم حکمرانوں کی بے غیرتی اور امریکہ کے خوف میں مبتلا ہو کر اس کے اتحادی کا کردار ادا کرنے سے ممکن ہوا ۔۔۔ لیکن کہیں سے نہیں ظاہر ہوتا کہ امریکہ یہاں کسی دہشت گرد کی تلاش میں آیا ہو گا ۔۔۔ اس کا اصل ٹارگٹ مسلمان اور بالخصوص پا کستان ہے ۔۔۔۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے امریکہ اور یہودیوں کی آنکھ میں بری طرح کھٹک رہا ہے ۔۔۔۔ اس کے ایٹمی پروگرام پر قابض ہونے کے لیے سارا گیم پلان کیا کیا ۔۔
    سرحد کی مکمل تباہی کے بعد بھی اس کی تشقی نہیں ہوئی اور نا ہی دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا ۔۔
    پچھلے دنوں ہیلری کلنٹن بھارت کے دورے کے موقع پر فرما چکی ہیں کہ ۔۔۔۔
    القاعدہ کے دہشت گرد پنجاب میں چھپے ہوئے ہیں ۔۔۔
    اس بیان کے بعد امریکہ کی نیت صاف ظاہر ہو جاتی ہے ۔۔۔۔ سرحد کی بربادی ۔۔۔۔ بلوچستان میں انارکی ۔۔۔ اور قومیت کی لڑائی اور اب پنجاب میں ۔۔۔ امن کی بگڑتی صورتحال ۔۔۔ اس بات کی غماض ہے کے اب امریکہ کے ارادے کیا ہیں ۔۔۔
    ہلیری کا بیان اور مسلمانوں اور اقلیتوں میں فساد ۔۔۔۔ سے ہمارے حکمرانوں کو جان لینا چاہییے کہ اب امریکہ کا اگلا قدم پنجاب میں ہے ۔۔۔
    بہت خوش آئند بات ہے کہ ۔۔۔۔ سابق صدر پرویز مشرف کے اقدامات کے غیر آئینی ہونے کا فیصلہ عدالت سے سنایا گیا ۔۔۔
    امید ہے کہ اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ۔۔۔۔۔ مشرف کو عدالت کے کٹہرے میں بی لایا جائے گا ۔۔۔ اور لال مسجد کے افسوس ناک انسانیت سوز واقعے اور بارہ مئی کے “ عوامی مظاہرے “ کی بھی فائل کھولی جائے گی اور مجرموں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا ۔۔۔
    اگر یہ سب نہ ہوا تو ۔۔۔۔۔۔
    چاہے عدالت فیصلہ سنائے یا نہیں مشرف کا پی سی او اور ایمرجنسی کا نافذ کیا جانا غیر آئینی ہی رہے گا ۔۔۔
    لیکن اب اس فیصلے سے سوائے عوام کو خوش کرنے کے اور تھوڑی دیر تک ملکی حالات سے توجہ ہٹانے کے سوا اور کچھ فائدہ نہیں یہ فائدہ بھی ۔۔۔ امریکہ کے حق میں ہی جاتا ہے ۔۔۔۔
    مجرم تو بیرون ملک مزے کر رہا ہے ۔۔۔
    امریکہ ملک میں افراتفری پھیلا کر اپنے مفاد حاصل کر رہا ہے ۔۔۔
    ہیلری ۔۔۔ کا دورہ بھارت اور ۔۔۔۔۔ بھارت سے مذاکرات اس امر کی نشاندہی کررہے ہیں کہ پاکستان کی مزید بربادی کے لیے اب امریکہ اور اتحادی بھارت ہو گا ۔۔۔۔
    پاکستانی حکمرانوں کو جتنا استعمال کیا جا سکتا تھا کیا جا چکا ۔۔۔۔ اب بھارت کو میدان میں لایا جارہا ہے ۔۔۔
    عوام اور حکمران ابھی بھی ہوش کے ناخن لیں ۔۔۔۔ تو امریکہ کو اس کے ناپاک عزائم سے روکا جا سکتا ہے ۔۔۔۔
    لیکن افسوس حکمرانوں کو ڈالر اور عیش پرستی کا چسکا لگا ہوا ہے تو دوسری طرف عوام کو مسائل میں الجھایا گیا ۔۔۔ کہ اب انھیں ملکی حالات کی خرابی سے زیادہ اپنے حالات کی درستگی کی فکر دامن گیر ہے ۔۔۔۔
    ضرورت اس بات کی ہے ۔۔۔۔ ملک کا باشعور طبقہ عوامی بیداری کے لیے ۔۔۔ ہر فورم سے زوروشور کے ساتھ کام کرے ۔۔۔
    ورنہ حالات جس تیزی سے تباہی کی طرف جا رہے ہیں ۔۔۔۔
    خدانخواستہ ۔۔۔۔ پینٹاگوں کا منصوبہ کامیاب نہ ہو جائے ۔۔۔۔۔ !!!!!
     
  2. وقاص علی قریشی
    آف لائن

    وقاص علی قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏15 فروری 2009
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہمارے لیڈر ہے نا بس وہی کامیاب کروائیں گے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارحم بہن۔
    بہت ہی نازک حالات کی طرف آپ نے توجہ دلائی ہے۔
    واقعی بظاہر حالات اسی سمت بڑھ رہے ہیں اور نالائق حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی انہیں بھی اسی ڈرامے کا ایک کردار ثابت کرتی ہے ۔ کاش ہم عوام کی شعوری آنکھ کھل جائے اور ہمیں اپنے حقوق کی خاطر اٹھ کھڑے ہونے اور ظالموں کے گریبان تک ہاتھ پہنچانے کا جذبہ ملک جائے تو جب ہی ہم پیارے وطن کو اس بحران سے نکال پائیں گے۔
     
  4. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    جو دوست اس مفروضے پر يقين رکھتے ہیں کہ سی – آئ – اے يا امريکی حکومت صوبہ پنجاب ميں بے يقينی اور افراتفری کی فضا قائم کرنے کی خواہش مند ہے، ان سے گزارش ہے کہ وہ اعداد وشمار اور جاری منصوبوں پر نظر ڈاليں جو اس وقت بے شمار امريکی نجی اور سرکاری تنظيموں کے توسط سے جاری ہيں۔ مختلف سطحوں پر جاری يہ تعاون اور کاوشيں دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی نوعيت کو اجاگر کر تی ہيں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے حوالے سے يہ خبريں پيش ہيں جو عام طور پر ميڈيا اور ہر خبر ميں سازش کی بو سونگھ لينے والے دوستوں کی نظروں سے اوجھل رہتی ہيں۔


    جولائ 21 2009 کو امريکی حکومت کی جانب سے 75 ملين ڈالرز کی لاگت سے ايک پانچ سالہ پروگرام کا لاہور ميں باقاعدہ افتتاح کيا گيا جس کا مقصد صوبہ پنجاب ميں اساتذہ کی مہارت اور ان کی قابليت ميں بہتری لانا ہے۔ پری سروس ٹيچر ايجوکيشن کے نام سے جاری يہ پروگرام يو – ايس – ايڈ اور پنجاب حکومت کے مابين باہمی تعاون اور کاوشوں کا نتيجہ ہے۔ يو – ايس – ايڈ نے قومی سطح پر ايک معاہدے پر بھی دستخط کيے ہيں جس کے توسط سے اسی طرز کے پروگرام دوسرے صوبوں ميں بھی شروع کيے جائيں گے۔

    جولائ 24 2009 کو امريکی حکومت اور پنجاب ڈيپارٹمنٹ آف پبلک پراسيکوشن کے تعاون سے ايک ورک شاپ کا انعقاد کيا گيا جو 22 سے 24 جولائ تک جاری رہی۔ اس ورک شاپ کا مقصد وکلا‏ء کی جانب سے عوامی سطح پر انصاف کی فراہمی کے نظام ميں بہتری اور پنجاب ڈيپارٹمنٹ آف پبلک پراسيکوشن کی معاونت کے لیے تجاويز اور مختلف منصوبوں کی منظوری دينا تھا۔

    اپريل 2 2009 کو وزارت معيشت حکومت پاکستان اور امريکی حکومت کے مابين تعاون کے حوالے سے ايک مشترکہ اعلاميہ جاری ہوا۔ اس اعلاميے اور معاہدے کے نتيجے ميں یو – ايس – ايڈ نے 24 ملين ڈالرز کی لاگت سے 3 سالہ پروگرام کی منظوری دی ہے جس کے توسط سے بجلی کی پيداوار اور توانائ ميں اضافے کے حوالے سے منصوبے شروع کيے جائيں گے۔

    يہ امر توجہ طلب ہے کہ جو تجزيہ نگار سازشی کہانيوں کی تشہير کرتے ہيں ان کے تمام دلائل اور نقطہ نظر جذباتيت، يک طرفہ اور غير منطقی تجزيوں يا محدود سوچ کی بنياد پر ہوتے ہیں۔ اعداد وشمار اور زمين پر موجود حقائق کو يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے۔ جيسا کہ ميں نے بارہا اس فورم پر کہا ہے کہ امريکی حکومت اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور اس کو تسليم بھی کرتی ہے کہ خطے میں امريکی مقاصد اور مفادات کا تحفظ صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب پاکستان ميں مکمل استحکام ہو۔ امريکی حکومت کی جانب سے کئ بلين ڈالرز کی مالی امداد اور پورے ملک ميں جاری بے شمار منصوبوں کی تکميل کے لیے دی جانے والی تکنيکی اور مالی امداد اور تعاون امريکی حکومت کے اس عزم کو واضح کرتا ہے کہ امريکہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کے حوالے سے ہر ممکن کوشش اور تعاون جاری رکھے گا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  5. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ سيکرٹری آف اسٹيٹ ہيلری کلنٹن نے کسی بھی موقع پر يہ نہيں کہا کہ القائدہ کے دہشت گرد صوبہ پنجاب ميں موجود ہيں۔ انھوں نے پاکستان اور عالمی برادری کو دہشت گردوں سے درپيش خطرات کے حوالے سے عمومی گفتگو کی تھی۔ پاکستان کے اندر دہشت گردی کا وجود ايک ايسی حق‍يقت ہے جس کا اعتراف صدر پاکستان اور وزير اعظم پاکستان سميت حکومت پاکستان نے بہت سے فورمز پرمتعدد بار کيا ہے۔ پاکستان کے اندر درجنوں کی تعداد میں خودکش حملے اور اس کے نتيجے ميں سينکڑوں کی تعداد میں شہريوں کی ہلاکت ايک ايسی حقیقت ہے جسے نظرانداز نہيں کيا جا سکتا۔ ہيلری کلنٹن نے اسی حقيقت کے پيش نظر ديرپا امن اور استحکام کے لیے خطے کے مختلف ممالک اور ان کی حکومتوں کے مابين تعاون ميں بہتری کی ضرورت پر زور ديا تھا۔

    ان کے بيانات کا خلاصہ يہ ہے۔

    "جہاں تک ان افراد کے محل وقوع کا سوال ہے جنھوں نے 911 کو ہمارے ملک کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی اور کاروائ میں حصہ ليا تھا، ہميں پختہ يقين ہے کہ ان کی بڑی تعداد پاکستان کے سرحدی علاقوں ميں ہے۔ ہم متواتر ايسی اطلاعات کے حصول کے ليے کوشاں ہيں جن کی بدولت ہم ان تک رسائ حاصل کر سکيں گے۔ ہم نے نہ صرف پاکستانی حکومت بلکہ پاکستانی عوام میں بھی دہشت گردی کے خلاف ايک نۓ عزم کا مشاہدہ کيا ہے اور اس حقيقت کو تسليم کيا گيا ہے کہ کسی بھی ملک کے اندر دہشت گردی خود اس ملک کے ليے خطرہ ہے۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کے نتيجے ميں ہم يہ يقين رکھتے ہیں کہ پوری حکومت دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ہم اس حوالے سے ملٹری، سويلين اور اينٹلی جينس سميت حکومت کی ہر سطح پر گفتگو کرتے ہیں۔ اور میں نے پاکستان کی عوام تک بھی براہراست يہی پيغام پہنچايا ہے کہ يہ پاکستان کے اپنے مفاد، ان کے مستقبل اور پاکستان کی سيکورٹی اور استحکام کے ليے اہم ترين ہے۔ القائدہ، طالبان اور ان جيسی دہشت گرد تنظيميں جس طرح ايک دوسرے سے منسلک ہيں، وہ صرف ہمارے ليے ہی نہيں بلکہ پاکستان کے ليے بھی تشويش کا باعث ہے۔"

    ميں اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب بھی امريکی صدر، سينير امريکی ملٹری افسر يا سفارتی اہلکار کی پاکستان کے کسی اہم اہلکار سے ملاقات يا کوئ بيان سامنے آتا ہے تو پاکستانی ميڈيا پر کچھ لوگ بے بنياد افواہيں کيوں پھيلانا شروع کر ديتے ہيں۔ يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔ امريکی اور پاکستانی اہلکاروں کی باہمی ملاقاتوں اور بيانات کو اسی تناظر ميں ديکھنا چاہيے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  6. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    فواد جی آپ اور آپ کے آقا تو ابھی تک یہ ثابت نہیں کر سکے کہ کیا آسامہ بن لادن کا تعلق دہشت گردوں سے ہے
    آسامہ بن لادن کا ڈرامہ بھی آپ کے آقاوں کا سجایا ہوا ہے وہ تو ایک مہرہ ہے جس کو آپ اپنی دہشت گردی میں استمال کر رہے ہیں
     
  7. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    جب مختلف تجزيہ نگار اسامہ بن لادن کے خلاف ثبوت کے حوالے سے اظہار خيال کرتے ہیں تو وہ يہ بات نظرانداز کر ديتے ہيں کہ اسامہ بن لادن نے 911 کے واقعات سے کئ سال پہلے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کيا تھا۔ اسامہ بن لادن کی تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی املاک پر براہ راست حملے کيے جا رہے تھے جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں بے گناہ شہری ہلاک ہو چکے تھے۔ 911 کے واقعات سے پہلے ہی ان کے جرائم کی لسٹ خاصی طويل تھی۔ افغانستان ميں ايک فوجی کاروائ کے دوران حاصل ہونے والی ويڈيو ٹيپ اور اس ميں ان کا اقبال جرم محض ان ثبوتوں کی تصديق تھا جو پہلے ہی ان کے خلاف موجود تھے۔

    نومبر 9 2001 کو قندھار ميں اسامہ بن لادن اور القائدہ تنظيم کے بعض ليڈروں کے مابين ايک ملاقات ہوئ جس ميں ہونے والی گفتگو کی ريکارڈنگ کی گئ۔ نومبر 30 2001 کو صدر بش کو يہ ويڈيو دکھائ گئ۔ صدر بش نے ماہرين کی جانب سے اس ويڈيو کی تصديق کے بعد اسے ميڈيا پر ريليز کرنے کی اجازت دے دی۔ دسمبر 9 2001 کو واشنگٹن پوسٹ نے ايک امريکی اہلکار کے حوالے سے اس ويڈیو کی تصديق کی خبر شائع کر دی تھی۔ دسمبر 13 2001 کو يہ ویڈیو دنيا بھر کے نشرياتی اداروں کے ذريعے ريليز کر دی گئ۔

    اس ويڈيو ميں اسامہ بن لادن کا 911 کے واقعات ميں ملوث ہونے کے حوالے سے اقبال جرم ان کے خلاف ثبوتوں ميں ايک اہم اضافہ تھا۔ اس ويڈيو ميں کی جانے والی گفتگو سے يہ واضح تھا کہ اسامہ بن لادن 11 ستمبر کے واقعات سے نہ صرف باخبر تھے بلکہ اس منصوبے کی تشکيل ميں بھی شامل تھے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    فواد صاحب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسامہ بن لادن آپ لوگوں‌کا ایک ڈرامہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس میں‌کوئی شک ہی نہیں ہے ورنہ امریکی ٹیکنالوجی اور تو کوئی بچ نہیں پاتا مگر نہیں‌ملتا تو اسامہ بن لادن نہیں ملتا کیوں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور جب جڑواں ٹاور تباہ ہوجاتے ہیں تو تیسرا ٹاور خودبخود کیوں گرگیااور اس کا ذکر اس واقعے کے دستاویزات میں کوئی نہیں۔۔۔۔۔۔ڈرامہ ہے سب اور بہت بڑا ڈرامہ اور اس کے نتائج آپ بھی بھگتیں گے جب امریکی عوام کو اس حقیقت کا پتا چلے گا ۔۔۔۔۔۔کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی عوام کا پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔۔۔۔تو خود آپ لوگوں کا ایسا احتساب کرینگے کہ جن مٹھی بھر لوگوں‌نے پورے امریکہ کو اپنا یرغمال بنایا ہوا ہے۔
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    کیا پاکستان میں کم از کم پاکستان میں کسی اقلیت کی اتنی ہمت ھے کہ وہ ایسی حرکت کر سکے
    سچ کہیئے گا

    ایسی واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت کروائے جاتے ھیں اور مفاد کن کا ہوتا ھے وہ سمجھنے والے سمجھ جاتے ھیں جاننے والے جان لیتے ھیں
    پھر ہم بڑی بے شرمی سے دعوی بھی کرتے ھیں کہ پاکستان میں‌اقلیتوں کی جان ومال محفوظ ھیں
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےچاری اقلیتوں ہی کے کیا ،
    پاکستان میں تو کسی بھی غریب کے حقوق محفوظ نہیں ۔
    کیا ہزاروں‌لاکھوں غریب بےگناہ پاکستانی مسلمان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج نہیں ہوتے ؟
    کیا غریب بےگناہ مسلمانوں کو ریمانڈ کے نام پر غیر انسانی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاتا ؟
    کیا کمزور بےگناہ مسلمان پاکستانیوں کو قتل، ڈکیتی ، اغوا، زنا سمیت دیگر ہزاروں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا اور سزا نہیں دی جاتی ؟
    کیا کوئی غریب پاکستانی مسلمان، کسی تھانیدار، کسی طاقتور افسر، کسی وڈیرے، کسی سرمایہ دار، کسی بیوروکریٹ یا کسی ممبر اسمبلی سے " سچ اور اصول "‌کی بنیاد پر اختلاف کرسکتا ہے ؟
    ایسا کرنے والوں کو نشان عبرت نہیں بنا دیا جاتا ؟

    یہ مسئلہ صرف بےچارے عیسائیوں یا اقلیتوں کا ہی نہیں ۔ ہر غریب پاکستانی اسی عذاب کی چکی میں پس رہا ہے۔
     
  11. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    بلڈنگ نمبر 7 کا معمہ


    بظاہر يہ دليل بڑی مضبوط محسوس ہوتی ہے کہ 11 ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 کيسے منعدم ہوئ جبکہ دونوں ہوائ جہاز ڈبليو – ٹی – سی 1 اور ڈبليو – ٹی – سی 2 سے ٹکراۓ تھے۔ ليکن جب آپ اس حوالے سے تحقيقی رپورٹ، تصاوير اور ديگر سائنسی مواد کا مطالعہ کريں تو حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔

    بلڈنگ نمبر 7 کی 47 منزليں تھيں۔ 11 ستمبر 2001 کی شام 5:20 منٹ پر يہ عمارت بہت سے ماہرين اور اہلکاروں کی موجودگی ميں زمين بوس ہوئ۔

    اس عمارت کے مالک ليری اسٹفين نے 2002 ميں ايک ٹی – وی دستاويزی فلم "امريکہ ری بلڈز" کے دوران يہ بيان ديا تھا۔

    " مجھے فائر ڈيپارٹمنٹ کے چيف کی جانب سے فون موصول ہوا جس ميں مجھے بتايا گيا کہ بلڈنگ ميں آگ پر قابو پانا ممکن نہيں رہا۔ اس وقت تک ديگر دو عمارات ميں ہونے والے بے پناہ جانی نقصان کے پيش نظر ميں نے فيصلہ کيا کہ کوئ خطرہ مول لينا مناسب نہيں ہے لہذا ميں نے فوری طور پر فائر برگيڈ کے عملے کو اس عمارت خالی کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد ہماری آنکھوں کے سامنے ڈبليو – ٹی –سی 7 کی غمارت منعدم ہو گئ۔"

    نو (9) ستمبر 2005 کو سلورسٹائين پراپرٹيز کے ترجمان ڈارا ميکولئين نے يہ بيان جاری کيا

    " گيارہ ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 شام 5:20 منٹ مسلسل 7 گھنٹے تک آگ میں جلنے کے بعد منعدم ہو گئ۔ فائر ڈيپارٹمنٹ اور سلورسٹائين پراپرٹيز کے بروقت اقدامات کی وجہ سے کوئ جانی نقصان نہيں ہوا۔ فيڈرل ايمرجنسی مينجمنٹ ايجنسی (فيما) نے تينوں عمارتوں کے منعدم ہونے کے عوامل کی جامع تحقيق کی۔ فيما کی رپورٹ نے واضح الفاظ ميں اس حقيقت کو واضح کيا کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 بلڈنگ کی کمزوری کی وجہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کی عمارت کے ملبے کے گرنے کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی آگ تھی"۔

    يہ کہنا کہ بلڈنگ نمبر 7 سے کوئ جہاز نہيں ٹکرايا، يہ تاثر ديتا ہے کہ يہ بلڈنگ کسی بھی قسم کی تھوڑ پھوڑ سے محفوظ رہی۔ حالانکہ يہ حقيقت کے منافی ہے۔ تصويروں اور ويڈيوز سے صاف ظاہر ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کے گرنے کے دوران عمارت کا بالائ حصہ ڈبليو- ٹی – سی 6 اور 7 پر براہراست اثرانداز ہوا۔ يہ کوئ معمولی ملبہ نہيں تھا بلکہ اس ميں ہزاروں ٹن وزنی سلنڈر بھی شامل تھے جو کئ سو فٹ کی بلندی سے بلڈنگ نمبر 7 پر گرے۔ جس کا براہراست اثر اس عمارت کی 18ويں سے 20 منازل پر ہوا۔

    يہاں يہ بات بھی واضح کر دوں کہ بلڈنگ نمبر 7 کی سب سے نچلی منزل ميں ڈيزل کے بہت بڑے ذخائر موجود تھے جن ميں فوری آگ لگ گئ۔ بلڈنگ کی سب سے نچلی سطح پر لگنے والی اس آگ کو بلڈنگ کے چاروں اطراف ميں مختلف تصاوير اور ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس وقت مقامی فائر برگيڈ کا سارا عملہ باقی دو عمارات پر توجہ مرکوز کيے ہوۓ تھے اس ليے اس آگ کو بروقت کنٹرول نہ کيا جا سکا۔ جس کے نتيجے ميں 7 گھنٹے تک اس عمارت کی بنيادوں پر آگ لگی رہی۔

    ڈبليو – ٹی –سی 1 کا ملبہ اس عمارت پر کس طرح اثرانداز ہوا اس کا ايک ثبوت يہ تصوير ہے۔

    http://img518.imageshack.us/my.php?image=911towercollapseec3.jpg

    ڈبليو – ٹی –سی 7 کے منعدم ہونے کے عوامل کے حوالے سے نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈر اور ٹيکنالوجی نے ايک مفصل رپورٹ شائع کی جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔ اس رپورٹ ميں متعدد تصاوير، کمپيوٹر گرافکس اور اعداد وشمار کے ذريعے ڈبليو – ٹی –سی 7 کے بارے ميں بے شمار قياس آرائيوں اور مفروضوں کا جواب ديا گيا ہے۔ اس رپورٹ کے صفحہ 6 پر يہ واضح الفاظ ميں لکھا ہے کہ

    "اس بات کا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 کو بم، ميزائل يا پہلے سے نصب شدہ ڈائناميٹ کے ذريعے منعدم کيا گيا"۔

    http://wtc.nist.gov/pubs/WTC Part IIC - WTC 7 Collapse Final.pdf

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہاہاا۔۔۔۔۔ وہی پرانے جھوٹ کی تکرار در تکرار ۔
    فواد بھائی ۔ آپ بھی کمال چیز ہو یار۔
     
  13. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بس عقل سلیم کا یعنی کامن سینس کا ایک سوال ہے کہ کسی بلڈنگ کے اندر ڈیزل جیسے ہائی فلیم ایبل کے بہت بڑے ذخیرے کی اجازت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ امریکہ میں‌ممکن ہے۔۔۔۔۔۔اور کیا یہ سیفٹی اصولوں کے خلاف نہیں‌ہے ؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں