1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تراویح بیس رکعت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏19 مارچ 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت عثمان سے تعدادِ رکعاتِ تراویح
    حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھی،جیساکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دورمیں تھی۔ قراء حضرات دو دو سوآیات والی سورتیں پڑھتے تھے اورمقتدی شدت قیام کی وجہ سے تھک جاتے اورلاٹھیوں کاسہارالیتے۔

    حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
    كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ
    عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمِئِينِ ، وَكَانُوا يَتَوَكَّؤنَ عَلَى عُصِيِّهِمْ فِى عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ.
    (السنن الكبرى للبیھقی ج2ص496 باب مَا رُوِىَ فِى عَدَدِ رَكَعَاتِ الْقِيَامِ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ)
    ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ(اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہ)کے زمانہ میں(صحابہ کرام باجماعت)بیس رکعت تراویح پڑھاکرتے تھے اورقاری صاحب سو سوآیات والی سورتیں پڑھتے تھے اورلوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں لاٹھیوں کاسہارالیتے۔
    فائدہ: اس روایت کی سند بخاری ومسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
    اس سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورخلافت میں بیس رکعت تراویح پرعمل ثا بت ہوتاہے نیز حضرات خلفاء خودبھی لوگوں کے ساتھ شریک ہوکر تراویح اداکرتے ۔
    چنانچہ فقہ مالکی کی مشہورکتاب المدونۃ الکبریٰ میں تصریح ہے:
    ان عمروعثمان کانایقومان فی رمضان مع الناس فی المسجد۔ (ج1ص194)
    ترجمہ: حضرت عمر اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہما رمضان المبارک میں لوگوں کے ساتھ ہی باجماعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔

    حضرت علی المرتضیٰ سے تعدادِ رکعاتِ تراویح
    حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھی۔ اس تراویح کو روایت کرنے والے تین حضرات ہیں۔ ان کی مرویات پیشِ خدمت ہیں:
    1: حضرت حسین بن علی
    رَوَی الْاِمَامُ الْحَافِظُ زَیْدُ بْنُ عَلِیِّ الْہَاشْمِیُّ فِیْ مُسْنَدِہٖ کَمَا حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ اَنَّہٗ اَمَرَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اَنْ یُّصَلِیَّ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُّسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحَ مَابَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ۔

    (مسند الامام زیدص158،159)
    ترجمہ: امام زید اپنے والد امام زین العابدین رحمہ اللہ سے وہ اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس امام کورمضان میں تراویح پڑھانے کاحکم دیا اسے فرمایاکہ وہ لوگوں کوبیس رکعات پڑھائے، ہر دورکعت پر سلام پھیرے، ہرچاررکعت کے بعد آرام کا اتنا وقفہ دے کہ حاجت والافارغ ہوکر وضوکرلے اور (یہ بھی حکم دیا کہ قاری) آخر میں وتر پڑھائے۔
    فائدہ: اس روایت کی سارے راوی اہل بیت کے ہیں اورثقہ ہیں۔

    2: حضرت ابو عبد الرحمن السلمی:
    عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ عَنْ عَلِىٍّ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : دَعَا الْقُرَّاءَ فِى رَمَضَانَ ، فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلاً يُصَلِّى بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً. قَالَ : وَكَانَ عَلِىٌّ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ يُوتِرُ بِهِمْ. ۔

    (السنن الکبری للبیھقی ج2ص496)
    ترجمہ: ابوعبدالرحمن سلمی سے روایت ہے کہ حضرت علی نے رمضان میں قاریوں کوبلایا پھر ایک شخص کوحکم دیا کہ وہ لوگوں کوبیس رکعت پڑھایاکرے اورحضرت علی خود انہیں وتر پڑھاتے تھے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں