وہ قلمی مختصر نام جو شاعر یا ادیب اپنے اصل نام کی بجائے رکھ لیتے ہیں۔ وہ شاعرانہ نام جو عموما مختصر ہوتا ہے اور شاعر اس کا استعمال شعر میں کرتا ہے اس کی ابتدا ایرانی شعرا نے رکھی اور ایران سے ہی یہ اردو میں داخل ہوئی مثلا ً الطاف حسین کا تخلص حالی، مرزا اسد اللہ خاں کا تخلص غالب ہے۔
گل ہماری زندگی میں نہایت اہم ہے کہ گلوں کی مسکراہٹ، ان کی بناوٹ، ان کے حسین رنگ اور بے مثال خوشبو ہماری زیست کو قائم رکھتے ہیں۔ اگر گل نہ ہوتو گلستان خاک ہوجائے گا۔
اچھا یہ بتائیں بھائی کہ یہ تعریف میری تھی یا ٹہنی کے اس بے جان گل کی جس کو یہ تک نہیں معلوم کہ انکی خوشبو بھی ہوتی ہے ہاہاہاہاہا
آپ کے جملے "گلوں کی مسکراہٹ، ان کی بناوٹ، ان کے حسین رنگ اور بے مثال خوشبو ہماری زیست کو قائم رکھتے ہیں" سے ہم نے یہ تنیجہ اخذ کیا کہ یہ گلوں جمع کا صیغہ ہے اس لیے آپ نے ان بے جان گلوں کا ذکر کیا ہے ہاہاہاہاہا
آپ نے میرے شعر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس میں گل کی نزاکت اور خوشبو کا ذکر تھا گل کی فطرت میں نزاکت ہے اسی لیے اگر اسے کوئی چھیڑے نہیں اور اپنی مرضی سے جینے کا اختیار دے دے تو اس کی خوشبو سے ماحول معطر رہتا ہے ورنہ دوامِ خوشبو کی موت ہے اگر اسے ٹہنی سے توڑ دیا جائے
بے شک گل نازک ہوتے ہیں انھیں نزاکت سے ہی رکھنا بہتر ہے وگرنہ گل اپنی ہیئت کھو دیتا ہے اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نا خوشبو نا ہی لطافت کا مظاہرہ باقی رہتا ہے۔
آج پتہ چلا کہ لوگ عجیب و غریب تخلص بھی رکھتے ہیں جیسا کہ احمق پھپھوندی ایک بڑے پرانے اور مشہور مزاح گو شاعر ہیں