1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تازہ ترین

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از کنورخالد, ‏5 مارچ 2011۔

  1. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    ’دہشتگردی میں ہلاکتیں 2500، ڈرون میں 900‘


    حقوقِ انسانی کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور گزشتہ برس دہشت گردی کے واقعات میں پچیس سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی ڈرون حملوں میں نو سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

    اسلام آباد میں ہمارے نامہ نگار حفیظ چاچڑ کے مطابق ایچ آر سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک رپورٹ جاری کی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی تھا اور سنہ دو ہزار دس میں سڑسٹھ خودکش حملے ہوئے جن میں تقریباً گیارہ سو انسٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ہلاک ہونے والوں میں ایک ہزار اکتالیس عام شہری تھے۔

    رپورٹ میں امنِ عامہ کی صورتحال، مذہب اور اظہارِ رائے کی آزادی، سیاسی عمل میں شرکت، خواتین، تعلیم، صحت اور مہاجرین کے مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کے واقعات میں دو ہزار پانچ سو بیالیس افراد ہلاک ہوئے جبکہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

    رپورٹ میں امنِ عامہ کی صورتحال، مذہب اور اظہارِ رائے کی آزادی، سیاسی عمل میں شرکت، خواتین، تعلیم، صحت اور مہاجرین کے مسائل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر مہدی حسن نے بتایا کہ بلوچستان کا مسئلہ کافی سنگین ہو گیا ہے اور حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے بلوچستان کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عقیدے کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کے واقعات میں ننانوے احمدی ہلاک ہوئے اور اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کی کارروائیاں کرنے والے ملزمان کو ابھی تک سزا نہیں مل سکی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ برس ٹارگٹ کلنگ کے ایک سو سترہ واقعات میں ایک سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے اور چالیس زخمی ہوئے جس میں انتیس غیر بلوچ آبادکار اور شیعہ ہزارہ برادری کے سترہ افراد شامل ہیں۔

    ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران مختلف واقعات میں تقریباً بارہ ہزار افراد کو قتل کیا گیا جبکہ اغواء برائے تاوان کے پانچ سو اکاسی اور اغواء کے سولہ ہزار واقعات منظرِ عام پر آئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عقیدے کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کے واقعات میں ننانوے احمدی ہلاک ہوئے اور اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کی کارروائیاں کرنے والے ملزمان کو ابھی تک سزا نہیں مل سکی۔

    رپورٹ کے مطابق کم سے کم چونسٹھ افراد کے خلاف توہینِ رسالت کے الزامات عائد کیے گئے جس میں ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی بھی شامل ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق اورکزئی ایجنسی میں خراب صورتحال کی وجہ سے تقریباً دو سو سکھ خاندان علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ پانچ سو ہندو خاندان بلوچستان سے نقل مکانی کر کے بھارت چلے گئے۔
     
  2. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    شام میں ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان

    کئی ہفتے کے عوامی احتجاج کے بعد شام کے صدر بشر الاسد نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کئی دہائیوں سے نافذالعمل ایمرجنسی قوانین کو اگلے ہفتے ختم کردیئے جائیں گے۔

    انہوں نے یہ اعلان ملک کی نئی کابینہ سے اپنے نشری خطاب میں کیا۔

    شام میں مظاہرین گزشتہ اڑتالیس سال سے نافذ العمل سکیورٹی کے قوانین کے خاتمے کر رہے تھے۔ اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہے۔

    جمعہ کے روز شام میں سکیورٹی فورسز نے ان دسیوں ہزار مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے جو دارالحکومت دمشق کے مرکز کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا۔ یہ مصر کے دارالحکومت دمشق میں اب تک ہونے والا سب سے بڑا اجتماع تھا۔

    گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں نے شام کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ ان مظاہروں میں دو سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    خطاب کے دوران صدر بشر الاسد نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ ملک کو ایک سازش کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے خاتمے سے ملک کسی طرح کے عدم استحکام کا شکار نہیں ہو گا۔

    انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ ملک سے ایمرجنسی اٹھانے سے متعلق سفارشات مرتب کرنے کا کام ایک کمشن کے سپرد کیا تھا جس نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

    ’جمعرات کے روز یہ سفارشات حکومت کے حوالے کی جائیں گی تاکہ وہ قانون کا حصہ بن جائیں۔ مجھے نہیں معلوم اس کام میں کتنے دن لگ جائیں گے لیکن میرے خیال میں ایمرجنسی اٹھانے کی ڈیڈ لائن اگلے ہفتہ ہے۔‘

    انہوں نے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی قوانین کی جگہ نئے قوانین متعارف کرائے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی حکومت کو ملک میں کثیر الجماعتی سیاسی نظام اور پریس کو زیادہ آزادی دینے پر بھی غور کرنا چاہیے۔

    خطے میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار اوین بینٹ جونز کا کہنا ہے کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ اقدامات مظاہرین کو گھر واپس جانے پر آمادہ کرنے کے لیےہ کافی ہوں گے یا اور زیادہ اصلاحات کے حصول کے لیے مظاہرین کی مزید احتجاج کرنے پر حوصلہ افزائی کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سکیورٹی فورسز نے ان دسیوں ہزار مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے تھےجو دارالحکومت دمشق کے مرکز کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔

    اطلاعات کے مطابق ڈیرہ، لتاکیہ، بنی یاس اور قمشلی سمیت شام کے دیگر شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔ ان میں سے اکثر شہروں سے پہلے ہی تشدد کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں۔

    سرکاری میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں ’چھوٹے چھوٹے مظاہرے‘ ہوئے ہیں اور یہ کہ سکیورٹی فورسز نے ان میں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کی۔

    اطلاعات کے مطابق دمشق کے مضافات میں بھی بہت بڑا مظاہرہ ہوا ہے جسے گزشتہ ایک ماہ سے جاری افراتفری کا نقطہِ عروج بھی کہا جارہا ہے کیونکہ اب سے دارالحکومت ایسے مظاہروں سے محفوظ رہا تھا۔

    مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز ہونے والے مظاہرے پندرہ مارچ کو ڈیرہ سے شروع ہونے والے احتجاج میں سب سے بڑے مظاہرے تھے۔

    احتجاج کے اس سلسلے کو صدر بشر الاسد کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے جنہوں نے سن دو ہزار میں اپنے والد حافظ الاسد کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔

    مظاہرین کئی دہائیوں سے نافذ العمل سکیورٹی کے قانون کے خاتمے سمیت مزید شہری آزادیاں چاہتے ہیں۔ اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے روٹ کے ساتھ لگائے گئے صدر بشر الاسد کے پوسٹر پھاڑ دیئے اور ان کو اقتدار کے الگ کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اقوامِ متحدہ اور کئی مغربی طاقتوں نے مظاہروں کو کچلنے کے لیے طاقت کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے شام کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے اجتناب کرے۔

    برلن میں ٹینو اجلاس کے موقع پر انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت اپنے شہریوں کے جائز مطالبات ماننے میں ناکام رہی ہے۔

    ’اب وقت آ گیا ہے کہ شام کی حکومت اپنے شہریوں پر تشدد کا سلسلہ بند کرے اور ان کی خواہشات کا احترام کرنا شروع کر دے۔‘

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی نتظیموں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے رہنماؤں، بلاگروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ملک بھر سے سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    صدر بشرالاسد اصلاح پسندوں کے بجائے مسلح گروہوں کو گزشتہ چند ہفتوں سے جاری تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران احتجاج کو کچلنے میں شام کی مدد کر رہا ہے۔ ایران اور شام دونوں نے ہی اس الزام کی تردید کی ہے۔
     
  3. انسان
    آف لائن

    انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جولائی 2009
    پیغامات:
    98
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: تازہ ترین

    جس طرح انسان کو زندہ رہنے کیلیئے روٹی کی ضرورت ہے اسی طرح کسی ملک( خصوصاََ پاکستان )کو قائم رہنے کیلئے جمہوریت لازمی ہے۔
     
  4. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    میں ایک عام آدمی ہوں۔ پرانے شہر کی ایک تنگ گلی کے ایک تاریک مکان میں رہنے والا ایک عام آدمی۔ میری زندگی کا تجربہ ہے کہ بڑے سے بڑا آدمی آپ کو چھوٹے سے چھوٹا فائدہ نہیں پہنچا سکتا اور چھوٹے سے چھوٹا آدمی بڑے سے بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ میری زندگی ایک گورکھ دھندھے میں پھنسی ہوئی ہے اور اس گورکھ دھندھے نے مجھے کسی بھی قابل نہیں چھوڑا ہے۔ آج مجھے 500 روپے چاہئیں، صبح سے لے کر شام تک کاوشوں کے بعد نقد ادھار کر کے 500 روپے حاصل کیے۔ پورا دن اس سوچ فکر میں برباد کیا۔ رات ہوتے 500 روپے کا انتظام ہوا۔ اب دوسرے دن پھر 300 روپے کی ضرورت ہے۔ دوسرا دن ان 300 روپے کے انتظام میں گزرا۔ کوئی اور سوچ فکر نہیں بس ان 300 روپے حاصل کرنے کی دھن۔ شام تک 300 روپے کا انتظام ہوا، پھر اگلے دن 450 روپے چاہئیں، غرضیکہ پوری زندگی ان چند کوڑیوں کو حاصل کرنے میں گزر رہی ہے۔ کوئی بڑی سوچ و فکر ہو ہی نہیں سکتی، کیوں کہ ان دو چار سو روپے کی ضرورت اتنی شدت سے ہوتی ہے کہ سوچ اس دائرے سے باہر نکل ہی نہیں پاتی۔ کبھی دودھ، آٹا، گھی، مصالحے کبھی بچے کے اسکول کے خرچے، کبھی بچے کی اسکول کی فیس جو اگر داخل نہیں کی تو بچے کا نام کٹ جائے گا۔ کبھی بجلی کا بل غرضیکہ یہ دوچار سو روپے زندگی کا محور ہو کر رہ گئے ہیں۔ بیوی کے پاس زیور تھے ہی کتنے، لیکن جو بھی تھوڑے بہت تھے سب فروخت ہوچکے ہیں، اب کوئی ایسی چیز گھر میں نہیں ہے۔
    یہ سفید پوشی کا بھرم رکھنا بھی کتنا مشکل ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سفید پوشی کا بھر م بھی ہم جیسے لوگوں کے دماغ کی اختراع ہے، ورنہ سماج میں ہماری کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ہم جیسے لوگ صرف اپنے ذہنی سکون کے لیے سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہیں۔ چند خدا ترس لوگ ہم سے ہنس کر سلام دعا کرلیتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سفید پوش ہیں اور سماج میں ہمارا مقام ہے، جب کہ سماج میں ہمارا کوئی مقام نہیں ہے۔ اس سوچ کی پستی نے ہی شاید ہمیں اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے۔ ہم جیسے لوگوں کو یہ بڑی فکر ہوتی ہے کہ لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیںگے، جب کہ لوگوں کے پاس ہمارے بارے میں سوچنے کی فرصت ہی نہیں ہے۔ ہم جیسے عام آدمی ایک حد سے زیادہ دوسرے کے سامنے جھکتے بھی نہیں ہیں۔ امیر طبقے کے لوگ اپنا کام نکالنے کے لیے دوسرے کے پیر بھی پکڑ لیتے ہیں۔ دوسرے کے سامنے گڑا گڑا لیتے ہیں اور اپنا کام نکال لیتے ہیں، وہ یہ نہیں سوچتے کہ لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیںگے۔ شاید عام آدمی اسی لیے عام آدمی ہوتا ہے، کیوں کہ وہ لوگوں کے اپنے بارے میں سوچنے کا بڑا خیال رکھتا ہے۔ شاید ہم جیسے عام آدمی صرف اپنے ہی بارے میں سوچتے ہیں اور جب ہم جیسے عام آدمی کو موقع ملتا ہے، تب بھی ہماری سوچ نہیں بدلتی اور ہم اپنے ہی بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ شروع کی چند روپے کی دوڑ دھوپ اپنے بارے میں سوچنے کی عادت اتنی مضبوط کردیتی ہے کہ عام آدمی کتنے ہی بڑے مقام پر پہنچ جائے صرف اپنے ہی بارے میں سوچتا رہ جاتا ہے۔ قوم و ملت، ملک، رشتہ دار خاندان ، پڑوسی، مسافر وغیرہ کسی کے بارے میں کوئی سوچ نہیں ہوتی۔ عام آدمی میں اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے کی عادت بھی پہنچتی ہے، کیوں کہ میں ایک عام آدمی ہوں اس لیے یہ عادت مجھ میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔
    آج کے دور کی قسمت کی ستم ظریفی یہ ہے کہ نااہل آدمی کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور اہل انسان دروازے کے بارے کھڑا ہے۔ نااہل آدمی رشوت اور سفارش کے زور پر کرسی تک پہنچ جاتا ہے، کیوں کہ یہ نااہل ہوتا ہے، اسی لیے سفارش یا رشوت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اہل انسان عام طور پر رشوت دینے یا سفارش لگوانے کے قابل نہیں ہوتے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیت میں کمی آتی جاتی ہے اور مواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے مزاج میں شکوہ کرنے کی عادت اور تلخی آجاتی ہے۔ ہمارے سماج میں بہت ساری خرابیاں جمہوریت کی دین ہیں۔
    جمہوریت کی یہ ایک بہت بڑی خرابی ہے۔ دولت اور سیاسی طاقت کے زور پر جاہل آدمی بھی اپنی بات اتنے وثوق سے کہتا ہے گویا کہ صحیح بات کہہ رہا ہو۔ جمہوریت میں سیاسی طاقت کا منبع پیسے اور غنڈہ گردی کی طاقت ہے۔ رہی سہی کسر جمہوریت کے دوسرے ادارے پوری کردیتے ہیں۔ مثال کے طور پر الیکشن کمیشن نے الیکشن پر خرچ کرنے پر ایک حد قائم کردی۔ اس سے پہلے سیاسی لوگ الیکشن لڑتے تھے۔ خرچ ، پوسٹر، بینرز، اشتہار بازی، بلے، جھنڈے وغیرہ میں ہوتا تھا، اس سے لوگوں کو روزگار ملتا تھا۔ اب سیاسی لوگ ان چیزوں پر خرچ نہ کر کے ووٹ خریدنے پر خرچ کرتے ہیں اور ان سیاسی لوگوں کو ووٹ خریدنے میں آسانی بھی ہوگئی ہے، گویا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی لوگوں کا کام اور آسان بنا دیا ہے۔ اب تو جو امیدوار ووٹ کی جتنی زیادہ قیمت لگائے گا وہی جیتے گا۔ ان امیدواروں کے پیچھے مختلف قسم کے مافیا ہوتے ہیں، بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ امیدوار کا تعین کرتے ہی مافیا ہیں جب امیدوار مافیا کی مدد سے جیت کر آئے گا تو ظاہر ہے کس کا کام کرے گا؟ ان امیدواروں کا تعلق اب عوام سے نہیں ہے، بلکہ جس کی سپورٹ پر جتنا بڑا مافیا وہی الیکشن جیتے گا۔ عوام تو صرف ووٹ بیچتے ہیں۔ اس ووٹ کی خریداری میں بھی دلال ہوتے ہیں جو اپنا معقول کمیشن رکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم نے الیکشن پر زیادہ خرچ کرنے پر پابندی لگا دی ہے، کوئی بھی امیدوار حد سے زیادہ خرچ کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اب الیکشن کا خرچ پہلے سے کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ امیدوار جو فی ووٹ پچاس روپے کا خرچ کرتا تھا، اب پانچ سو سے زیادہ خرچ کرتا ہے اور ووٹر کی حیثیت بھی اب بہت کم رہ گئی ہے، کیوں کہ امیدوار کو معلوم ہے کہ ووٹر سیاسی دلالوں کے ذریعے خریدے جاتے ہیں۔ گویا کہ الیکشن اب وہ جیتے گا جس کا تعلق اچھے اور بڑے قسم کے سیاسی دلالوں سے ہوگا اور زیادہ بڑا اور زیادہ پیسے والا مافیا جس کی سپورٹ پر ہوگا۔
    ہم نے آج تک کوئی ایسا پارلیمنٹ، اسمبلی یا کارپوریشن کا ممبر نہیں دیکھا جو اپنے کردار، اعلیٰ اخلاقی معیار یا کسی نظریے کی بنیاد پر جیت کر آیا ہو۔ سارا کھیل پیسے اور طاقت کا ہے۔ آج کی جمہوریت میں کسی کا کوئی نظریہ، نظام حکومت، عوامی فلاح یا اور کوئی تعمیری کام کی کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی سیاسی لوگوں کا عوام سے کوئی تعلق ہے۔ بس خانہ پری کے لیے سیاسی لوگ عوام کے بیچ میں آتے ہیں ورنہ الیکشن کے فیصلے تو بند کمروں میں ہوتے ہیں۔
    یہ تو بات ہوئی ملک کے اندر کی۔ اب سوال یہ ہے کہ مرکز میں یا ریاست میں حکومت کون بنائے گا تو اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ اس کا فیصلہ ہمارے ملک کے اندر نہیں ہوتا۔ خاص طور سے مرکزی حکومت بنانے کے لیے کسی نظریاتی پارٹی کو اپنا قبلہ متعین کرنا ہوتا ہے۔ اس قبلے کا رخ امریکہ، یوروپ، اسرائیل وغیرہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اس قبلے کے رخ کا تعین پاکستان کی طرح کھلے عام بھی ہوسکتا ہے اور کئی اور دیگر ممالک کی طرح چوری چھپے سے بھی ہوسکتا ہے۔ مقصد تو قبلے کے رخ کو طے کرنا ہے۔
    اب یہ جمہوریت کا کھیل بین الاقوامی سطح پر پہنچ جاتا ہے۔ دکھاوے کے لیے یہ قبلے کا رخ مختلف ہوسکتا ہے، لیکن دراصل یہ رخ ایک ہی ہے جو نیوورلڈ آڈر یا گلوبلائزیشن کی طرف جاتا ہے۔ نیوورلڈ آڈر کی مختلف طاقتیں ہیں، لیکن سب طاقتیں سجدہ ریز ہوتی ہیں۔ صہیونی طاقت کے سامنے، کیوں کہ نیو ورلڈ آڈر کے نظام کو قائم کرنے کے لیے سیکڑوں سالوں سے کوششیں جاری ہیں۔ 1776 میں آڈر آف الیومینائی بنایا گیا۔ 1897 میں پروٹوکول آف رائے نسٹ تشکیل دئے گئے اور پھر اس کے بعد امریکہ کے صدر بش سینئر نے نیوورلڈ آڈر کا اعلان کیا۔ اب دنیا ایک گلوبل گاؤں کی طرف بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور صہیونی طاقتوں کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا جارہا ہے۔ اب طاقت کا سرچشمہ امریکہ نہیں رہے گا۔ بہت تیزی سے کام چل رہا ہے گریٹر اسرائیل بنانے کا۔ یہ کام عراق جنگ سے شروع ہو کر دریائے نیل اور دریائے فراط کے بیچ کے سارے علاقوں پر جبری قبضہ ہونے پر اختتام کو پہنچے گا اور سینٹر آف پاور تل ابیب بنایا جائے گا اور وہاں سے بیٹھ کر پوری دنیا پر حکومت کی جائے گی۔
    امریکہ کی فارن پالیسی کے چھ آبجیکٹیو میں سب سے پہلا آبجیکٹیو ہے اسرائیل کا دفاع اور دوسرا آبجیکٹیو ہے اسلامی سیاسی نظام کا مکمل طور پر خاتمہ، کیوں کہ نیوورلڈ آڈر کو اگر خطرہ ہے تو صرف اسلام کے سیاسی نظام سے، جس کو اقبال کہتے ہیں:
    ہے اگر کوئی خطرہ تو اس امت سے ہے
    جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    برطانیہ: مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی

    اس واقعے کے دوران قبروں کے کتبے گرا دیِئے گئے اور آرائیشی نقش و نگار کو مٹا دیا گیا

    برطانیہ کے قصبے ہائی وائیکم میں نامعلوم افراد نے ایک مقامی قبرستان میں مسلمانوں کی بیس قبروں کی بے حرمتی کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی رات نو بجے اور جمعرات کو آٹھ بجے کے درمیان ہیمپڈن روڈ کے قبرستان میں پیش آیا۔

    اس واقعے کے دوران قبروں کے کتبے گرا دیِئے گئے اور آرائیشی نقش و نگار کو مٹا دیا گیا۔

    ٹیمز ویلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور متاثرہ خاندانوں اور کمیونٹی کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے جبکہ ملزمان کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔

    ٹیمز ویلی پولیس کے سپرینٹنڈنٹ گِلبرٹ ہوالا کا کہنا ہے کہ انہیں اس واقعے سے بہت رنج ہوا ہے۔

    ’میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ لوگ اتنے بے حس اور بزدل ہو سکتے ہیں کہ وہ لوگوں کے پیاروں کی قبروں کی اس ناقابلِ یقین افسوس ناک طریقے سے بے حرمتی کریں۔‘

    انہوں نے کہا کہ مسلمان کمیونٹی کو اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ ہم اس نوعیت کے واقعات بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے ہر ممکنہ اقدام کو یقینی بنائیں گے۔

    ’ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ملزموں نے خاص طور پر مسلمانوں کی قبروں کو نشانہ بنایا ہے اور میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ملزموں کے دماغ میں ایسا کیا آیا ہو گا۔‘

    مسٹر گِلبرٹ ہوالا نے کہا کہ یہ صرف مسلمان کمیونٹی پر ہی حملہ نہیں بلکہ ہم سب پر حملہ ہے۔ ’اب ہم سب کو مل کر ان عناصر کو تلاش کرنا چاہیے جنہوں نے یہ جرم کیا ہے۔‘
     
  6. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    کراچی پاکستان بحریہ کی دو بسوں پر بم حملے، تین ہلاک

    کراچی میں مختلف مقامات پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں پاکستان بحریہ کی دو بسوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
     
  7. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    ’دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے‘
    جنرل پرویز کیانی

    جنرل کیانی نے کہا کہ ’پاکستان کی فوج ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ ہے۔‘

    پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور جلدی ہی ان پر قابو پالیا جائے گا۔

    پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے آج پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں خطاب کرتے ہوئے کہا ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کی فوج ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے آگاہ ہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے افسروں اور جوانوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور ہم جلد ہی ان پر قابو پا لیں گے۔‘

    جنرل اشفاق پرویز کیانی کا یہ بیان ایک ایسے مرحلے پر سامنے آیا جب امریکی فوج کے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے گزشتہ بدھ کو پاکستان کے ایک روزہ دورے کے دوران ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور شدت پسند گروہ حقانی نیٹ ورک کے درمیان رابطے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔

    مولن نے کہا تھا کہ یہی وہ وجوہات ہیں جو پاک امریکہ تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ لیکن پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

    امریکہ سمجھتا ہے کہ شدت پسند گروہ حقانی نیٹ ورک وزیرستان میں موجود ہے اور یہ گروہ مبینہ طور پر افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    کنور خالد بھائی ۔ حالاتِ حاضرہ سے آگہی مہیا کرنے پر شکریہ ۔
     
  9. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    آرمی چیف جنرل کیانی یوم شہداء تقریب سے خطاب کر رہے ہیں راولپنڈی ۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ پاک فوج اور عوام ایک اکائی کی طرح ہیں، عزت اور وقار کے ساتھ جینے کا عزم کر چکے ہیں، خوشحالی کیلئے عزت اور وقار پر کبھی سودا نہیں کرینگے، پاکستان تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے، مفادات سے بالاتر ہو کر مضبوط پاکستان کیلئے سوچنا ہوگا ، مضبوط اور مستحکم پاکستان ہماری نسل کا قرض ہے، اچھے برے کا فیصلہ خود کرینگے، پاک فوج نے دہشتگردی ،سیلا ب اور زلزلہ کی تباہ کاریوں سمیت ہر معاملہ پر ہمیشہ ذمہ داریاں نبھائیں، پاکستان امن پسند ملک ہے ،تمام ہمسا ئیہ ممالک کے ساتھ ا من سے رہنا چاہتے ہیں، پاک فوج کے شہداء اور غازیوں کو میرا سلام، شہداء کی قربانیوں کو بھولے نہیں ، شہدا کے خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔

    وہ ہفتہ کو یہاں ’’یوم شہداء‘‘ تقریب سے خطاب کررہے تھے جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاکہ عوام افواج پاکستان کی قربانیوں سے پوری طرح آگاہ ہیں وہ جانتے ہیں قیام پاکستان سے اب تک ہماری مسلح افواج نے آزمائش کی ہر گھڑی میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے۔ آج بھی ہماری مسلح افواج کا ہر جوان وطن کیلئے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہر میدان میں مقابلے کیلئے تیار ہے۔آج ہم پاکستان کے تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہے ہیں ہمیں مشکلات کا سامنا ہے تاریخ شاہد ہے قوم پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ زندہ اورآزاد قومیں ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرتی ہیںہم سب کا فرض ہے کہ ان حالات کو سمجھیں اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور بحیثیت ایک قوم شانہ سے شانہ ملا کر کھڑے ہیں امید کادامن ہاتھ نہ چھوڑیں اور اپنا خواب زندہ رکھیں ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کا ساتھ دیں ہمیں مکمل یقین بحیثیت قوم ہم میںیہ صلاحیت موجود ہے ہمارے عوام روکھی سوکھی کھا کر گزار کر سکتے ہیں نا ممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔

    ہمارے نو جوان ہر چیلنج کا مقابلہ کا صلاحیت رکھتے ہیں یہ سب تب ممکن ہوگا جب ہم مایوسی اور ناامیدی کو طاری نہ ہونے دیں ۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاکہ ون فورس، ون فیملی اور ون نیشن پر یقین رکھتے ہیں پاکستان ایک امن پسند ملک ہے خواہش ہے تمام ملکوں سے خوشگوار اور دوستانہ تعلقات قائم ہوںہم جانتے ایک خوشحال پاپاکستان مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے ۔

    انہوں نے کہاکہ خوشحالی کیلئے اپنی عزت اور وقار کا سودا کبھی نہیں کرینگے عزت اور وقار کے ساتھ جینے کا عزم کر چکے ہیں کیا برا اچھا ہے اس کا تعین پاکستانیوںکا حق ہے افواج پاکستان عوام کے ساتھ ہیں مسلمان موت سے نہیں ڈرتا ہے شہادت اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے اور یہ قسمت والوں کو ادا ہوتی ہے شہادت بڑی سعادت کی بات ہے یہ بڑی آزمائش کا مرحلہ ہے ہم اللہ تعالیٰ سے شہیدوں کے درجات سے بلندی کیلئے دعا کر تے ہیں اوراہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔
     
  10. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ صرف خوشحالی کے لئے قوم کی عزت اور وقار کاسودا نہیں کیا جائیگا، قومی مفادمیں کیااچھاہے کیابرا،فیصلہ پاکستانیوں نے کرناہے

    نہ خوشحال ہونے دیں گے نہ ڈرون حملوں سے بچائیں گے کیا بات ھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟// تیری باتوں پے مرنے کو جی چا ھتا ھے
     
  11. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    اطلاعات کے مطابق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کے قریب کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پاس ایک فوجی ہیلی کاپٹر ایک مکان پر گر کر تباہ ہو گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سول انتظامیہ کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ تاہم واقعے کی جگہ پر آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کے عملے کو جانے دیا گیا ہے۔

    پولیس حکام نے نامہ نگار ذوالفقار علی کو بتایا کہ پہلے علاقے سے دھماکوں کی آوازیں آئیں جس کے بعد ہیلی کاپٹر اڑا اور پھر فائرنگ کی آواز سنائی دی جس کے بعد ہیلی کاپٹر گر گیا اور آگ لگ گئی۔

    عینی شاہدین کے مطابق فوج نے تین کلو میٹر تک علاقے کو گھرے میں لیا ہوا ہے اور فوج کے کئی ٹرک واقعے کی جگہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

    ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ وہاں کافی تعداد میں فوجی اہلکار موجود ہیں جنہوں نے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کی جگہ پر فوج کے اعلیٰ حکام بھی پہنچ گئے ہیں اور وہاں ایک درجن سے زائد ایمبولنسیں اور فائر انجن دیکھے گئے ہیں۔ جبکہ صحافیوں کو تصاویر لینے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بعد علاقے میں فوج کی غیر معمولی اور وسیع پیمانے پر نقل و حرکت دیکھی گئی جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

    اس واقعے کے بارے میں اب تک فوج کی جانب سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور اس میں کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    وکی لیکس: نواز شریف اور ممبئی حملہ آور
    نواز شریف

    نواز شریف نے امریکیوں سے کہا کہ حملہ آور پاکستانی تھے

    نومبر 2008 میں جب ممبئی پر حملہ ہوا تھا اس وقت پاکستان کے کئی حلقوں میں یہ تصور تھا کہ حملہ آور ہندوستان کے ہی تھے۔

    لیکن اس وقت پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اس بات میں کوئی شک نہیں تھا کہ حملہ آور پاکستانی تھے۔

    روزنامہ ہندو میں شائع کیےگئے دسمبر 2008 میں لاہور کے امریکی قونصل خانے سے واشنگٹن بھیجے گئے ایک سفارتی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹرز جان مکین اور لینڈسے گراہم کو بتایا تھا کہ انہوں نے ممبئی کے ایک حملہ آور کی ایک انڈین ٹی وی چینل سے فون پر بات چیت سنی تھی۔ اور اگرچہ کالر خود بھارتی ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا لیکن وہ ’اپنے لب ولہجے سے صاف طور پر پاکستانی تھا۔‘

    چھہ دسمبر کی اس ملاقات میں مسٹر نواز شریف نے امریکی وفد سے کہا تھا ’جو لوگ اس حملے میں ملوث ہیں وہ پاکستانی ہیں‘۔

    جو لوگ اس حملے میں ملوث ہیں وہ پاکستانی ہیں اور اگر ہندوستان اس کا ثبوت فراہم کرے تو ہمیں ان عناصر کے خلاف سخت ترین کاروائی کرنی چاہئے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اگر ہندوستان اس کا ثبوت فراہم کرے تو ہمیں ان عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنی چاہیے‘۔

    سفارتی مراسلے کے مطابق مسٹر شریف نے مزید کہا کہ ان کی جماعت نے ممبئی حملے کی سختی سے مذمت کی ہے اوراگر اس کا تعلق پاکستان سے ثابت ہوتا ہے تو لازمی طور پر ’ہمیں کاروائی کرنی چاہییے‘۔

    انہوں نے کہا ’جو لو گ ممبئی حملے کے لیے ذمہ دار ہیں وہی عناصر پاکستان میں بھی سرگرم ہیں‘۔

    وکی لیکس نے لکھا کہ اس موقف کے ذریعے مسٹر شریف غالباً اپنے بارے میں امریکہ کے اس تصور کی نفی کرنا چاہتے تھے کہ وہ شدت پسندوں کے حامی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ میں ان پر ایک پارٹنر کے طور پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

    امریکی مراسلے کے مطابق انہوں نے امریکی سینیٹرز کو یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی جماعت نے دہشتگردی کے سوال پر حکمراں پی پی پی کے ساتھ پوری ذمے داری کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

    روزنامہ ہندو نے ان خفیہ سفارتی مراسلوں کی تفصیل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بظاہر اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ ملک کے مستقبل کے رہنما کے طور پر اپنی پو زیشن حاصل کرنے کے لیے انہیں امریکہ کے مثبت تصور میں رہنا ہوگا۔

    مسٹر شریف نے بات چیت میں اپنی وزارت عظمیٰ کے دور کا ذکر کیا اور یاد دلایا تھا کہ وزیر اعظم کے طور پر انہوں نے خلیجی جنگ میں پاکستان کی حمایت کی پیشکش کی تھی اور افغانستان میں انتہا پسند عناصر سے نمٹنے کے سوال پر امریکی صدر بل کلنٹن سے مفصل تبادلۂ خیال کیا تھا۔
     
  13. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    ’ کشمیر میں وسیع پیمانے پر تشدد ہوا‘

    یہ پیغام ایک ایسے وقت افشا ہوا ہے جب کشمیر میں گزشتہ چند ماہ سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے

    وکی لیکس پر شائع ہونے والے ایک خفیہ سفارتی پیغام کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر تشدد کے شواہد امریکی سفارت کاروں کو بھیجے تھے۔

    انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ نکالا ہے کہ خطے میں منظم اور وسیع پیمانے پر تشدد بھارت کی منظوری سے ہو رہا ہے۔

    امریکہ کا یہ خفیہ سفارتی پیغام برطانوی اخبار دی گارڈین نے شائع کیا ہے۔

    بین الاقوامی امدادی تنظیم آئی سی آر سی یعنی انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے سنہ دو ہزار دو اور چار کے دوران کشمیر میں حراستی مراکز کے دوروں میں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکے لگانے، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے دیگر واقعات کا انکشاف کیا تھا۔

    اس سفارتی پیغام پر ابھی تک امریکہ، بھارت اور آئی سی آر سی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کو بتایا ہے کہ تشدد کے الزامات اس وقت سے متعلق ہیں جب ان کی جماعت نے ابھی اقتدار نہیں سنبھالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کی حمایت نہیں کرتے۔

    نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تازہ انکشافات بھارتی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہوں گے کیونکہ یہ ایک ایسے وقت سامنا آئے ہیں جب کشمیر میں حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔
    تشدد کی اقسام

    بجلی سے کرنٹ لگانا، جنسی طور پر ہراساں کرنا، پانی سے تشدد، ٹانگوں کو ایک سو اسی ڈگری زاویے تک پھیلا دینا، ٹانگوں کے پھٹوں کو مسلنا اور چھت سے لٹکا دینا

    تشدد کے الزامات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب حالیہ مہینوں کے دوران کشمیر میں کشیدگی عروج پر ہے اور بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج اور کئی بار کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

    آئی سی آر سی نے امریکی سفارت کاروں کو بتایا کہ انھوں نے حراستی مراکز کے ایک سو ستتر دورے کیے اور وہاں زیر حراست ایک ہزار چار سو اکیانوے افراد سے ملاقات کی۔

    تنظیم کے مطابق بدسلوکی کے حوالے سے آٹھ سو باون کیس سامنے آئے۔

    ایک سو اکہتر افراد نے کہا کہ انھیں مارا پیٹا گیا ہے اور چھ سو اکیاسی پر ایک یا چھ مختلف طریقوں سے تشدد کیا گیا۔

    تشدد کی ان اقسام میں بجلی سے کرنٹ لگانے، جنسی طور پر ہراساں کرنا، پانی سے تشدد، ٹانگوں کو ایک سو اسی ڈگری زاویے تک پھیلا دینا، ٹانگوں کے پھٹوں کو مسلنا اور چھت سے لٹکا دینا شامل ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ برحال سنہ انیس سو نوے سے صورتحال بہت زیادہ بہتر ہے اور ان سکیورٹی فورسز کے بلا امتیاز دیہات پر چھاپے مارنے اور وہاں کے مکینوں کو حراست کے کیسز اب سامنے نہیں آئے ہیں۔

    آئی سی آر سی کے ترجمان الیکسی ہیب نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم معاملے پر غور کر رہی ہے، تاہم آئی سی آر سی امریکی کی سفارتی خط و کتابت پر تبصرہ نہیں کرے گا۔
     
  14. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: تازہ ترین

    جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں تین جاسوس طیاروں کے حملوں میں سات غیر ملکیوں سمیت 18 افراد ہلاک
    06.06.2011, 09:00am , سوموار

    ذرائع کے مطا بق ہلاک ہونے والوں میں7غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے شوال میں جاسوس طیارے سے ایک گاڑی کو دن سوا گیارہ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ جاسوس طیارے کے حملے میں چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں