1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

تاریخ ِ روم اور دریائے ٹائبر

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏28 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    تاریخ ِ روم اور دریائے ٹائبر

    اس دریا نے روم کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا
    تحریر : طیب رضا عابدی
    دریائے ٹائبراٹلی کے سب سے بڑے دریائوں میں سے ایک ہے ۔ اس دریا کی لمبائی250 میل اور یہ 20فٹ تک گہرا ہے ۔ شہر روم کا زیادہ تر حصہ دریائے ٹائبر کے مشرق کی طرف ہے ۔ مغربی علاقے میں ٹائبر کا جزیرہ انسولاتا برنیا یا انسولاسا کرا ہے ۔ ٹائبرکو شروع میں البولا (لاطینی زبان میں اسے سفید یا سفید جیسا کہا جاتا ہے )۔ لیکن بعد میں ٹائبرنیس کے نام پر اس کا نام رکھا گیا۔ ٹائبرنیس البالونگا کا بادشاہ تھاجو دریا میں دوب گیا تھا۔ قدیم مورخین کے مطابق یہ سفید نہیں بلکہ زرد دریا تھا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ دریا کا رومی زبان میں نام البولا ہو ۔ جرمنی کے مورخ تھیوڈورمومسین نے اپنی کتاب روم کی تاریخ میں لکھا ہے کہ ٹائبر لیٹیم میں ایک قدرتی شاہراہ تھی جو پڑوسیوں کیخلاف فوری دفاع کا کام کرتی تھی۔ ٹائبر اور اس کے دیوتا ٹائبر نیس کا ذکر تاریخ کی کئی کتابوں میں ملتا ہے ۔ لیکن پہلی صدی عیسوی کے رومی شاعر ورجلز کی شاعری میں اس کا ذکر بڑی وضاحت سے ملتا ہے ۔ دیوتا ٹائبرنیس ورجلز کی ایک نظم میں ایک جامع اور مکمل کردار کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔ ٹائبر نیس ایک عظیم الشان شخصیت کا مالک ہے جو ایک نظم میں بھرپورطریقے سے اپنا تعارف کراتا ہے ۔ وہ کہتا ہے ’’میں وہ دیوتا ہوں جس کا زردپانی بہتا ہے ان کھیتوں کے گرد اور اس پانی کی دھار موٹی ہوتی جاتی ہے ‘‘۔ پرانے وقتوں میں دریائے ٹائبر پر دس پل بنائے گئے ۔ آٹھ پل بڑے چینل پر بنائے گئے جبکہ دو پلوں کو اجازت دی گئی کہ وہ جزیرے تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں ۔ جزیرے کے ایک طرف مزار ہے ۔ دریا کی طرف عمارتیں نظر آتی تھیں جبکہ دریا کی طرف رخ کئے ہوئے باغ روم کو تازہ پھل اور سبزیاں مہیا کرتے تھے ۔ دریائے ٹائبر بحیرہ روم کی تیل ، شراب اور گندم کی تجارت کے لئے اہم شاہراہ تھی ۔ سینکٹروں برسوں تک دریائے ٹائبر فوجی لحاظ سے بہت اہم رہا۔ تیسری صدی کے دوران اوسٹویا(دریائے ٹائبر کے قریب ایک قصبہ) جنگوں کے لئے بحری اڈہ بن گیا۔ پانچویں صدی عیسوی میں دریائے ٹائبر کو پارکرنے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے دوسری جنگ لڑی گئی۔ دریائے ٹائبر کی وجہ سے آنے والے سیلابوں کو روکنے کی بھرپورکوششیں کی گئیںجو ناکام رہیں۔ آج یہ دریا اونچی دیواروں تک محدود ہے ۔ رومیوں کے زمانے میں یہاں مسلسل سیلاب آتے تھے ۔ دریائے ٹائبر روم کے سیوریج سسٹم سے جڑا ہوا تھا۔ سب سے پہلے اس نظام کو بادشاہ ترکوئی نیئس پرائسکس نے متعارف کرایا۔ ترکوئی نیئس کے پاس طوفانی پانی کو روکنے کا انتظام موجود تھا۔ پانی کو کنٹرول کرنے کا نظام’’کلوکا‘‘ بہت عرصے تک رائج رہا۔ یہ اگسٹس سیزر کا زمانہ تھا اگسٹس نے اس نظام کو بہتر بنانے کیلئے کئی اہم اقدامات کئے اور اس نے کئی غسل خانے اور بیت الخلا بنائے ۔ ’’کلورکا ‘‘کا مطلب صاف کرنا یا خالص بنانا ہے اور یہ وینس دیوی کانام تھا۔ ویسے تو وینس کو حسن کی دیوی کہا جاتا ہے لیکن اس کا ایک اور نام کلور بھی تھا۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ وینس نہ صرف حسن کی دیوی تھی بلکہ وہ پاک بھی تھی ۔ اس کے علاوہ کلولیا روم کی ایک کنواری لڑکی تھی جسے بادشاہ لارس پورسینا کے حوالے کردیا گیاجہاں سے وہ بھاگ نکلی اور دریا ئے ٹائبر تیرتی ہوئی روم جاپہنچی ۔ رومیوں نے اسے دوبارہ پورسیناکے پاس بھیج دیالیکن پورسینا کلولیا کی ہمت اور بہادری سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اسے رہا کردیا اور اسے یہ بھی اجازت دے دی کہ وہ اپنی مرضی سے کوئی اور قیدی بھی اپنے ساتھ لے جائے ۔ آج بھی ’’کلوکا ‘‘کو دیکھا جاسکتا ہے جو روم کے لئے کچھ پانی کا انتظام کرتی ہے ۔ ابتدا ء میں دریائے ٹائبر کے اردگرد پتھر سے کام لیا گیا جسے بعد میں کنکریٹ سے بدل دیا گیا۔ دریائے ٹائبر کا تاریخ روم سے گہرا تعلق ہے ۔ تاریخ روم کی طرح اس دریا کی بھی اپنی تاریخ ہے ۔ اگرچہ دریائے ٹائبر اٹلی کا سب سے بڑا دریا نہیں بلکہ دوسرا سب سے بڑا دریا ہے لیکن اس کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ اور اس سے جڑی ہوئی داستانیں آج تک مشہور ہیں ۔ سیاحوں کی بڑی تعداد جب روم جاتی ہے تو اس دریا کا ضرور نظارہ کرتی ہے ۔ وہیں انہیں اس دریا کے بارے میں مزید معلومات ملتی ہیں ۔ اس دریا کا خوبصورت نظارہ کرنے کے بعد سیاحوں کو بہت مسرت ہوتی ہے ۔ بعض سیاح تو صرف اس دریا کا نظارہ کرنے روم آتے ہیں اور پھر اس کی حسین یادیں لئے واپس لوٹ جاتے ہیں ۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں