1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بہن اور بھائى كا آپس ميں كيا ستر ہے، اور ماں بيٹى اور بہن ميں ستر كيا ہے ؟

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏2 نومبر 2018۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    عورت كا اپنے محرم مرد مثلا والد، بيٹا، اور بھائى كے سامنے مكمل بدن ستر ہے، صرف وہى ظاہر كر سكتى ہے جو غالبا ظاہر رہتى ہوں، مثلا چہرہ بال اور گردن، دونوں بازو، اور قدم.
    اور وہ اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے خسر كے، يا اپنے لڑكوں كے، يا اپنے خاوند كے لڑكوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل كى عورتوں كے.... النور ( 31 ).
    چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالى نے عورت كے ليے اپنى زينت كو اپنے خاوند، اور اپنے محرم مرد كے سامنے ظاہر كرنا مباح كي ہے، اور زينت سے مراد زينت والى جگہيں اور اعضاء ہيں، تو انگوٹھى كى جگہ ہتھيلى ہے، اور كنگن اور چوڑيوں كى جگہ بازو ہے، اور بالى كى جگہ كان ہيں، اور ہار كى جگہ گردن اور سينہ ہے، اور پازيب كى جگہ پنڈلياں ہيں.

    ابو بكر جصاص رحمہ اللہ اپنى تفسير ميں كہتے ہيں:
    اس سے ظاہر يہى ہوتا ہے كہ خاوند اور اس كے ساتھ ذكر كردہ محرم مردوں كے سامنے زينت كا اظہار كرنا مباح ہے، يہ معلوم ہے كہ زينت والى جگہيں چہرہ اور ہاتھ اور بازو ہيں.
    ..... ا سكا تقاضہ يہ ہے كہ آيت ميں مذكور اشخاص كا ان جگہوں كو ديكھنا مباح ہے، جو كہ باطنى زينت كے مقام ہيں؛ كيونكہ آيت كے شروع ميں اجنبيوں كے ليے ظاہرى زينت كو مباح كيا ہے، اور خاوند اور محرم مردوں كے ليے باطنى زينت كو ديكھنا مباح كيا ہے، اور ابن مسعود اور زبير رضى اللہ تعالى عنہم سے مروى ہے كہ اس سے مراد بالياں، ہار، كنگن اور پازيب ہيں.....
    اور اسميں خاوند اور اس كے ساتھ ذكر كردہ كو برابر كيا ہے، تو اس عموم كا تقاضہ ہے كہ اس زينت والى جگہوں كو ان مذكورين كے ليے ديكھنا بھى اسى طرح مباح ہے جس طرح خاوند كے ليے " انتہى.
    اور بغوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
    قولہ تعالى:
    اور وہ اپنى زينت ظاہر نہ كريں .
    يعنى وہ اپنى زينت غير محرم كے ليے ظاہر نہ كريں، اور اس سے مراد خفيہ زينت ہے، ايك تو خفيہ زينت ہے، اور دوسرى ظاہرى، خفيہ زينت ميں پاؤں ميں پازيب، اور كلائى ميں كنگن، اور كانوں ميں بالياں، اور گردن ميں ہار شامل ہے، تو اجنبى شخص كے ليے يہ ظاہر كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى اجنبى كے ليے ان مقامات كو ديكھنا مباح ہے، اور زينت سے مراد زينت والى جگہ ہے " انتہى.
    اور كشاف القناع ميں لكھا ہے:
    " اور محرم مرد كے ليے عورت كا چہرہ، گردن، ہاتھ، اور پاؤں، اور سر اور پنڈلى ديكھنى جائز ہے، قاضى رحمہ اللہ اس روايت پر كہتے ہيں: جو غالب ميں ظاہر ہوتا ہے مثلا سر، كہنيوں تك ہاتھ ديكھنا مباح ہيں " انتہى.
    اور يہ محرم مرد قرب اور فتنہ سے امن كے متعلق ايك دوسرے سے فرق ركھتے ہيں، اسى ليے عورت اپنے والد كے ليے وہ كچھ ظاہر كرسكتى ہے جو اپنے خاوند كے بيٹے كے ليے ظاہر نہيں كرتى.

    قرطبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

    " جب اللہ سبحانہ و تعالى نے خاوندوں كا ذكر كيا اور ان سے ابتدا كى تو پھر اس كے بعد دوسرى چيز محرم مردوں كو ذكر كيا، اور ان سب كے سامنے زينت كے اظہار ميں برابرى بيان كى، ليكن نفس بشر ميں ان كے مختلف ہونے كى بنا پر ان كے مراتب بھى مختلف ہيں، اس ليے بلاشك عورت كا اپنے والد اور بھائى كے سامنے ان اعضاء كو ظاہر كرنا اپنے خاوند كے بيٹے كے سامنے ظاہر كرنے سے زيادہ محتاط ہے، اور ان كے ليے جو چيز ظاہر كى جائيگى اس كے مراتب مختلف ہيں، چنانچہ والد كے سامنے وہ كچھ ظاہر كرنا جائز ہے، جو اپنے خاوند كے بيٹے كے سامنے جائز نہيں " انتہى.
    دوم:
    فقھاء كے ہاں يہ بات مقرر كردہ ہے كہ عورت كا عورت كے سامنے ستر گھٹنے سے ليكر ناف تك ہے، چاہے وہ عورت بہن ہو يا كوئى اجنبى، اس ليے كسى بھى عورت كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنى بہن كے سامنے گھٹنے سے ليكر ناف تك كو ظاہر نہ كرے، ليكن شديد قسم كى ضرورت مثلا علاج معالجہ وغيرہ كے ليے ايسا كر سكتى ہے.
    ا سكا يہ معنى نہيں كہ عورت دوسروں عورتوں كے سامنے گھٹنے اور ناف كے علاوہ باقى جسم ننگا كر كے بيٹھے، كيونكہ يہ تو وہ عورتيں ہى كرتى ہے جو بے پرد اور عفت و عصمت نہيں ركھتيں، يا پھر فاسق فاجر اور فاحش عورتوں كا كام ہے، اس ليے غلط سمجھ اور مفہوم نہيں لينا چاہيے
    فقھاء كا يہ قول:
    " گھٹنے سے ناف تك ستر ہے "
    ا نكى اس كلام ميں يہ نہيں كہ يہ عورتوں كا لباس ہے، جس پر وہ عمل كرے، اور اپنى سہيليوں اور دوسرى عورتوں كے سامنے ظاہر كرے يہ ايسى چيز ہے جس كا كوئى بھى عقل اقرار نہيں كرتى، اور نہ ہى فطرت سليمہ اس كى طرف بلاتى ہے.
    بلكہ عورت كا اپنى بہن اور اپنى جنس كى دوسرى عورتوں كے سامنے لباس پورا ساتر اور بدن چھپانے والا اور عزت و حشمت پرمشتمل ہو، جو اس كى شرم و حياء اور وقار كى دليل بنے، كام كاج اور خدمت كرتے وقت جو اعضاء ظاہر ہوتے ہيں، مثلا سر، گردن، بازو، اور قدم كے علاوہ كچھ اور ظاہر نہ ہو،
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں