1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بہترین مقصد زندگی

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد اشرف يوسف, ‏16 اکتوبر 2012۔

  1. محمد اشرف يوسف
    آف لائن

    محمد اشرف يوسف ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    13
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    بہترین مقصد زندگی


    ہم نے جانا کہ اللہ کی بندگی کا صحیح اور اللہ کے ہاں قابل قبول راستہ اسلام ہی ہے اب آئیے بندگیِ رب کے راستے یعنی اسلام پر عمل کرتے ہوئے زندگی کے ایک اعلی ترین مقصد کے بارے میں جانتے ہیں۔ جس بات کا ہم تذکرہ کرنے چلے ہیں قرآن عظیم کے مطابق یہ انسانی زبان سے نکلنے والی سب سے اچھی بات ہے اور وہ سبب ہے جس کے لےے اللہ نے اپنے جلیل القدر پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور یہ وہ مقصد ہے جو ساری انسانیت کے چنے ہوئے بہترین لوگوں کا مقصد زندگی رہا ہے۔اور یہ راستہ اور یہ مقصد دعوت الی اللہ یعنی انسانیت کو اللہ کی طرف بلانا ہے :

    سورة فصلت (41)
    وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ {33}
    اور اُس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں۔

    سورة القصص ( 28 )
    ۔۔۔وَادْعُ إِلَى رَبِّكَ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ {87} وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ۔۔۔ {88}
    اپنے رب کی طرف دعوت دو اور ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو اور اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو۔ اُس کے سوا کوئی معبُود نہیں ہے۔

    سورة النحل ( 16 )
    ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ۔۔۔{125}
    اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ، اور لوگوں سے مباحثہ کرو ایسے طریقہ پر جو بہترین ہو۔

    ہاں یہی اُمتِ محمدﷺ کا مقصدِ وجود اور افضلیت کا سبب ہے۔کہ جس قرآن و سنت کو اللہ کے نبیﷺ ہمارے درمیان چھوڑ کر ہم پر اتمام حجت کر گئے ہیں آپﷺ کی اس دعوت اور اللہ کے اس پیغام کو قیامت تک آنے والے تمام انسانوں تک پہنچانا ہے۔اور یہ معاملہ اتنا اہم ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا بلغواعنی ولوایۃ مجھ سے آگے پہنچاؤ بھلے وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔اور اس طرح ہمیں انسانیت کو اللہ کی طرف بلانا ہے ،دنیا والوں پر حق کی گواہی و شہادت کا فریضہ انجام دینا ہے ، نیکی کا حکم دینا ہے اور برائی سے روکنا ہے کہ اللہ کا راستہ اختیار کرنا ہی ساری انسانیت کے لےم کامیابی اور فلاح کا راستہ ہے۔اور دعوت الی اللہ ہی اسلام پر عمل پیرا ہو کر بندگیِ رب میں ہماری حیات کا بلند ترین نصب العین ہو سکتا ہے۔

    سورة البقرة ( 2 )
    وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُواْ شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا۔۔۔ {143}
    اور اسی طرح تو ہم نے تم مسلمانوں کو ایک "اُمتِ وَسَط" بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔

    سورة آل عمران ( 3 )
    كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّهِ۔۔۔ {110}
    اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کی لےپ میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔

    سورة آل عمران ( 3 )
    وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ {104}
    تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی ہونے چاہییں جو نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں، اور برائیوں سے روکتے رہیں۔جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے۔

    ہمیں اللہ نے بس اپنی بندگی کے سوا کسی اور مقصد کے لےی پیدا نہیں کیا ہے۔اور ہمارا خدا کی بندگی کرنا ہمارے اپنے ہی لےن مفید ہے وگرنہ اللہ اس سے بے نیاز ہے۔ ہم بندگی کریں تو اس کی رفعت و شان میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ہمارے کفر کرنے سے اس کی بادشاہی و شوکت میں کوئی فرق آتا ہے۔وہ بہت ہی ارفع و اعلیٰ و بے نیاز ہستی ہے جس کی حکومت و اقتدار بلکہ اس کے سارے کام اس کے اپنے ہی بل بوتے اور طاقت پر چل رہے ہیں اور کسی کی بندگی یا مدد کے محتاج نہیں۔ہمارا ایک ہی اللہ کے آگے دل و دماغ و جی جان سے سر تسلیم خم کر دینا ہماری اپنی ہی بھلائی ہے اور ہماری ہی سلامتی و فلاح کی ضمانت ہے۔اسی ایک اللہ کے در پہ جھک جانا ہمیں دوسرے لاتعداد دروں پر جھکنے کی ذلت سے بچا سکتا ہے۔بقول اقبال رحمہ اللہ:

    وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
    ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

    آئیے اپنے پیدا کے جانے کے مقصد کو پہچانتے ہیں اور اپنی پوری زندگی میں دیگر ساری بندگیاں ترک کر کے کلی طور پر بس اللہ ہی کی بندگی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔جو رزق اور جو نعمتیں اللہ نے ہمارے لےی مقدر فرمائی ہیں وہ تو بہر حال اللہ ہمیں دے کر ہی رہے گا پھر دنیا ہی کے پےچھ دوڑنے کا کیا فائدہ۔ آئےد اپنے لے زندگی کا بہترین مصرف منتخب کرتے ہیں، اپنی زبان سے بہترین بات نکالتے اور اپنے قلم سے بہترین بات لکھتے ہیں، خود بھی اللہ ہی کی بندگی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اللہ ہی کی بندگی کی دعوت دیتے ہیں، اور اس طرح انسانیت کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں اور اپنے تک پہنچے ہوئے حق کی شہادت دیتے ہیں کہ یہی اللہ کی بندگی میں جےنی کا بہترین راستہ اور زندگی کا اعلی ترین مقصد ہو سکتا ہے۔
    آئیے اللہ سے ایک عظیم میثاق باندھتے ہیں:

    سورة الأنعام ( 6 )
    قُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ {162} لاَ شَرِيكَ لَهُ۔۔۔ {163}
    کہو میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لےو ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔

    آئیے ہر دوسری بندگی سے منہ موڑتے ہیں اور اللہ کی بندگی کے اس وعدے کی روح کو پہچانتے ہیں جو ہم ہر نماز میں کئی بار اپنے رب سے کرتے ہیں

    ایاک نعبد و ایا ک نستعین
    اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

    آئیے اللہ ہی کی بندگی کرنے کے اپنے اس عہد کو وفا کرتے ہیں جس کا اقرار کر کے ہم دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔

    لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ
    نہیں کوئی معبود اللہ کے سوا اور محمدؐ اللہ کے رسول ہیں۔
    ٭٭٭
     

اس صفحے کو مشتہر کریں