1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از احمد کھوکھر, ‏30 مارچ 2011۔

  1. احمد کھوکھر
    آف لائن

    احمد کھوکھر ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اگست 2008
    پیغامات:
    61,332
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے دوسرے سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کو انتیس رنز سے شکست دے کر تیسری مرتبہ ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔

    دو اپریل کو ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس فائنل میں بھارتی ٹیم سری لنکا کا سامنا کرے گی۔


    موہالی میں کھیلے جا رہے اس میچ میں بھارت نے پاکستان کو 261 رنز کا ہدف دیا تھا لیکن پاکستانی ٹیم پچاسویں اوور میں دو سو اکتیس رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    وہاب ریاض کی پانچ وکٹیں بھی پاکستان کو نہ جتوا سکیں

    پاکستانی اوپنرز نے ٹیم کو چوالیس رنز کا آغاز دیا تاہم اس کے بعد کوئی بھی بڑی شراکت قائم نہیں ہوئی اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا۔ کوئی بھی پاکستانی بلے باز اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا اور مڈل آرڈر میں یونس خان اور مصباح الحق کی سست روی ٹیم کو لے ڈوبی۔

    بھارت کی جانب سے اشیش نہرا، مناف پٹیل، ہربھجن سنگھ اور یوراج سنگھ نے دو، دو وکٹیں لیں۔

    اس سے قبل بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ پچاس اوورز میں نو وکٹوں کے نقصان پر دو سو ساٹھ رن بنائے۔ بھارتی اننگز کی خاص بات سہواگ کی جارحانہ بلے بازی اور سچن تندولکر کی نصف سنچری تھی، یہ ایک روزہ میچوں میں ان کی پچانوویں نصف سنچری تھی۔

    سہواگ نے اننگز کے تیسرے ہی اوور میں عمر گل کو پانچ چوکے لگائے لیکن وہ چھٹے اوور میں پچیس گیندوں پر اڑتیس رنز بنا کر وہاب ریاض کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ پاکستانی فیلڈرز نے تندولکر کے چار کیچ چھوڑ کر انہیں ایک بڑی اننگز کھیلنے کا موقع فراہم کیا اور انہوں نے پچاسی رنز کی اننگز کھیلی، انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

    بھارتی اوپنرز نے اپنی ٹیم کو جارحانہ آغاز فراہم کیا

    پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ یہ ایک روزہ میچوں میں ان کی بہترین بولنگ کارکردگی ہے۔ ان کے علاوہ سعید اجمل دو وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔

    بھارت نے اس سے قبل سنہ انیس سو تراسی کے ورلڈ کپ کے فائنل میں ویسٹ انڈیز کو ہرایا تھا جبکہ دو ہزار تین کے ورلڈ کپ میں اسے آسٹریلیا نے شکست دی تھی۔

    ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ پانچواں میچ تھا اورگزشتہ چار میچوں کی طرح روایتی حریف کے خلاف اس بار بھی فتح کی دیوی پاکستانی ٹیم پر مہربان نہ ہو سکی۔
    پاکستان کی ٹیم:محمد حفیظ، کامران اکمل، یونس خان، مصباح الحق، اسد شفیق، شاہد آفریدی،عمر اکمل،عبدالرزاق،عمرگل،سعید اجمل اور وہاب ریاض
    بھارت کی ٹیم: سچن تندولکر، وریندر سہواگ، گوتم گمبھیر، ویرات کوہلی، یوراج سنگھ، مہندر سنگھ دھونی، سریش رائنا، اشیش نہرا، ہربھجن سنگھ، ظہیر خان اور مناف پٹیل
    http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2011/03/110330_wc_pak_india_semifinal_zs.shtml
     
  2. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

    یونس خان اور مصباح اگر ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے تو آج نتیجہ مختلف ہوتا ۔

    خیر ۔ ۔ بھارتی ٹیم کو جیت مبارک ہو
     
  3. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

    یونس خان اور مصباح اگر ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے تو آج نتیجہ مختلف ہوتا ۔

    خیر ۔ ۔ بھارتی ٹیم کو جیت مبارک ہو
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

    مصباح کو ٹیم سے باہر نکال دیں اور دوبارہ کبھی بھی نہی رکھیں اور یونس خان کی تو اب عمر بھی زیادہ ہو گئی ہے انہیں ریٹائرڈ یو جانا چاہیے
     
  5. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

    اففف یہ میں کدھر آ گئی یہاں تو ایک دکھ بھری داستان پہ بولا جا رہا ہے
    ہائے مت پوچھیں وہ دن کتنے برے تھے وہ وقت کیسے گزرا ۔۔۔بس
    اللہ ایسا وقت پھر کبھی نہ لائے
    ویسے مجھے حیرانی اس بات پہ ہوئی تھی کہ اتنے سارے میچز میں پاکستانی ٹیم نے اتنا اچھا کھیل پیش کیا صرف اس میچ میں ایکدم سے پرفارمنس اتنی بری کیسے ہو گئی کچھ بھی اچھا نہیں تھا اس میں
    خیر۔۔۔۔۔جو ہونا سی او ہو گیا ۔۔۔کی کریئے کی کریئے
     
  6. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت پر فتح کا خواب پھر ادھورا رہ گیا

    کھیل کو کھیل جانیے۔اگر اس میں ہار جیت نہ ہو تو پھر لوگ اِسے کھیلتے کیوں ہیں۔؟ اپنی ہار کو دل سے قبول کرنا اور دوسرے کو جیت کی داد دینے والا ہی صحیح معنوں میں کھلاڑی ہوتا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں