1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏18 مارچ 2012۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    بنگلہ دیش میں جاری ایشیا کپ کے پانچویں میچ میں بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

    بھارت کی فتح میں بلے باز ویرات کوہلی نے مرکزی کردار ادا کیا۔ انھوں نے بائیس چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے ایک سو تیراسی رنز بنائے۔
    پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ پچاس اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر بھارت کو جیتنے کے لیے تین سو تیس رنز کا ہدف دیا تھا۔

    بھارت کی اننگز کا آغاز اچھا نہیں تھا اور اس کی پہلی وکٹ صفر پر گوتم گھمبیر کی صورت میں گری تاہم بعد میں آنے والے بلے بازوں نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔

    بھارت کی دوسری وکٹ ایک سو تینتیس سکور پر تندولکر کی گری جنھوں نے باؤن رنز بنائے۔

    اس کے بعد کوہلی اور شرما کے درمیان ایک سو بہّتر رنز کی شراکت داری ہوئی۔

    شرما 68 رنز پر عمر گل کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے جب کہ کوہلی بھی عمر گل کی گیند پر ایک سو تیراسی رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔

    اس وقت تک بھارت کا سکور تین سو اٹھارہ رنز ہو چکا تھا۔

    پاکستان کے محمد حفیظ، سعید اجمل نے ایک ایک اور عمر گل نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

    اس سے پہلے پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چھ وکٹوں کے نقصان پر تین سو انتیس رنز بنائے۔

    پاکستان کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ اچھا ثابت ہوا۔

    پاکستان نے اوپننگ بلے بازوں محمد حفیظ اور ناصر جمشید نے سنچری سکور کی۔

    پاکستان کی پہلی وکٹ دو سو چوبیس رنز پر ناصر جمشید کی گری جو ایک سو بارہ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

    مجموعی سکور میں ایک رن کے اضافے کے ساتھ ہی محمد حفیظ ایک سو پانچ رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

    اس کے علاوہ یونس خان نے بھی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے چونتیس گیندوں پر باؤن رنز بنائے، عمر اکمل نے اٹھائیس اور شاہد آفریدی نے نو رنز بنائے۔

    بھارت کی جانب سے پروین کمار اور ڈائنڈا نے دو دو، عرفان پٹھان، ایشون نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

    بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے شیرِ بنگلہ سٹیڈیم میں کھیلے جا رہے اس میچ سے قبل پاکستان ٹورنامنٹ میں اپنے دونوں میچ جیت چکا ہے جبکہ بھارت کو ٹورنامنٹ میں موجود رہنے کے لیے یہ میچ جیتنا ضروری تھا۔

    ٹورنامنٹ میں پاکستان نے بنگلہ دیش اور سری لنکا کو ہرا کر فائنل میں اپنی جگہ پہلے ہی پکی کر لی ہے۔
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

    ہار جیت تو کھیل میں‌لازمی ہیں مگر خوشی اس بات کی ہے کہ کھیل کر ہارے ہیں۔۔۔۔اور کھیل کر ہارنے کا افسوس نہیں‌ہوتا۔
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

    جان چھوٹی
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

    پاکستانی ٹیم اچھا کھیلی ۔
    مگر انڈیا ہم سے بھی اچھا کھیل گئی ۔
     
  5. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بھارت نے پاکستان کو چھ وکٹوں سے ہرا دیا ہے۔

    میچ اچھا تھا ۔ نتیجہ مطلوبہ نہیں نکلا ۔ یہ الگ بات ہے ۔
    ہار جیت تو خیر سے کھیل کا حصہ ہے ۔ لیکن اس ہار سے کچھ سبق سیکھے جا سکتے ہیں ۔
    ایک تو یہ کہ آفریدی کی سمجھیں کہ چھٹی ہوچکی ہے ۔ اس کی بالنگ تو انگلینڈ کی سیریز سے ہی پھسپھسی لگ رہی تھی ۔ لیکن اب بیٹنگ کے میدان میں بھی اس کو زنگ لگ چکا ہے ۔ یہ دنیا کی ہموار ترین وکٹ تھی ۔ اور آؤٹ فیلڈ بھی بجلی کی سی تیزی رکھتا تھا۔ ایسے میدان میں اگر آفریدی کی سطح کا کھلاڑی 15 گیندیں کھیل کر صرف نو رنز بنائے، اور ہر گیند کو ٹائم کرنے میں ناکام رہے تو سمجھیں کہ اس کے انٹرنیشنل کیرئیر کے اختتام کا آغاز ہوچکا ہے ۔
    پاکستان کے لوگ اور میڈیا مصباح کی کپتانی اور بیٹنگ کو زیادہ پسند نہیں کرتے۔ وہ آفریدی کو کپتان دیکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ مصباح پاکستان کی کرکٹ کیلیئے ایک نعمت سے کم نہیں ۔
    پرانی سلیکشن کمیٹی ہوتی تو ناصر جمشید کی جگہ عمران فرحت ابھی تک ٹیم میں ہوتا ۔ اس کا سسر محمد الیاس جو چیف سلیکٹر تھا۔
    حماد اعظم اچھا کرکٹر ہے ۔ ٹیم میں پکا رہا تو مستقبل کا کپتان ہے ۔ اس کو بیٹنگ میں زیادہ وقت ملنا چاہیے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں