1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھارتی جنگی جنون، سیاچن گلیشیئر پر اسلام آباد ائرپورٹ سے بڑا ائربیس اور چھائونی بنا دی

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏5 دسمبر 2013۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیاچن گلیشیئر پر بھارتی فوج کی تنصیبات نے خطے میں خطرناک موسمی تبدیلیاں پیدا کر دی ہیں، جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے گلیشیئر پر ائربیس تعمیر کر لیا ہے جیو تھرمل انرجی کے لالچ میں ایک ہزار مقامات پر ڈرلنگ کرکے گلیشیئر کو ہلاکر رکھ دیا گیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سیاچن پر بھارتی ائربیس اسلام آباد ائرپورٹ سے بھی بڑا ہے جہاں درجنوں ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔ ہر 15منٹ میں کوئی نہ کوئی جیٹ طیارہ یا ہیلی کاپٹر یہاں سے اڑان بھرتا ہے اس کے اردگرد کئی ایکڑ پر برف کاٹ کر کنٹونمنٹ ایریا بنا لیا، گلیشیئر پر ہزاروں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ سارا سال برف پر لاکھوں لیٹر ایندھن جلایا جاتا ہے، گلیشیر کا پگھلنا خطے میں خطرناک غیرفطری اور اس میں تبدیلی کا سبب بنتا ہے۔ ماہرین ارضیات خبردار کر چکے ہیں کہ اگر بھارت اس سرگرمی سے باز نہ آیا تو گلیشیئر پگھلنے کے اس عمل سے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں سیلاب، سائیکلون کی تباہ کاریاں اور قحط سالی عام ہو جائے گی۔ ماہر ارضیات ڈاکٹر امیر حیدر کے مطابق اگر 5سے 10سال میں تسلی بخش اقدامات نہ کئے تو ہمیں نتائج بھگتنا ہوں گے جن میں سیلاب شامل ہیں۔ پوری دنیا کے ساتھ پاکستان بھی موسمی تغیرات کی زد میں ہے، پانی کی بتدریج کمی ہو رہی ہے جس سے رواں سال گندم کی پیداوار متاثر ہوئی، موسم کی قبل از وقت حدت کے باعث گندم اور دیگر زرعی اجناس کے اہداف پورے نہیں ہو رہے اگرچہ سیاچن گلیشیر پر پاکستان کی عسکری موجودگی بھی ہے لیکن عالمی اداروں کے مطابق بھارت نے گلیشیئر کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے جبکہ پاکستانی چھائونیوں کے اردگرد گلیشیر مضبوط ہوا ہے۔ سیاچن گلیشیئر پاکستان کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ سیاچن گلیشیئر بلتستان کے ضلع گانجر میں واقع ہے یہ سطح سمندر سے 18,875فٹ بلندی پر واقع ہے۔ کوہ ہمالیہ کے شمال مشرقی حصے میں ایک پوائنٹ پر پاکستان بھارت سرحد لائن آف کنٹرول پر واقع ہے۔ ستر کلو میٹر طویل یہ قراقرم کا پہلا اور دنیا کا دوسرا بڑا گلیشیئر ہے۔ سیاچن گلیشیئر پر گرمیوں میں بھی درجہ حرارت منفی 10کے قریب رہتا ہے جبکہ سردیوں میں منفی 30ڈگری تک جا پہنچتا ہے۔ شدید ترین سردی کے باعث یہاں سال بھر کسی قسم کی زندگی کے پھلنے پھولنے کا امکان نہیں، سیاچن پر تعینات فوجیوں کیلئے انتہائی کم درجہ حرارت پر کھانا پینا ایک طرف یہاں تک سانس لینا بھی مشکل ہوتا ہے۔ شدید سردی کے باعث سیاچن گلیشیئر پر فوجیوں کی اموات اور ان کے اعضا کے ناکارہ ہونا معمول کی بات ہے۔ سیاچن پر پاکستانی اور بھارتی فوج کو سخت نقصان کا سامنا ہے۔ ہر سال اس جنگی محاذ پر بھارت 10ارب روپے خرچ کر رہا ہے جبکہ پاکستان پر بھی اس کی وجہ سے مالی دبائو بڑھ رہا ہے، جنگی سازو سامان اور اس کے استعمال سے ماحول پر مہلک اثرات پڑ رہے ہیں وہاں موجود ہزاروں بھارتی فوجی روزمرہ کی اشیا استعمال کرکے فاضل مواد گلیشیئر پر پھینک دیتے ہیں اس سے نہ صرف گلیشیئر کو بلکہ پاکستانی ماحول کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں اس کے علاوہ نشیب میں واقع درختوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ سیاچن گلیشیئر بڑی تیزی کے ساتھ پگھل رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں سیلاب تواتر کے ساتھ آ رہے ہیں پاکستان میں ڈیم نہ ہونے کے باعث پانی کو محفوظ نہیں کیا جا سکتا۔ نتیجتاً پہاڑوں سے اترنے والا یہ پانی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ ماہر ماحولیات ڈاکٹر قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ سیاچن کی برف کو افواج کی موجودگی سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ بھارتی سٹیل انڈسٹری کی آلودگی کے باعث پانی کا ذخیرہ ناقابل استعمال ہونے کے ساتھ جلد ختم بھی ہو جائے گا۔
    http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/Lahore/2013-12-05/page-1/detail-13
     

اس صفحے کو مشتہر کریں