1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بڑھاپے میں بھی جِم جائیں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏25 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بڑھاپے میں بھی جِم جائیں
    upload_2019-11-25_2-5-36.jpeg
    جارج سٹرونر
    ایک نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ بڑھاپے کو ورزش ترک کرنے یا جِم چھوڑنے کا جواز نہیں بنانا چاہیے۔ محققین کو معلوم ہوا ہے کہ جسمانی سرگرمی ریٹائرمنٹ کی عمر کے بعد بھی دل کے امراض اور فالج کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق مذکورہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہفتے میں ایک گھنٹہ دوڑنے کی ضرورت ہے۔ ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر مائیکل میو موٹو کے مطابق اس تحقیق سے بھی یہی واضح ہوتا ہے کہ بہتری لانے میں تاخیر کبھی نہیں ہوتی۔ یہ امر ان تحقیقات سے مطابقت رکھتا ہے جن کے مطابق زندگی کے آخری حصے میں ورزش کرنے والوں کو بھی طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ محققین نے 60یا اس سے زیادہ برس عمر کے 10 لاکھ سے زائدمرد و عورت کا جائزہ لیا جن کا 2009ء سے 2010ء اور 2011ء سے 2012ء کے درمیان کوریا نیشنل ہیلتھ انشورنس سروس نے دو مرتبہ طبی معائنہ کیا۔ ہر معائنے میں شرکا سے ان کے طرززندگی اور جسمانی سرگرمی کی سطح کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ محققین نے ہفتہ بھر میں درمیانی اور زیادہ ورزش کرنے والوں کے اعدادوشمار جمع کیے اور طبی معائنوں میں ہونے والی کسی تبدیلی کو دیکھا۔ 20 فیصد سے کچھ زائد غیرمتحرک معمر افراد دوسرے طبی معائنے تک اپنی سرگرمی بڑھا چکے تھے۔ ان میں شریانوں کے سکڑنے یا بندش سے ہونے والے مرض (کارڈیو ویسکولر ڈیزیز) کا خطرہ 11 فیصد کم ہوا۔ سیول نیشنل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم اور اس تحقیق کے اہم مصنف کیو وُنگ کِم کے مطابق ’’ہمیں ان نتائج سے حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ بوڑھے افراد کے لیے ورزش کی افادیت کی توقع ہمیں پہلے سے تھی۔‘‘ یہاں تک کہ جو افراد معذور تھے یا دیرینہ امراض کا شکار تھے، ان کے ہفتے میں کم از کم تین بار اوسط یا زیادہ متحرک ہونے سے امراضِ قلب کے خطرے میں قابل ذکر کمی آئی۔ ماہرِامراضِ قلب ڈاکٹر تھامس ایف بویڈن کے مطابق ’’سرگرم رہنے کی حیثیت کلیدی ہے۔ عمر کوئی بھی ہو، دل اور پھیپھڑوں کو باقاعدگی سے ضرور متحرک کرنا چاہیے، ایسا کچھ کرنا چاہیے جس سے دل کی دھڑکن بڑھے اور سانسوں کی رفتار تیز ہو۔ دل اور سانس کے نظام کو تحریک دینے سے دل کے دورے اور فالج جیسی کارڈیو ویسکولر کا خطرہ کم ہوتا ہے، اس سے سرطان کا امکان بھی گھٹتا ہے، یہ تمام موت کی وجہ بنتے ہیں۔‘‘ اس سے معذور افراد میں بیماری کا خطرہ 16 فیصد کم ہوا۔ ذیابیطس، بلند فشارِ خون یا کولیسٹرول کی زیادہ سطح والوں میں یہ خطرہ سات فیصد کم ہوا۔ دوسری طرف پہلے طبی معائنے میں 54 فیصد شرکا، جنہوں نے کہا تھا کہ وہ ہفتے میں کم از کم پانچ بار ورزش کرتے ہیں اور دوسرے طبی معائنے میں غیر متحرک ہو چکے تھے، ان میں کارڈیو ویسکولر مسائل کا خطرہ 27 فیصد بڑھ گیا۔ کِم کا کہنا ہے کہ تحقیق دو عوامل کے باعث کچھ محدود بھی ہے؛ اول، ورزش کے بارے میں شرکا نے خود بتایا، دوم، تمام معمر افراد ایک ہی نسلی گروہ (کوریائی) سے تعلق رکھتے تھے۔ چند برس قبل پوسٹ گریجوایٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سالانہ 32 لاکھ افراد کے مرنے کا سبب غیرمتحرک زندگی گزارنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر متحرک اور سست طرزِزندگی اپنانے والوں کو یکایک سخت ورزش شروع نہیں کرنی چاہیے۔ میو موٹو کے مطابق ’’انتہائی سست طرززندگی بسر کرنے والوں کو شاید یہ مشورہ دینا چاہیے کہ وہ اس بارے میں کسی طبی ماہر سے بات کریں۔ ان میں سے ایک گروہ کو بنیادی ورزشوں سے جو محفوظ بھی ہوتی ہیں، فائدہ پہنچتا ہے۔‘‘​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں