1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بچھڑنا تجھ سے میرے خواب ، نہ خیال میں تھا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرزاق قادری, ‏24 جولائی 2012۔

  1. عبدالرزاق قادری
    آف لائن

    عبدالرزاق قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏14 جون 2012
    پیغامات:
    164
    موصول پسندیدگیاں:
    121
    ملک کا جھنڈا:

    بچھڑنا تجھ سے میرے خواب ، نہ خیال میں تھا
    یہ سانحہ بھی میری جان اب کے سال میں تھا

    کہاں کٹے گی بھلا رات کچھ پرندوں کی
    یہ رنج شجر بریدہ کی ڈال ڈال میں تھا

    ہماری ناؤ کیا ساحل کا عزم لے کے چلی
    سکوں سے سویا سمندر بھی اشتعال میں تھا

    فنا کا راستہ پھر اختیار کرنا پڑا
    تیرا عروج بھی آخر میرے زوال میں تھا

    ہجوم طرب بھی قیصر مجھے لبھا نہ سکا
    میں اس طرح سے تیرے ہجر کے ملال میں تھا​
     
  2. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بچھڑنا تجھ سے میرے خواب ، نہ خیال میں تھا

    کہاں کٹے گی بھلا رات کچھ پرندوں کی
    یہ رنج شجر بریدہ کی ڈال ڈال میں تھا
    ہماری ناؤ کیا ساحل کا عزم لے کے چلی
    سکوں سے سویا سمندر بھی اشتعال میں تھا
    واہ۔۔۔واہ۔۔بہت خوب
     
  3. عبدالرزاق قادری
    آف لائن

    عبدالرزاق قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏14 جون 2012
    پیغامات:
    164
    موصول پسندیدگیاں:
    121
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بچھڑنا تجھ سے میرے خواب ، نہ خیال میں تھا

    حریم خان صاحب آپ کا از حد شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں