1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بُہت بے شرم ہے یہ ماں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏24 جون 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا یہ کافر ہے
    ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا یہ کافر ہے
    یہ انسان کو مذاہب سے پرکھنے کا مُخالف ہے
    یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
    بُہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
    یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا یہ کافر ہے
    یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
    یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا یہ کافر ہے
    ہیں مُنکر یہ ہوائیں روز ہی قبلہ بدلتی ہیں
    گھنا جنگل انہیں کُچھ بھی نہیں کہتا یہ کافر ہے
    یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کہ بستر پہ سوتی ہے
    یہ جُگنوں شب کہ پردے میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
    شریعیتا” کسی کا گُنگنا بھی نہیں جائیز
    یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چُپ نہیں رہتا یہ کافر ہے
    ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا عزم رکھتا ہے
    پہاڑوں اور غاروں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔شاعر کا نام معلوم نہیں۔۔۔۔۔۔۔​
     
    تانیہ اور آصف احمد بھٹی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    میرے خیال میں اس کے شاعر جناب صفدر ہمدانی صاحب ہیں ۔
     
  3. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ اچھی شیئرنگ کا
     
  4. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    لیا تو میں نے عالمی اخبار سے ہی تھا لیکن شاعر کا نام اس وقت کاپی نہیں ہوا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں