1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بُرج الخلیفہ میں افطار کے تین مختلف اوقات

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏10 اگست 2011۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بُرج الخلیفہ میں افطار کے تین مختلف اوقات

    [​IMG]
    دنیا کی بلندترین عمارت برج الخلیفہ جس کی بلندی 828 میٹر ہے۔

    واشنگٹن (وائس آف امریکہ) دبئی میں قائم دنیا کی سب سے اونچی عمارت برج الخلیفہ میں رہائش پذیر مسلمان ماہ رمضان کے روزے تین مختلف اوقات میں افطار کررہے ہیں۔جس کی وجہ یہ ہے کہ عمارت کی اوپر کی منزلوں میں اس وقت بھی سورج نظر آرہا ہوتا ہے جب کہ سطح زمین پر وہ غروب ہوچکا ہوتا ہے۔
    مفتی شہر نے اس مسئلے کے حل کے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پہلی سے 80 ویں منزل تک کے مکین اپنا روزہ شہر کے لوگوں کے ساتھ افطار کریں۔
    جب کہ اس سے اوپر150ویں منزل تک کے رہائشی افطار کے وقت میں دو منٹ جمع کرنے کے بعد اپنا روزہ کھولیں ۔
    اور اس سے اوپر کی منزلوں میں اقامت پذیر اپنے افطار کے وقت میں مزید ایک منٹ کا اضافہ کرلیں۔
    علماء کرام نے برج الخلیفہ میں رہنے والوں سے کہاہے کہ وہ افطار سے پہلے یہ یقین کرلیں انہیں سورج دکھائی نہیں دے رہا۔ کیونکہ عمارت کے زیادہ بلند ہونے کی وجہ سے زمین پر غروب ہونے کے بعد بھی سورج نظر آتارہتاہے۔

    وائس آف امریکہ اردو
     
  2. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بُرج الخلیفہ میں افطار کے تین مختلف اوقات

    نعیم بھائی ، اس مفید مراسلے پر آپکا بہت بہت شکریہ!

    یوں تو دبئی میں انسانی ہنر کے شاہکار جگہ جگہ تعمیر ہوئے ہیں ، لیکن برج الخلیفہ انسانی مہارت کا وہ اعلیٰ ترین شاہکار ہے جو انسانی ہنر نے کبھی بھی اس دھرتی کی سطح پر تعمیر کیا ہے ۔ یہ ایک 828 میٹر بلند عمارت ہے ۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین عمارت تائیوان میں Taipei 101 تھی جو 508 میٹر بلند تھی۔ اس طرح برج الخلیفہ سابقہ بلند ترین عمارت سے 320 میٹر بلند ہے جو کہ انتہائی غیر معمولی بات ہے ۔

    مگر یہ معاملہ صرف برج الخلیفہ پر ہی نہیں رک گیا، بلکہ دنیا کی اگلی بلند ترین عمارتوں کی دوڑ بھی اسی سرزمینِ عرب میں لگی ہوئی ہے ۔ دبئی کا نخیل ٹاور، جدہ کا کنگڈم ٹاور اور کویت کا برج مبارک الکبیر وہ عمارتیں ہیں جو اگلے دس برسوں میں تعمیر ہوں گی اور جن میں سے ہر ایک کی بلندی ایک سے دو کلومیٹر کے درمیان ہو گی۔ یعنی ان سب عمارتوں میں بھی انتہائی بلندی کی وجہ سے وقت افطار مختلف منزلوں پر مختلف ہوگا۔ اللہ اکبر !!!

    یہاں پر مجھے مشہور حدیث جبریل یاد آرہی ہے جس کے مطابق جبرائیلِ امین علیہ السلام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر کچھ سوالات کیے تھے ۔ ان میں سے آخری سوال قیامت کی نشانیوں کے بارے میں تھا۔ اس کے جواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ "قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی اور دوسری نشانی یہ ہے کہ تم دیکھو گے کہ ننگے پاؤں ، ننگے بدن پھرنے والے کنگال چروا ہے بڑ ی بڑ ی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے "۔

    یہ حدیث شریف کسی شرح کی محتاج نہیں ۔ اس کی تعبیر تو ہر شخص اپنی آنکھوں سے آج عرب کے صحراؤں میں دیکھ سکتا ہے جہاں دنیا کی بلند ترین عمارتیں بنانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے ۔ یہ روایت اس دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا ایک زندہ معجزہ بن کر سامنے آئی ہے ۔ سبحان اللہ !

    دیکھا جائے تو اس قدر بلند عمارات تعمیر کرنا بچوں کا کھیل نہیں ۔ اس کے لیے غیر معمولی اضافی وسائل اور معاشی فراخی کی ضرورت ہے جو اس وقت دنیا میں سب سے بڑ ھ کر عربوں کو میسر ہے ۔ مگر افسوس اس قدر معاشی فراخی کے باوجود ان وسائل کو امتِ مسلمہ کی اجتماعی فلاح و بہبود اور ترقی پر خرچ کرنے کی بجائے صرف اور صرف عیش و عشرت کی نذر کیا جارہا ہے ، جس سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی پیشین گوئی کی صداقت منظر عام پر آرہی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو آنے والے دور میں ایمان پر سلامت رکھے، اور ہر قسم کی آفتوں سے بچائے۔ آمین!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں