1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بن گئے جو مرادِ شہِ بحر و بر، وہ ہیں حضرت عمر ۔۔ حافظ محمد ابوبکر تبسم

'منقبتِ اہل بیت و صحابہ رض و اولیائے کرام' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضوان, ‏28 اگست 2020۔

  1. محمد رضوان
    آف لائن

    محمد رضوان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اپریل 2018
    پیغامات:
    10,164
    موصول پسندیدگیاں:
    21,181
    ملک کا جھنڈا:
    بن گئے جو مرادِ شہِ بحر و بر، وہ ہیں حضرت عمر
    جن کی بیٹی ہے زوجہِ خیر البشر، وہ ہیں حضرت عمر
    غرقِ عشقِ محمدؐ ہیں جو سر بہ سر، وہ ہیں حضرت عمر
    چھوڑ دے جن کی شیطان بھی رھگزر، وہ ہیں حضرت عمر
    جن کو آتا ہے حق بولنے کا ہنر، وہ ہیں حضرت عمر

    جاہ و ہیبت سے دریا بھی چلنے لگے، سب سنبھلنے لگے
    زلزلے ایک کوڑے سے تھمنے لگے، سب سنبھلنے لگے
    اہلِ ایماں کے دل بھی مچلنے لگے، سب سنبھلنے لگے
    بندگی کے طریقے بدلنے لگے، سب سنبھلنے لگے
    ہے یہ سب جن کی ہستی کا فیضِ نظر، وہ ہیں حضرت عمر

    جن کی تائید میں اترا قرآن ہے، اُن کی کیا شان ہے
    جن سے راضی خداوندِ رحمٰن ہے، اُن کی کیا شان ہے
    عدل و انصاف کا جو نگہبان ہے، اُن کی کیا شان ہے
    کفر جن کی وجہ سے پریشان ہے، ان کی کیا شان ہے
    جو ہیں شیروں سے بڑھ کر بہادر نڈر، وہ ہیں حضرت عمر

    ہم نے اُن کو نبی کی دعا کہہ دیا، برملا کہہ دیا
    آشنائے رخِ مصطفٰی کہہ دیا، بر ملا کہہ دیا
    باعثِ شرفِ دینِ خدا کہہ دیا، بر ملا کہہ دیا
    سب کچھ اپنے نبی کا کہا کہہ دیا، بر ملا کہہ دیا
    جن کی عظمت کے شاہد ہیں شمس و قمر، وہ ہیں حضرت عمر

    استعارہِ عشقِ شہِ دوسرا، عاشقِ مصطفٰی
    غیرتِ دین کا نقطہِ ابتداء، عاشقِ مصطفٰی
    مجلسِ شاہْ کی رونقِ جانفزا، عاشقِ مصطفٰی
    ہمرکابِ علی مولا مشکل کشا، عاشقِ مصطفٰی
    جن کا اسوہ ہے مانندِ بادِ سحر، وہ ہیں حضرت عمر

    خسرِ نانائے مولائے شبِّیر ہے، کیسی تقدیر ہے
    اُن کی خواہش پہ قرآں کی تحریر ہے، کیسی تقدیر ہے
    نام اُن کا مسلماں کی شمشیر ہے، کیسی تقدیر ہے
    صدرِ باطل میں پیوست اِک تیر ہے، کیسی تقدیر ہے
    خلوتِ شب میں جن کی رہی آنکھ تر، وہ ہیں حضرت عمر

    اے فدائے جمالِ حسینِ عرب، آپ ہی کے سبب
    مثلِ گلشن ہوا مصطفٰی کا غضب، آپ ہی کے سبب
    سیکھا امت نے اپنے نبی کا ادب، آپ ہی کے سبب
    مومنوں کو نہیں کوئی خطرِ نقب، آپ ہی کے سبب
    کفر و باطل کے آگے جو سینہ سپر، وہ ہیں حضرت عمر

    نام اُن کا ہے ورد و وظیفہ مِرا، کل اثاثہ مِرا
    اُن کا اسوہ, ہدایت کا رستہ مِرا، کل اثاثہ مرا
    بے شبہ زندگی کا خلاصہ مِرا، کل اثاثہ مِرا
    اے تبسم سبھی نور اجالا مِرا، کل اثاثہ مِرا
    جس کی خاکِ قدم سرمہِ چشمِ تر، وہ ہیں حضرت عمر
    -------
    از: حافظ محمد ابوبکر تبسم ایڈووکیٹ (گوجرانوالہ)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں