1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلوچستان:ایڈز کے 638 مریض رجسٹرڈ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏31 جولائی 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کوئٹہ : بلوچستان میں ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں پریشان کن حد تک اضافہ دیکھا جارہا ہے، صوبے میں جاری ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر نور قاضی کہتے ہیں کہ بلوچستان ایڈز کنٹرول پروگرام میں اب تک 638 ایڈز کے مریض رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں جو صوبے کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

    ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نور کا بتانا تھا کہ ’غیر رجسٹرڈ شدہ مریضوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ پریشان کن ہے‘۔

    واضح رہے کہ ہر سال یکم دسمبر کے دن دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کا مقصد دنیا بھر کے افراد کو اس موذی مرض کے خلاف متحد کرنا اور ایڈز سے متاثرہ افراد سے یکجہتی کا اظہار ہے، اس دن کو منانے کا باقاعدہ آغاز 1988 میں کیا گیا تھا۔

    پاکستان بھر کی طرح کوئٹہ کے آفیسرز کلب میں بھی ایڈز کے دن کی مناسب سے ماہرینِ صحت نے اس خطرناک مرض کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے اپنی معلومات پیش کیں۔

    ماہرین کے مطابق، بلوچستان میں ایڈز کے متاثرہ افراد میں سے بیشتر کا تعلق مکران اور ژوب کے علاقوں سے ہے۔

    ڈاکٹر نور قاضی بتاتے ہیں کہ ان مقامات کے زیادہ تر افراد خلیجی ریاستوں اور بیرونِ ملک رہتے ہیں، جبکہ نشے کی عادی افراد کی بھی بڑی تعداد ایڈز کے مریضوں میں شامل ہے۔

    ان کا بتانا تھا کہ 638 رجسٹرڈ مریضوں میں سے صرف 407 ایڈز کے مریض مناسب علاج کرا رہے ہیں۔

    کوئٹہ میں ایڈز کنٹرول سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر کے ڈی عثمانی بتاتے ہیں کہ بلوچستان کے شعبہ صحت کی جانب سے کوئٹہ اور تربت میں 2 ایڈز کنٹرول سینٹر قائم کیے گئے ہیں، لیکن اس مرض سے بچاؤ کا واحد طریقہ احتیاط ہے۔

    ایڈز آگاہی پر منعقدہ سیمینارز میں ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے کی بیشتر جیلوں میں بھی ایڈز کے مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    ڈاکٹر نور قاضی کے متعلق، جیلوں میں مریضوں کی موجودگی ایک سنگین مسئلہ ہے، کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں میں بھی ایڈز کا مرض موجود ہے اور وہ علاج کے لیے کنٹرول سینٹر کا رخ کرنے کو بھی نظرانداز کررہے ہیں۔

    ماہرین نے حکومت، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے اس مرض سے متعلق آگاہی پھیلانے اور اس کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔

    بدقسمتی سے پاکستان میں یہ مہلک مرض خطرناک حد تک پھیل رہا ہے، تمام تر مقامی اور عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات کے باوجود اس کی پھیلتی شرح تشویشناک ہے۔

    ملک کے اُنیس شہروں میں ایڈز کا پھیلاؤ اور ان میں بدستور اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایڈز کے پھیلاؤ کی اہم وجوہات میں بنا تجزیے کے خون کی منتقلی ایک اہم وجہ قرار دی جاتی ہے۔

    ایڈز یا ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی دیگر وجوہات میں ان اسٹرلائزڈ میڈیکل آلات، نشے کے عادی اور بے خبر پسماندہ لوگوں کا استعمال شدہ سرنجوں کو دوبارہ استعمال کرنا بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے صورتِ حال سنگین تر ہوتی جارہی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں