1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلاول اور مریم نواز کی ملاقات، حکومت کیخلاف فیصلہ کن تحریک پر غور

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 جون 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    بلاول اور مریم نواز کی ملاقات، حکومت کیخلاف فیصلہ کن تحریک پر غور

    لاہور: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو اور مریم نواز کے درمیان ملاقات میں بجٹ کی منظوری روکنے کیلئے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آئین کی سربلندی اور جمہوریت ہی ملک کو آگے لے جا سکتی ہے۔
    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کی دعوت پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ان کی رہائشگاہ جاتی امراء پہنچے۔ اس موقع پر پارٹی کی سینئر قیادت بھی ان کے ہمراہ تھی۔

    مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے اس اہم ملاقات میں اتفاق کیا کہ آئین کی سربلندی اور جمہوریت ہی ملک کو آگے لے جا سکتی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے میثاق جمہوریت کو اس کی روح کے مطابق آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

    دونوں رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا کہ آئین، پارلیمان، عوام، اپوزیشن، عدلیہ اور میڈیا سمیت ہر اختلافی آواز پر حکمران حملہ آور ہیں۔ نئے پاکستان کے نام پر ہونے والا فراڈ قوم کو مزید برداشت نہیں، قوم ہماری طرف دیکھ رہی ہے، اسے مایوس نہیں کریں گے۔

    ملاقات میں طے پایا کہ آئی ایم ایف بجٹ عوام اور ملک دشمن ہے، اسے منظور نہیں ہونے دیں گے۔ دونوں پارٹیوں کی قیادت نے مل کر حکمت عملی بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مقبول سیاسی جماعتیں ہی قوم کو نیا اعتماد، مسائل سے نکلنے کا لائحہ عمل اور متحد کرسکتی ہیں۔

    اپوزیشن قیادت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومتی انتظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک کے حوالے سے غور کیا اور کہا کہ اپوزیشن قائدین پر الزامات عوام کو سیاسی قیادت سے محروم کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبول سیاسی رہنماؤں کو بہانوں سے راستے سے ہٹا کر کٹھ پتلی کو بٹھایا گیا۔ سیاسی جماعتیں ملک و قوم کے مفاد کے خلاف اقدام نہیں اٹھا سکتیں، اسی لیے کٹھ پتلیوں کو لایا گیا۔ ملک سے مقبول عوامی سیاسی قیادت جب بھی چھینی گئی۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں