1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بغل میں چھری ، منہ میں رام رام (پاک بھارت دوستی )

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏18 مارچ 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بغل میں چھری منہ میں رام رام
    [font=Arial, sans-serif]ڈاکٹر فوزیہ چوہدری[/font]​

    یہ تو طے ہے کہ بھارت پاکستان کو دبانے، نقصان پہنچانے اور نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں گنواتا۔ گویا دشمن ہر وقت گھات میں بیٹھا ہے تاکہ ہمارے ہر کمزور لمحے سے فائدہ اٹھائے اور ہمیں نقصان پہنچائے۔ بظاہر وہ دوستی کی پینگیں بڑھانے، ثقافتی وفود کے تبادلے اور دوستی بس سروس جیسے اقدامات کے لئے ہر وقت تیار نظر آتا ہے لیکن بھارت کی یہ دوستی”بغل میں چھری منہ میں رام رام“ کے مصداق ہی ہے۔ 2004ء میں امریکی دباؤ کے تحت پاک بھارت تعلقات میں دوستی کی جو فضاء دیکھنے میں آئی وہ اتنی اوپری اور مصنوعی تھی کہ ممتاز دانشور عطاء الحق قاسمی نے اس پر”شادی سے پہلے ہنی مون“ کی معنی خیز بھپتی کسی تھی۔ دیکھا جائے تو بھارت سے دوستی کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔ یہ بنیا قوم اتنی کینہ پرور ہے کہ آپ ان سے لاکھ بھلائی کریں یہ دشمنی کی خو نہیں چھوڑیں گے۔ اس کے پس منظر میں ایک ہزار سال کی غلامی اور برصغیر کی تقسیم کا قلق ہے جیسے ہندو نہیں بھلاپائے اور نہیں بھلا پائیں گے ویسے بھی یہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ کافر اور مشرک مسلمانوں کے دوست ہوہی نہیں سکتے۔ سورۃ العمران میں ہے کہ ”مومنوں کو چاہئے کہ وہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا ولی(دوست)نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمایت میں نہیں ہے“(۸۲) اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس بات سے سختی کے ساتھ منع فرمایا کہ وہ کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں کیونکہ کافر اللہ کے بھی دشمن ہیں اور اہل ایمان کے بھی دشمن تو پھر ان کو دوست بنانے کا جواز کیونکر ہوسکتا ہے؟ ہاں وقتی مصلحت کے تحت ان سے نہ صرف یہ کہ صلح کی جاسکتی ہے، جنگی اور تجارتی معاہدے کیے جاسکتے ہیں بلکہ امن و امان کے قیام کے لئے اسٹرٹیجکpartnership بھی کی جاسکتی ہے۔ اسلام چونکہ رواداری کا مذہب ہے اس لئے مسلمان اس رواداری سے کام لیتے ہوئے ہر دفعہ ہندوؤں سے مذاکرات کے لئے خلوص دل سے تیار ہوجاتے ہیں لیکن یہ بنیا قوم اپنے دل میں نفرت کا ناسور پالے دوستی کا ہاتھ تو آگے بڑھادیتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پیٹھ میں چھرا گھونپنے سے بھی باز نہیں آتی۔ پاکستان کی ساٹھ سالہ تاریخ اس کی گواہ ہے، پاکستان کا بچہ بچہ اس بات سے واقف ہے کہ بھارت نے قیام پاکستان کی راہ میں کس کس طرح رکاوٹیں پیدا کیں۔ جب ان کی تمام تر شاطرانہ چالوں کے باوجود پاکستان اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے معرض وجود میں آگیا تو ہندوؤں نے ہمہ جہت شاطرانہ چالیں چلنا شروع کردیں۔ مشرقی پاکستان کو ہم سے الگ کردیا۔ کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کردیں۔ ہم پر دو جنگیں مسلط کیں اور اب پاکستان کو نعوذباللہ معاشی طور پر معذور کرنے کے چکر میں ہے تو ایسے دشمن سے دوستی چہ معنی دارد؟دوسری طرف ہم پاکستانی” پڑوسی ملک“ بھارت سے دوستی کے چکر میں اتنے آگے بڑھ گئے کہ سزائے موت کے قیدی کو اعتراف گناہ کے باوجود پورے پروٹوکول سے رہا کردیا۔ جس نے سرحد پار کرتے ہیں علی اعلان کہا کہ ہاں میں پاکستان میں جاسوسی کے لئے گیا تھا اور میں نے بھارت ماتا سے غداری نہیں کی اور پاکستانی حکام مجھ سے کچھ بھی نہ اگلواسکے میں نے دیش کی خاطر اپنی زندگی کے پنتیس قیمتی سال گنوائے۔ کشمیر سنگھ کے رہا ہونے پر بھارتیوں کی یہ پھبتی بھی قومی حمیت کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہے کہ پاکستان نے کشمیر بھارت کے حوالے کردیا۔ ایک طرف تو ہم کشمیر سنگھ کو غیر مشروط طور پر رہا کررہے ہیں تو دوسری طرف بھارت ہمیں جواب میں لاشوں کے تحفے بھجوارہا ہے۔ لاہور کا ایک شہری خالد محمود عرف آزاد2005ء میں پاک بھات کرکٹ میچ دیکھنے Visit visa پر ہندوستان گیا بدقسمتی سے ان کا پاسپورٹ وہاں گم ہوگیا۔ ویزا کی مدت گزرگئی وہ پاسپورٹ کی تلاش میں تھا کہ بھارتی حکومت نے اس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگاکر ہریانہ جیل میں قید کردیا جہاں تشدد کے باعث12/ فروری کو اس کی موت واقع ہوگئی۔ بھلے یہ واقعہ کشمیر سنگھ کی بھارت واپسی سے پہلے ہوا ہو لیکن یہ واقعہ ہوا ضرور ہے۔ کشمیر سنگھ کی غیر مشروط واپسی ایک اور حوالے سے بھی معنی خیز اور سوالیہ نشان ہے کہ وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق اس وقت پانچ سو آٹھ پاکسانی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ان حالات میں کیا واقعی کشمیر سنگھ کی غیر مشروط رہائی کا جواز بنتا تھا؟ حال ہی میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سالانہ ڈراما فیسٹول میں شرکت کے لئے نیو دہلی سے طلباء اور اساتذہ کا ایک وفد لاہور آیا جنہوں نے اپنی تقریروں اور تماثیلوں سے اہل لاہور اور اہل پاکستان کو امن، دوستی اور محبت کا پیغام دیا، ایک طرف تو اس بھارتی تعلیمی اور ثقافتی وفد نے اہل لاہور کی میزبانی کا لطف اٹھایا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے اسی طرح کے وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پائی جانے والی نفرت کی دیواریں مٹ سکیں تو دوسری طرف افغانستان میں پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ بھارت کے اٹھارہ قونصلیٹ بھی اپنی جگہ پر سوالیہ نشان ہیں جب سے ان قونصلیٹ نے کام شروع کیا ہے افغانستان میں امن و امان کی صورتحال قدرے بہتر ہورہی ہے اور پاکستان میں دن بدن ابتر۔دراصل بھارت کی افغانستان میں موجودگی خارج ازعلت نہیں ہے طالبان کی حکومت کے خاتمے پر جب عملاً افغانستان پر امریکی تسلط قائم ہوا تو افغانستان کی سیاسی فضا پاکستان کے لئے ناموافق ہوگئی حالانکہ اس جنگ میں پاکستان امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ امریکہ نے بظاہر تو پاکستان سے دوستی کا ہاتھ ملائے رکھا لیکن درپردہ وہ مسلمانوں کے خلاف سرد جنگ کے منصوبے پر عمل پیرا رہا اور پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو ہلہ شیری دے کر افغانستان میں پاک افغان سرحد پر لابٹھایا جہاں وہ اپنے قونصلیٹس اور میڈیکل سینٹرز کی آڑ میں پاکستان دشمن سرگرمیوں میں دل و جان سے مصروف ہے۔دیکھا جائے تو پاکستان کو نہ امریکہ کی دوستی راس آئی ہے اور نہ ہی بھارت کی راس آئے گی کیونکہ یہ اللہ کا فیصلہ ہے اور اللہ کا فیصلہ غلط نہیں ہوتا۔ ہمارے خلاف بھارت کی جو اسٹریٹجی سب سے کامیاب رہی ہے وہ یہ ہے کہ بھارت ہماری فوج اور فوجی طاقت کو تقسیم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ پاکستان کی وہ سرحد جو پچھلے ساٹھ سال سے انتہائی محفوظ اور کسی بھی بیرونی خطرے سے مکمل طور پر پاک تھی اب بھارت کی اسلام دشمن سرگرمیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ بھارت امریکہ اور اسرائیل ہمارے لئے جس طرح سوچتے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ خصوصاً بھارت کے تو ان کی دیوی درگا مائی کی طرح کئی ایک روپ ہیں وہ نہایت مشاقی سے کبھی ایک روپ دکھاتا اور دوسرا چھپاتا ہے اور کبھی دوسرا رخ دکھاتا اور پہلا چھپاتا ہے لیکن عیاری، مکاری، نفرت اور دشمنی بھارت کے ہر روپ سے ٹپکتی ہے۔ اللہ تعالٰی پاکستان اور عالم اسلام کو ان کے برے ارادوں سے محفوظ رکھے۔(امین)
     
  2. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    ماخذ بھی دے دیں اس تحریر کا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جناب راجہ صاحب۔ آپ نے کونسا روز روز فرمائش کرنی ہے۔ یہ لیجئے
     
  4. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  5. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  6. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  7. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  8. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  9. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان کی پیدائش کاجذبہ محرکہ تھا ہندو کا خوف ہندو سے نفرت ہندو کی بالادستی کا خوف اور ہم نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ ہمیں پاکستان مل جائے تو تیرا دین اس دھرتی پر نافذ کریں گے ۔ تو ہم دنیا کی طرف پڑے تو الاٹمنٹوں پر مٹوں کے پیچھے پڑ گئے دین کی طرف گئے تو محفلوں(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) کی طرف پڑگئے۔65 میں سخت وارننگ دی گئی نتیجہ عذاب کا پہلا کوڑا 71 میں پڑا ۔باز نہیں آئے توبہ نہیں کی وعدہ وفا نہیں کیا پھر 85 میں ایک جھٹکا دیا گیا۔پھر نہیں سنبھلے تو 99 میں وارننگ اور 2001 میں عذاب زلزلہ اس کے بعد ٹکروں میں تقسیم کرنے والا عذاب منتظر ہے۔
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    99 میں‌کیا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آپ کے لیڈر نواز شریف کا تختہ الٹا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
     
  11. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    معرکہ کارگل
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اچھا معرکہ کارگل جس کو نواز شریف شہباز شریف نے امریکہ کے آگے سجدہ کرنے کے بعد ناکامی سے دوچار کر دیا۔۔
    اور جیتی ہوئی جنگ کے سپاہ سالار امت ۔۔۔۔پرویز مشرف سید کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 99۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    :201:
     
  13. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  14. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وہی جن کا مواخذہ ہورہا ہے
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    للو شیدے مرشیدے ماڈلز مخدوم باربی گرل وڈیرے جاگیردار سردار سرمایہ دار اتفاقان غرقان یہ لوگ ایک سیدھے سادے بندہ پرور سرمایہ مملکت کا مواخذہ کریں گے۔۔۔
    اگر ایسا ہوا تو مملکت کا پھر اللہ ہی حافظ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج کل خبریں نہیں سن رہا ہوں ویسے کیا ان ہے خبروں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یار ان سیاستدانوں اور مولویوں کی تعریف میں اپنی خوبصورت محفل کا ماحول خراب مت کیجئے۔ یہ لوگ پھر بعد میں دشمنیاں بھلا کر دوست اور دوستیاں مٹا کر دشمن بنتے رہتے ہیں۔ سب اپنے مفاد کے بندے ہوتے ہیں۔
    اور ہم غریب عوام مفت میں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوئے رہتے ہیں۔ :boxing:
     
  17. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
     
  18. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دو اسمبلیوں نے حضرت مولانا مشرف الدین کے مواخذے کی قرارداد پاس کرلی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں