ریت بھری ہے ان آنکھوں میں آنسو سے تم دھو لینا کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اس سے لپٹ کے رو لینا اس کی بعد بہت تنہا ہو جیسے جنگل کا راستہ جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اسی کے ہو لینا کچھ تو ریت کی پیاس بجھاو جنم جنم کی پیاسی ہے ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پاؤں بھگو لینا میں نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری اوپر اوپر ہنستے رہنا گہرائی میں رو لینا روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے ساری رات یونہی جاگوگے دن نکلے تو سو لینا
روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے ساری رات یونہی جاگوگے دن نکلے تو سو لینا بہت خوب، اچھا کلام ہے
بہت مہنگا و ناخا لص ہےدودھ پیکٹ کا کہیں آوارہ مج ملے تو پکڑ کر چو لینا ۔۔۔۔۔۔ براہِ کرم اس کو بھی اسی غزل میں جمع کر لیں :lol:
ہا ہا ہا ہا ہا ہا ۔۔۔ نعیم بھائی نے اضافہ کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ میری رائے میں یہ شعر حاصلِ غزل شعر ہونا چاہیے :lol:
شاعر بھائی اپنی غزل میں میرا شعر شامل کرنے کا وعدہ کریں ۔۔ میں 10 بار معذرت کرنے کو تیار ہوں۔ :!: ویسے یہ بتائیں شعر کا قافیہ ردیف وزن ۔۔ غزل کے اشعار پر پورا اترتا ہے یا نہیں ؟
نعیم بھائی کا سوال نعیم بھائی میں کہتا ہوں بڑے سے بڑا کلاسیکل موسیقار بھی اسکے قافیہ ردیف کو تعریف کرتے ہوئے اسکی دھن بنا دے گا۔۔ آزمائش شرط ہے :idea:
اب آپ لوگ اتنا اصرار کر ہی رہے ہیں تو نادیہ جی کوئی اچھا اور سستا سا موسیقار بھی تو بتا دیں یا اسکا فون پتہ دے دیں ؟ لیکن میرا تو صرف ایک شعر ہے باقی کے آدھا درجن اشعار جن شاعر صاحب کے ہیں پہلے ان سے بھی اجازت لے لیں نا۔ وہ تو اپنی غزل میں ایک شعر کا اضافہ بھی برداشت نہیں کر سکے اور ایسی چپ سادھی کے مڑ کے ہمیں جواب تک نہیں دیا۔ وہ بھلا دھن بنانے کی اجازت کیسے دیں گے؟ بلکہ الٹا ہماری دھنائی کر دیں گے۔
نادیہ جی اور عقرب بھائی کو موسیقار تلاش کرنے کی فرمائش کیا کردی وہ تو ہماری اردو سے غائب ہی ہو گئے ۔۔۔ اجی کہاں گئے سب ؟
نادیہ جی تو سلیمی چوک والوں کے خلاف نئی باتیں تلاش کرنے گئی ہیں۔ :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: :lol: