1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے - ساغر صدیقی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏8 مئی 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (ساغر صدیقی)

    برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
    بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے

    تاحّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
    پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھول ہوئی ہے

    جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
    اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے

    ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
    میرے دل ناداں سے کچھ بھول ہوئی ہے

    حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
    زاہد! ترے عرفاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے - ساغر صدیقی

    بہت عمدہ انتخاب میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک۔ شکریہ مبارز بھائی۔
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے - ساغر صدیقی

    خوب مبارز جی اچھا کلام شئیر کیا ھے
     
  4. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: برگشتہء یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے - ساغر صدیقی

    جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
    اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے



    بہت شکریہ مبارز صاحب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں