1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

برطانوی ملکہ اور شہزادوں کی پاکستان آمد

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏16 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    برطانوی ملکہ اور شہزادوں کی پاکستان آمد شیش محل میں سنہری لباس میں ملبوس گڑیا جیسی ملکہ سونے کی ڈلی لگ رہی تھی
    upload_2019-10-16_3-24-37.jpeg

    ڈاکٹر فراز
    اسی سال جون میں برطانوی کینسنگٹن پیلس نے اعلان کیا تھا کہ کیٹ میڈلٹن اورشہزادہ ولیم اکتوبرمیں پاکستان کا دورہ کریں گے،21ستمبر کو ڈیوک اینڈ ڈچس آف کیمبرج پرنس ولیم اور کیٹ میڈلٹن کے دورے کی تاریخیں طے کر دی گئیں۔جس کے بعد وہ پانچ روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچ گئے ۔ اعلامیے کے مطابق یہ دورہ برطانوی فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کی درخواست پر کیا گیاہے۔ برطانوی شاہی خاندان کے افراد ماضی میں بھی پاکستان کے دورے کر چکے ہیں۔ ان کے بارے میں جاننا دلچسپی سے خالی نہیں۔ برطانیہ کی بادشاہت تاش کے پتوں جیسی بے اختیار ضرور ہے مگر ہر فیصلے میں نام اسی کا ہی استعمال ہوتا ہے۔ برطانوی ملکہ الزبتھ طویل، تجربے کی بھٹی سے کندن بن کر نکلی ہیں ، منجھی ہوئی سفارت کار ہیں ، حال ہی میں وہ امریکی صدر ٹرمپ کو بھی سمجھاتی دکھائی دیں ،پروٹوکول کیا ہیں اورمہمان صدر کوملکہ کے ساتھ کیسے چلنا ہے لیکن صدر امریکہ بھی کوئی اور نہیں…ٹرمپ ہیں۔ یہ مہمان کچھ نئی طرز کا تھا۔وہ کہاں پروٹوکول کو مانتے ہیں، وہ برطانیہ میں بھی الگ ہی نظر آئے ۔ ملکہ برطانیہ بے شمار عالمی تبدیلیوں کی گواہ ہیں۔ برطانوی نوآبادیاتی نظام ان کے دور میں ہی عروج پر پہنچ کر سمٹ گیاہے۔ درجنوں چھوٹی بڑی جنگوں کی عینی شاہد ہیں۔پاکستان کے اعلان آزادی کی دستاویزات پر بھی ان کے ہی دستخط ثبت ہیں۔ بکنگھم پیلس میں کورنش بجا ئے بغیربرطانوی وزیراعظم 10ڈائوننگ سٹریٹ کا حکمران نہیں بن سکتا۔ہر برطانوی وزیر اعظم نے تاش کے پتوں جیسے اختیارات کی حامل ملکہ کے محل میں حاضری پہلے دی پھر کوئی اور کام کیا۔ملکہ امریکہ میں صدارتی تبدیلیوںکی گواہ ہیں۔دنیا بھر میںاعلیٰ ترین تبدیلیوں کے ماحول میںبھی بادشاہت اور اس کی نشانیاں اپنی جگہ قائم و دائم ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوم دو مرتبہ پاکستان آ چکی ہیں۔ 1961ء میں وہ پہلے 16 روزہ دورے پر پاکستان آئی تھیں۔وہ یکم فروری سے 16 فروری 1961ء تک یہیں رہیں۔پورا پاکستان گھو م پھر کر دیکھا،شاید کوئی ایسی اہم شخصیت نہ ہو گی جسے شرف ملاقات نہ بخشا ہو۔انہوںنے 1997ء میں (6 اکتوبر تا 12 اکتوبر )دوسرا دورہ کیا تھا۔ لاہورمیں شیش محل کے دورے کے وقت سنہری لباس میںملبوس گڑیا جیسی ملکہ سونے کی ڈلی لگ رہی تھیں۔اسلامی عقائد کے عین مطابق سفید سکارف میں ملبوس ملکہ نے بادشاہی مسجد میں اللہ کی عبادت کے مناظر دیکھے،وہ اس وقت سر سے پائوں تک اسلام کے سانچے میں ڈھلی ہوئی تھیں۔کراچی اور مری میں بھی قدم رنجا فرمایا،مری انگریز دور میں گرمائی صدر مقام بھی ہوا کرتا تھا۔یہ وہی جگہ ہے جہاں نوآبادیاتی دور کے حکمران دہلی کی گرمی سے گھبرا کر آرام کیا کرتے تھے۔ملکہ اور ان کے شوہر فلپ نے وائسرائے کے کمرے بھی دیکھے ۔ ملکہ نے پارلیمنٹ سے بھی خطاب کیا ، لاہور میں چرچ آف لاہوران کی آخری منزل تھا،انہوں نے دو مرتبہ پاکستان آنے پر شہزادی ڈیانا کو خراج تحسین پیش کیا ،ملکہ نے دکھی دل کے ساتھ اپنی آنجہانی شہزادی اور پاکستان سے محبت کو خراج تحسین پیش کیا۔وہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں ، انہوں نے کئی مرتبہ آنجہانی شہزادی کا ذکر کر کے دلی لگائو اورد ائمی محبت کا ثبوت دیا۔ 1991ء میں شہزادی ڈیانا بھی پاکستان کے دورے پر آ چکی ہیں۔ 3 نومبر2006ء کو پرنس آف ویلز اور ڈچس آف کارنوال نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا دورہ کیا، انہوں نے آغا خان فائونڈیشن کے ترقیاتی پروگرام میںگہری دل چسپی ظاہر کی۔ جوڑا وادی ہنزہ بھی گیا۔ شہزادوں نے ’’نان سوق‘‘ نامی آرگینک ویلج بھی دیکھا ۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد آرگینک گائوں ہے ، جہاں کھاد کے بغیر خوراک تیار کی جاری رہی تھی۔اس گائوں میں نامیاتی فصلوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے خصوصی پراجیکٹس شروع کئے گئے تھے۔وہاں پیداوار بڑھانے والے ہر قسم کے مصنوعی طریقے ممنوع ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوئم کی بھارت آ مد کے موقع پر بھارت نے گائو ماتا کی قربانی دے کر ملکہ کے دورے کو چار چاند لگا دئیے ۔ قارئین کو شائد یاد ہو کہ 1961ء میں بھارتی حکمرانوں نے ملکہ کو خوش کرنے کے لئے اپنی گائو ماتا کی بلی چڑھا دی تھی۔ ملکہ شکار کی شوقین ہیں۔اگر نہ بھی ہوتیں تو بھی ہندو شیروں کا شکار کروا کے انہیں شیشے میںاتار لیتے۔’’شکاگو ٹریبیون‘‘ نے دورے کے آغازسے کئی روز پہلے انکشاف کیا کہ بھارتی حکومت نے دورے کو کامیاب بنانے کے لئے ملکہ اور پرنس فلپ کو شیر کا شکار کروانے کے لئے جے پور’’ سوائی مادھو پور‘‘( Sawai Madhopur) کے جنگل کا انتخاب کیاہے۔ شیرکا شکار آسان بنانے کے لئے انہوں نے جنگل میں بے شمار گائیں اور بیل چھوڑ دیئے تاکہ اس حصے میں شیرآ جائیں۔گائے اور بیل ہندوئوں کی طرح شیروں کو بھی پسند ہے لہٰذاشیروں نے بھی جنگل میں گائے بیل والے حصے کو کچھ وقت کے لئے اپنا مسکن بنا لیا تھا ۔ملکہ کے دورے سے پہلے ہی جنگل میں گائے اور بیل کی ہڈیوں کے ڈھیر لگ گئے تھے۔جہاںپہلے صرف گیدڑ اور لومڑ ہی غراتے ، دندناتے پھرتے تھے وہاں گائے کی انٹری کے بعد شیر بھی دکھائی دینے لگے۔ ملکہ نے دو روزسوائی مادھو پورکے جنگل میں گزارے مگر انگلی میں موچ آنے کی وجہ سے وہ شیر کاشکار نہ کر سکیں، ورنہ شیر تو شکار ہونے کے لئے ہر دم تیار تھے! ملکہ نے پاکستان کوپرکشش اور محیرالعقول ملک قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا عجیب تجربہ تھا،اس ثقافتی علاقے میںپہلی مرتبہ قدم رکھتے ہی انہوں نے عوام کو اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔انسانوں سے بھری چھتیں اور استقبالی نعروں نے انہیں ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا،ایسے ہجوم انہیں اب کہاں ملیں گے۔جب ان کی کارچیونٹی کی رفتار سے حرکت کر رہی تھی، ہر جگہ پر ہجوم ہاتھ ملانے کا متلاشی تھا بس بالشت بھر کا فاصلہ ہی تو رہ جاتا تھا۔عوام کو آگے آنے سے منع کردیا گیاتھا ۔پرنس فلپ نے پولو کھیل کر یاد دلایا کہ یہ کھیل بھی قطب الدین ایبک نے ہی پہلی مرتبہ کھیلا تھاورنہ دنیا اس کھیل کے نام سے بھی واقف نہ تھی۔ ملکہ نے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے پشاور سے ہمالیہ کی چوٹیوں پر قائم سیدو شریف تک کے علاقے کو انتہائی خوبصورت اور دل کش قرار دیا۔7فروری کودوپہر کے وقت ملکہ نے پشاور سے مالاکنڈ تک پرپیچ اور بل کھاتی ہوئی وادیوں کا سفر کیا۔ انہوں نے قلعہ مالاکنڈ میں دوپہر کا کھانا کھایا،اور پھر وارسک ڈیم کی سیر کی۔لنچ اور سوات میں دو روز قیام کوملکہ اور ڈیوک آف ایڈنبرا نے بہت انجوائے کیا۔ شاہی جوڑا یہ کہے بغیر نہ رہ سکا کہ پشاور سے سیدو شریف تک کا 110کلومیٹر طویل سفر ان کی زندگی کا انمول تجربہ ہے۔ انہوں نے لاہو رمیں شیش محل میںشاہی دربار کے مناظر بھی دیکھے اور انہیں فیشن شو سے بھی محظوظ کیا گیا۔ اس موقع پر شہریوں کی جانب سے ڈنر بھی دئیے گئے۔ پاکستانی ڈشز ملکہ نے بے حد پسند کیں۔ ملکہ یکم فروری کوکراچی پہنچیں۔وہاں تین دن قیام کیا۔فریرے گارڈن کراچی میں انہوں نے فوٹو شوٹ بھی کروایا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں