1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

برصغیر پاک و ہند کی ایک مختصر سی تاریخ

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏13 جنوری 2020۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کا وجود اسلام کے نام پر آیا
    اس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور اس خواب کی تعبیر قائد اعظم محمد علی جناح نے دی
    چونکہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ یعنی ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں پر پڑی اس لئے پاکستان کو ایک نظریاتی ملک سمجھا جانا چاہیے
    ایک ایسا ملک جہاں برصغیر کے مسلمانوں کی خواہش کے مطابق اسلامی نظام نافذ ہو
    یہ وہ سادہ اور خوبصورت نظریہ ہے جسے نظریہ پاکستان کا نام دیا جاتا ہے
    یہ نظریہ آپ کو مطالعہ پاکستان کی کتابوں میں ملے گا
    یہ ہی نظریہ ان قوتوں نے بھی اپنایا ہوا ہے جو پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان پر حکومت کر رہی ہیں
    اور وہ قوتیں جو قیام پاکستان سے قبل اس کی شدید ترین مخالف تھیں انہوں نے بھی اس ہی نظریہ کو اپنالیا ہے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اس تصور کے برعکس ایک اور تصور پایا جاتا ہے جو اس نظریہ سے بالکل مختلف ہے
    اس میں کہا جاتا ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں تھا
    انگریز سامراج نے لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت صدیوں سے ساتھ رہنے والے ہندو اور مسلم کے مابین جھگڑا پیدا کیا
    کبھی کسی گائے کو کاٹ کر کسی مندر کے سامنے پھینک دیا اور کبھی سور کو کاٹ کر کسی مسجد کے سامنے ڈال دیا
    اور اسی پالیسی کے تحت برصغیر سے جاتے وقت ہندوستان کو تقسیم کردیا تاکہ اپنے سامراجی مفادات قائم رکھ سکیں
    اس تصور کو یا ہندوستان اپناتا ہے یا پاکستان میں موجود کچھ چھوٹی قومیتوں کے قوم پرست رہنما
    جو یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ مسلسل ناانصافیوں اور ظلم سے تنگ آکر ہم مجبور ہوگئے ہیں
    یہ دونوں تصور سیاہ اور سفید کی طرح بالکل مختلف ہیں
     
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اور اگر ہم تاریخ میں جھانکیں تو اصل حقائق جان سکیں گے اور حقیقت سامنے آئے گی
    تاریخ میں جانے سے قبل ضروری ہے ہم اپنی پسند ناپسند کو بھول کر سچائی کو ڈھونڈیں ، تاریخ کو ہم اپنے خیالات پر نہیں پرکھ سکتے اور نہ اس کو بدلا جاسکتا ہے
    کہتے ہیں سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے مگر اپنا مستقبل بہتر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ماضی سے اگاہ ہوں
    دنیا کی تاریخ بڑی بڑی سلطنتوں اور ریاستوں کے عروج دکھاتی ہے اور ان کے زوال بھی
    ہمیں تاریخ کے مطالعہ کے دوران مختلف قبیلوں اور قوموں کے درمیان ٹکراؤ نظر آئے گا جنگ نظر آئے گی
    ایسی ایسی جنگیں ملیں گیں جس کا تصور کرکے انسان کی روح کانپ جائے
    ہم دیکھتے ہیں طاقتور کمزور پر غالب ہوا اور کبھی ایسا بھی ہوا جب بظاہر کمزور دیکھنے والا طاقتور پر غالب آیا
    اور پھر ان جنگ و جدل کے بعد طاقتورں کا شیرازہ بکھرتا نظر آئے گا ، نئی ریاستیں اور سلطنتیں وجود میں آتی نظر آئیں گی
    موجودہ دنیا کے نقشے میں نظر دوڑائی جائے تو یہ نقشہ بھی کچھ زیادہ پرانا نہیں
    ورلڈ وار ون اور ورلڈ وار ٹو کے بعد یا جب سرد جنگ کا خاتمہ ہوا اس کے بعد دنیا کے نقشے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں
     
  4. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اگر ان تصورات پر پاک و ہند کی تاریخ کو دیکھیں تو یہ تاریخ بارہ تیرہ سو سال پر محیط ہے
    اور اس کا آغاز تب ہوا جب مسلمانوں نے برصغیر کے مغرب میں سندھ اور اس کے بعد پنجاب میں حملہ کیا اور جیت حاصل کی اور پھر برصغیر کے وسیع علاقے پر غالب ہوتے چلے گئے
    ابو ریحان البیرونی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں
    " ہندو تمام غیرملکیوں یعنی مسلمانوں کو ملیچھ یعنی ناپاک سمجھتے ہیں اور اگر کوئی مسلمان یا غیرملکی چاہے بھی تو وہ ان میں داخل نہیں ہوسکتا گویا دونوں فرقوں میں سے کوئی ایک فرقہ بھی دوسرے میں جذب نہیں ہوسکے گا ۔ "
    چونکہ مسلمان اور ہندوؤں میں ثقافتی اور معاشرتی فرق بہت زیادہ تھا اور جب مسلمان ایک وسیع علاقے پر حکمرانی کرنے لگے اور ہندوؤں نے رعایا کا روپ دھار لیا تو بظاہر حکمران اپنی حکومتوں کو چلانے کے لیے اور قائم رکھنے کے لیے رعایا پر ظلم و زیادتی کرنے لگے
    حالانکہ یہ زیادتیں مذہب کی بنیاد پر نہیں تھیں بلکہ انتظامی بنیاد پر تھیں
    منہاج الدین سراج ، ضیاء الدین برنی ، محمد قاسم فرشتہ ، نظام الدین احمد بخشی اور ملاعبدالقادر بدایونی وہ مورخ ہیں جنہوں نے اپنی تصانیف پر ان کا ذکر کیا ہے
    مسلمان حکمران جب کوئی علاقہ فتح کرتے تو اپنے مذہب کو مدنظر رکھتے ہوئے وہاں پر مندر اور بت وغیرہ ڈھا دیتے یا خراج وصول کرتے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بھی حقیقت ہے ایسا ہمیشہ نہیں ہوا ، بعض دفعہ ہندو مسلم کو قریب لانے کی کوششیں بھی کی گئیں اور کئی ادوار میں وہ کوششیں کامیاب بھی ہوئیں
    اس میں مغل بادشاہ اکبر اور کشمیر کے حکمران حکمران زین العابدین کا دور قابل ذکر ہے
    مسلمان صوفیائے اکرام نے بھی اپنا کردار ادا کیا
    چشتیہ سلسلہ کے بزرگان بابا فرید الدین ، نظام الدین اولیا اور امیر خسرو کے نام قابل ذکر ہیں
    صوفیا کی اس تحریک میں بھگتی تحریک نے اہم کردار ادا کیا ۔
    جب حکمرانوں کے ذہنوں پر ان کا غلبہ ہوتا تو ہندو مسلمانوں میں تفریق کی کمی ہوجاتی اور جب حکمرانوں کے ذہنوں پر شریعت اور مذہب غالب آتا تو ہندو مسلم تضاد میں شدت آجاتی
    مگر حقیقت یہ تھی کہ مسلمان غالب تھے اور ہندو مغلوب اور ان کی یہ کشمکش اٹھارویں صدی میں داخل ہوگئی
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اٹھارویں صدی کے شروع میں مغل زوال پذیر ہوگئے اور مرہٹہ ایک بڑی قوت بن کر ابھرے
    1757ء میں احمد شاہ ابدالی نے انہیں پانی پت کے مقام پر شکست تو دی مگر مسلمان اس کا فائدہ نہ اٹھا سکے
    احمد شاہ ابدالی کے ایک سپاہی رنجیت سنگھ نے پنجاب ، پشاور اور کشمیر پر علیحدہ سے حکومت قائم کرلی
    اور دوسری طرف بنگال اور بہار میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے پنجے گاڑھ دیے ، ایسٹ انڈیا کمپنی کی مدد ہندو مارواڑیوں نے کی
    اس طرح پاک و ہند کی تاریخ میں ہندو ، مسلمان کے بعد تیسری طاقت انگریز داخل ہوگئے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
  8. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    جوں جوں وقت گزرتا رہا برصغیر کے طاقت کے توازن میں تبدیلیاں آتی رہیں
    اٹھارویں صدی کے آخر اور انیسویں صدی کے شروع میں وہ ہندو جو صدیوں سے رعایا کی شکل میں مغلوب تھے وہ انگریزوں کے وفادار بن گئے
    راجہ رام موہن رائے کی ترغیب پر ہندوؤں نے انگریزی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور آہستہ آہستہ وہ انگریزوں کے ساتھ نئے انتظامی و سیاسی ڈھانچہ میں ایک نئے حصہ دار کی حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے
    جبکہ مسلمان اشرفیہ جو طویل مدت سے برصغیر پر حکمرانی کرتے چلے آرہے تھے اپنی اس جاگیردارانہ سوچ اور خود ساختہ سماجی اقدار کی بدولت جدید انگریزی تعلیم سے دور رہے
    حالانکہ مسلمان لارڈ ہیسٹنگز کے عارضی بندوبست اور لارڈ کارانوالس کے بندوبست دوامی کا شکار ہوکر اپنی دولت و جاگیر سے محروم ہوچکے تھے
    جبکہ متوسط طبقہ اور غریب طبقہ کے مسلمان ایسی اسلامی جماعتوں کی طرف مائل تھے جنہوں نے انگریزی تعلیم کو حرام قرار دیا ہوا تھا
    اس طرح مسلمان طویل مدت تک جدید تعلیم سے دور رہے اور اس ہی وجہ سے وہ اس نئے نظام کا حصہ نہ بن سکے جو انگریز لائے تھے
     
  9. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    ادھر ہزاروں سال سے مغلوب رہنے والے ہندو جو اب برصغیر کی نئی طاقت یعنی انگریزوں کے نئے حصہ دار بن گئے تھے ان کی کوشش رہنے لگی کہ مسلمان کبھی تعلیمی اور معاشی میدان میں ترقی نہ کرے
    1857ء کی جنگ آزادی کے بعد برصغیر میں طاقت کا توازن اگر جانچا جائے تو انگریز پہلے نمبر پر ، ہندو دوسرے نمبر پر جبکہ وہ مسلمان جنہوں نے ایک لمبے عرصے ہندوستان پر حکمرانی کی تیسرے نمبر پر تھے
    یہ وہ وقت تھا جب انگریز ایسٹ انڈیا کیمپنی کی انتظامیہ کو ہٹا کر نا صرف براہ راست تاج برطانیہ کی عملداری قائم کرچکا تھا بلکہ اسے مزید مستحکم کر رہا تھا
    اور ایسے وقت میں ہندوؤں کی سوچ بدلنے لگی کیونکہ انہیں اندازہ ہونے لگا تھا کہ یورپ کے صنعتی انقلاب نے جو جمہوری نظام جنم دیا ہے اس نے عددی اکثریت کی بنیاد پر ان کے لیے حصول اقتدار کا راستہ کھول دیا ہے
     
  10. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    چنانچہ انہوں نے حصول اقتدار کے لیے یورپ کے بورژوا نیشنلزم کے تصور کا من و عن ہندوستان پر اطلاق کرنے کی کوشش کی جوکہ لبرل سوچ تھی
    مگر درحقیقت ہندوؤں کی سوچ صرف اور صرف ہندو غلبہ کی تھی
    وہ ایک طرف انگریز کے ساتھ اقتدار اور اختیار میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش میں تھے اور دوسری طرف مسلمانوں کو اقتدار سے باہر رکھ کر ہمیشہ کے لیے مغلوب بنانا چاہتے تھے
    مسلمانوں پر ایک کڑا وقت آن پہنچا تھا
    جس کے ذمہ دار دراصل خود مسلمان تھے
    پھر مسلمانوں کی حالت زار کو سدھارنے کے لیے سرسید احمد خاں ، نواب لطیف اور سید امیر علی جیسے لوگوں نے بیڑہ اٹھایا مگر پھر بھی
    یہ حقیقت ہے مسلمان ہندوؤں کے مقابلے میں ہر میدان میں کم از کم ساٹھ ستر سال پیچھے تھے
     
  11. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں