1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بجلی تقسیم کا کوئی ریکارڈ نہیں ‘ فارمولے پر نظرثانی کی ضرورت ہے: اٹارنی جنرل

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏19 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (آن لائن) اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے لوڈشیڈنگ کے بارے میں حکومتی موقف سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کی ضرورت ہے‘ بجلی تقسیم کار کمپنیاں تقسیم کرتی ہیں جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے جبکہ وزارت پانی و بجلی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پلان طے کرتی ہے‘ اس وقت بجلی کی پیداوار 10483 میگاواٹ ہے جبکہ شارٹ فال 6728 میگاواٹ ہے۔ منگل کو جمع کروائے گئے جواب میں مزید کہا گیا کہ بجلی کی تقسیم اور دیگر حوالوں سے وزارت پانی و بجلی اور اپٹما کے اعداد و شمار میں تضاد ہے۔ بجلی کی مساوی تقسیم کے حوالے سے متفقہ فارمولے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ جواب میں مزید بتایا گیا کہ بجلی پیدا کرکے این ٹی ڈی سی میں جمع کی جاتی ہے اور پھر وہاں سے یہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تقسیم ہوتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ تقسیم کار کمپنیوں کی تقسیم کے حوالے سے کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ سیمنٹ کی صنعت سمیت تمام صنعتوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ نئی حکومت کی کوشش ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جلداز جلد خاتمہ کیا جائے۔ اس حوالے سے تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں