1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از فاروق درویش, ‏19 اکتوبر 2012۔

  1. فاروق درویش
    آف لائن

    فاروق درویش ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جنوری 2012
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا
    ملا جسے بھی رگ ِ جاں سے ما ورا نہ ملا

    خدا کو ڈھونڈ لیا ہم نے میکدے میں مگر
    صنم کدوں سے تمہیں کوئی ناخدا نہ ملا

    سقوطِ ہجر میں آنسو پئے کہ غم کھایا
    مریض ِ شب کو انوکھا یہ آب و دانہ ملا

    سفرہےعشق کا تنہا ہی کاٹنا ہو گا
    کہ اس سفرمیں کسی کو بھی دوسرا نہ ملا

    بلادِ نور کے مقتل پہ سارے پیاسے تھے
    وجود ِ چشمہ ء آب ِ صفا نہ تھا نہ ملا

    غزل سرا ہے مری قبر پر مرا قاتل
    کہ ذوق اس کو مرے بعد شاعرانہ ملا

    سمندروں کا سفر ہو کہ تپتے صحرا کا
    سفیر ِ دشت کے سر پر کبھی ہما نہ ملا

    چراغ جلتے رہے اور بجھ گئیں آنکھیں
    وصال ِ یار کہاں کوئی نقش ِ پا نہ ملا

    حضور ِ حسن میں درویش جاں لٹا کے چلے
    مرے تو ایک نئی زیست کا بہانہ ملا
    ۔
    فاروق درویش
    ۔
    بحر :۔ بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع
    ارکان بحر : مَفاعِلُن۔۔۔۔۔۔ فَعِلاتُن ۔۔۔۔۔۔مَفاعِلُن۔۔۔۔۔۔ فَعلُن
    ہندسی اوزان ۔۔۔۔ 2121۔۔۔۔۔2211۔۔۔۔2121۔۔۔۔۔۔22۔

    آخری رکن یعنی فعلن (22 ) کی جگہ فعلان (122) ، فَعِلُن (211) اور فعِلان (1211) بھی آ سکتے ہیں ۔ اسی اصول کے تحت مطلع اور ہر شعر کے مصرع ثانی میں فعلن ( 22) کی جگہ فَعِلن ( 211) استعمال کیا گیا ہے۔

    تقطیع

    ب۔۔۔بتوں ۔۔۔ کے ۔۔۔ در ۔۔۔۔ 2121
    سے ۔۔۔ سے ۔۔۔ سی ۔۔۔ کو ۔۔۔۔ 2211
    ک ۔۔بھی ۔۔۔۔ خ ۔۔۔ دا ۔۔۔۔۔ 2121۔۔
    نہ ۔۔۔ م ۔۔۔۔۔ لا ۔۔۔ 211 ( فعلن ۔22۔ کی جگہ فَعِلن۔ 211۔ آیا ہے )۔
    م ۔۔۔ لا۔۔۔ ج ۔۔۔ سے ۔۔۔۔۔ 2121
    بی ۔۔۔ ر ۔۔۔ گے ۔۔۔ جاں ۔۔۔ 2211
    سے ۔۔۔۔ ما ۔۔۔ و ۔۔۔ را ۔۔۔ 2121
    نہ ۔۔ م ۔۔ لا ۔۔ 211 ( یہاں فعلن۔ 22 ۔ کی جگہ فَعِلن ۔ 211۔ آیا ہے )۔
    تقطیع کرتے ہوئے یاد رکھئے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ “کیا” اور “کیوں” کو دو حرفی یعنی “کا” اور “کوں ” کے وزن پر باندھا جائے گا ۔ گا، گے،تقط گی، کہ، ہے، ہیں، میں، وہ، جو، تھا، تھے، کو، کے ، تے ، رے اور ء جیسے الفاظ دو حرفی وزن پر بھی درست ہیں اور انہیں ایک حرفی وزن میں باندھنا بھی درست ہیں ۔ لہذا ان جیسے الفاظ کیلئے مصرع کی بحر میں جس وزن کی سہولت دستیاب ہو وہ درست ہو گا ۔
    ایسے ہی “ے” یا “ی” یا “ہ” پر ختم ہونے والے الفاظ کے ان اختتامی حروف کو گرایا جا سکتا ہے ۔ یعنی جن الفاظ کے آخر میں جے ، گے، سے، کھے، دے، کھی، نی، تی، جہ، طہ، رہ وغیرہ ہو ان میں ے، ی یا ہ کو گرا کر انہیں یک حرفی وزن پر باندھنا بھی درست ہو گا اور اگر دوحرفی وزن دستیاب ہو تو دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔

    اسی طرح اگر کسی لفظ کے اختتامی حرف کے نیچے زیر ہو اسے دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے اور یک حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔ ( مثال : دشت یا وصال کے ت یا لام کے نیچے زیر کی صورت میں انہیں دشتے اور وصالے پڑھا جائے گا ۔ ایسے الفاظ کی اختتامی ت یا لام کو بحر میں دستیاب وزن کے مطابق یک حرفی یا دو حرفی باندھنے کی دونوں صورتیں درست ہوں گی ) ۔

    تقطیع کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رہے کہ نون غنہ اور ھ تقطیع میں شمار نہیں کئے جائیں گے یعنی تقطیع کرتے ہوئے ، صحراؤں کو صحراؤ ، میاں کو میا، خوں کو خو، کہیں کو کہی ۔ پتھر کو پتر، آنکھ کو آک اور چھیڑے کو چیڑے پڑھا جائے گا

    میری اس غزل کا لنک میرے بلاگ پر دیکھئے
    http://farooqdarwaish.com/blog/?p=1065
     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

    درویش صاحب پہلے تو آپ کی آمد کا شکریہ اور پھر ایک بار ایک خوبصورت اور بامعنی بمع تشریح غزل پڑہانے کا شکریہ ۔

    آتے رہا کریں آپ کا انتظار رہتا ہے
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

    جزاک اللہ
    --------------
     
  4. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

    محترم فاروق درویش صاحب
    السلام علیکم
    بہت ہی خوبصورت غزل پیش ہے آپ نے۔
    میری دلی داد اور مبارک باد قبول کیجیے۔
    آپ نے ایک شعر میں "کُن فیکن" استعمال کیا ہے، یہ درست "کُن فیکون" ہے۔
    "کُن" کا مطلب "ہو جا"
    " فیکون" کا مطلب "پس وہ ہو گیا"
    آپ کے شعر میں "صدائے کُن" کہنے کی ضرورت ہے، ساتھ فیکون لانا ٹھیک نہیں ہو گا۔
    بہت شکریہ
    مخلص
    شاہین فصیح ربانی
     
  5. فاروق درویش
    آف لائن

    فاروق درویش ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جنوری 2012
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

    برادر محترم ربانی صاحب آپکی عالمانہ رائے کیلئے ممنون ہوں،۔ فی الحال وہ شعر حدف کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل کی پسندیدگی کیلئے شکرگزار ہوں
     
  6. فاروق درویش
    آف لائن

    فاروق درویش ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جنوری 2012
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: بتوں کے درسے کسی کو کبھی خدا نہ ملا

    خوش آباد برادر ہارون صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محبتوں کیلئے ممنون ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سدا سلامت سائیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں