ھو گئ رخصت گھٹا بارش کے بعد اک دیا جلتا رہا بارش کے بعد میرے بھتے انسوئوں کو دیکھ کر رو پڑی ٹھنڈی ہوا بارش کے بعد یاد تیری اوڑھ کر میں سو گیا خواب کا در کھل گیا بارش کے بعد چاند دیکھ کر بادلوں کی قید میں اک ستارا رو دیا بارش کے بعد اپنے گھر کی ہر کچی دیوار پر نام تیرا لکھ دیا بارش کے بعد
بچھڑ کر کیسے ہوئی ہے بسر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو پرائے دیس کے شام و سحر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو وہاں بھی شام تا صبح تم بے چین رہتے ہو ہر ایک لمحہ وہاں بھی جاگتے ہو رات بھر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو بدلتے موسموں، پھولوں، ستاروں کا رویہ تم سے کیسا ہے تم اپنے شعر و نغمہ کا سفر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو ہوائیں سبز موسم کی چلی ہیں اور پرندے لوٹ آے ہیں میری جاں کب تلک تم لوٹو گے گھر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو نوازش جی سنا ہے دوریاں لَو جزبوں کی مدہم نہیں کرتیں تمہیں بھی ہے اس کی خبر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو
وہ نہ آئیں گے دیکھ کے کالے بادل دو گھڑی کے لیے اللہ ہٹا لے بادل آج یوں جھوم کے کچھ آئے کالے بادل سارے میخانوں کے کُھلوا گئے تالے بادل آسماں صاف شبِ وصل سحر تک نہ ہوا اُس نے ہر چند دُعا مانگی کہ ٹالے بادل بال کھولے ہوئے یوں سَیر سرِ بام نہ کر تیری زلفوں کی سیاہی نہ اُڑا لے بادل وقتِ رخصت عجب انداز سے اُن کا کہنا پھر دُعا کل کی طرح مانگ بُلا لے بادل میں تو برسات میں بھی چاندنی صدقے کر دوں اے قمر کیا کروں جب مجھ کو چُھپا لے بادل
وہاں بھی شام تا صبح تم بے چین رہتے ہو ہر ایک لمحہ وہاں بھی جاگتے ہو رات بھر مجھ کو لکھو اُس نےلکھا مجھ کو اچھا انتخاب