1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

باب علم سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از جان شاہ, ‏6 ستمبر 2012۔

  1. جان شاہ
    آف لائن

    جان شاہ ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اگست 2012
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    215
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالیٰ نے انسان کو نعمت عقل سے نوازا جسکی بنا پر یہ اشرف المخلوقات ٹھرا، آدم علہسلام مسجودِ ملائکہ بنے اس کی وجہ علم تھا، اللہ نے انسان تک اسی علم کو پھنچانے کے لئے کم و بیش اہک لاکھ چوبیس ہزار انبیا بھیجھے اورقران میں خاتم انّبین سیدنا حضرت محمد :saw: کا مقصد بعثت سورۃ جمعہ میں ترویجِ علم بتایا گیا اور جب اسی مقدس ہستی :saw: نے زبان وحی سے اپنا تعارف کرایا تو فرمایا
    میں ّعلم کا شھر ھوں اور علی اُسکا دروازہ ھے
    شھر سے نسبت اس لئے دی گئ کیونکہ وہاں ضرورت انسان کی ھر چیز میسر ھوتی ھے لھذا اب عقل بشر کو اگر کمال یا معراج کی طلب ھے تو وہ اس شھر علم سے رجوع کرے مگر اس شھر میں داخل ھونے کے لئے باب مدینہ العلم سے رجوع کرنا ھو گا جو اس حدیث مبارکہ میں معین ھے اور جنکا نام نامی اسم گرامی سیدنا علی کرم اللہ وجہھ الکریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ھے
    مشاہدہ شاہد ھے کہ پیاسا سیرابی کے لئے کنویں کے پاس جاتا ھے مگر یہ ہستی اتنے غنی ھیں کہ خود علم کے طلبگاروں میں اعلان فرما تے تھے
    پوچھو پوچھو اس سے پہلے کہ میں تم میں سے چلا جاوں
    مگر افسوس کہ لوگوں نے علم کے لئے تو نہ پوچھا صرف علم کی آزمائش کے لئے باب علم سےسوال پوچھے مگر کوئ تشنہ نا رھا
    مشھور واقعہ ھے کہ چند روز کی تگ و دو کے بعد کچھ افراد نے ایک سوال تیار کیا جو ان کی ناقص عقلوں پر بہت گراں تھا سیدنا علی کرم اللہ وجہھ الکریم جب نماز کے لئے قیام فرمایا تو انھوں نے اپنا سوال پیش کیا
    کہ کونسے جانور انڈے دیتے ہیں اور کونسے جانور بچے دیتے ہیں
    ان افراد کی چند روزہ محنت کا حاصل یہ سوال تھا اور اسکا مقصد یہ تھا کہ یا تو اس سوال کا جواب دیتے ھوے سیدنا علی کرم اللہ وجہھ الکریم کی نماز کا وقت نکل جاے یا آپ اسکا جواب دینے سے عاجز آ جا یں مگر باب علم نے صرف ایک ہی لمحے میں ان کی مکارانا کاوش اور تکبرانہ انداز کو زمین بوس کر دیا فرمایا
    جن جانوروں کے کان باہر ہوتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں اور جن جانوروں کے کان اندر ہوتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں
    آپ کا جواب سن کر وہ افراد مبہوت ہو گے اور آپ علیہ السلام نماز میں مشغول ہو گئے۔۔۔۔ اسی طرح کسی یہودی نے طنزاً آپ علیہ السلام سے پوچھا کہ ھمارے موسیٰ علیہ السلام کے واقعات و اخلاقیات سے توریت بھری پڑی ھے آپ کے نبی کے بارے میں آپ کی کتاب قران کیا کہتا ھے
    تو آپ علیہ السلام نے سوال کیا
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس زمین پر مخلوقات کتنی ھیں؟
    یہودی- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- آسمان پر مخلوقات کتنی ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس دنیا میں دریا کتنے ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس دنیا میں دریائ مخلوقات کتنی ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس دنیا میں پہاڑ کتنے ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس دنیا میں درخت کتنے ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- اس دنیا میں ریت کے ذرات کتنے ھیں؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- آسمان کی بلندیوں میں کیا ھے؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ :- زمین کی تحوں میں کیا ھے؟
    یہودی:- معلوم نہیں
    جب وہ یہودی آپ کے کسی سوال کا جواب نہ دے پایا تب سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا زمین اور آسمانوں کی مخلوقات کے بارے میں، دنیا کے درختوں،پہاڑوں،دریاوں، کے بارے میں، دنیا کی تحوں میں جو کچھ ھے، آسمانوں کی بلندیوں میں جو کچھ ھے اس کے بارے میں میرے رب نے فرمایا

    یہ دنیا تو بہت ھی قلیل ھے القران

    اور اس قلیل کا تجھے کچھ پتا نہیں تو اس عظیم کا تجھے کیا پتا ھو گا کہ میرے رب نے قران میں جسکے بارے میں فرمایا
    اے میرے حبیب ہم نے آپ کے اخلاق کو عظیم پایا القران

    فرمودات شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ
    علم عمل کا محتاج ھے
    علم کا معیار اس پر عمل کرنا ھے
    بدترین ھے وہ علم جس پر عمل نا کیا جائے
    عمل کے بغیر علم ایسا ھے جیسا ثمر کے بغیر درخت
    علم تمھیں راستہ دکھاتا ھے اور عمل تمھیں مقصد تک پہنچاتا ھے

    محاسبہ نفس

    اب دیکھنا یہ ھے کہ ھم اس در سے کتنے متمسک ھیں ھم میں علم کی طلب کتنی پائ جاتی ھے اور کتنی دنیا طلبی
    علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں کہ اے اللہ میں تیری عادلانہ تقسیم سے راضی ھوں کہ تو نے مجھے علم سے نوازا اور میرے دشمنوں کو مال دنیا سے نوازاکیا ھم نے حضرت کے فرمودات کو پڑھا اور جنھوں نے پڑھا کیا انھوں نے کبھی اس پر عمل کیا علئ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں کہ اگر شراب کا ایک قطرہ کسی دریا میں گر جاے اور وہ پانی بہتا ھوا یےایسی جگہ پھنچ جاے کہ جھاں گھاس اگتی ھو اور وہ گھاس ایک گھوڑا کھا لے تومیں علی اس گھوڑے پر سوار ھونا پسند نہیں کرتا
    جو علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی سواری کو اتنا طاہر دیکھنا چاہتے ھیں تو ان کے محبین اور ان سے شفاعت طلب کرنے والوں کا کردار کتنا پاکیزاہ ہونا چاہئے لیکن افسوس ھم علم کی بجائے دنیا طلبی میں شب و روز گزارتے ھیں جبکہ سیدنا علئ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیبں کہ اس دنیا کی حقارت کے لئے یہ ہی کافی ھے کہ یہاں خدا کی معصیت کی جاتی ھے اور جنت کی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لئے اسے چھوڑنا لازم ھے فرماتے ھیں دنیا کی مثال سانپ کی سی ھے جسکا ظاہر بہت نرم اور خوش دید ھے مگر باطن بہت زہریلا
    چار افراد نے مولا علئ رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک ہی سوال کیا اور کہا کہ سب کو الگ اللگ جواب دیں
    علم بہتر ھے یا دولت
    علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرامایا علم بہتر ھے
    01 کیونکہ علم خرچ کرنے سے بڑھتا ھے اور مال خرچ کرنے سےکم ہوتا ھے
    02 علم تمہا ری حفاظت کرتا ھے جبکہ مال کی حفاظت تم کرتے ہو
    03 علم والے کے دوست زیادہ ھوتے ہیں جبکہ مال والے کے دشمن زیادہ ہوتے ہیں
    04 علم انبیاء کی وراثت ھے جبکہ مال دشمنان خدا کی وراثت ھے
    اور آخر میں دعا ھے کہ اللہ عزوجل مجھے اور آپ کو علم عطا فرماے اور اس علم پر عمل کرنے کی توفیق بھی عطا فرماے آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں