السلام علیکم بابائے عملیات صاحب ہماری اردو پیاری اردو کی پررونق اور پروقار بزم میں :222: بہت بہت خوش آمدید :222:
بات تو آپ نے بہت پیاری کی۔۔ ویسے میں نے بابا جی کی باتیں غور سے پڑھی نہیں۔۔ دیکھوں گی۔۔ شکریہ۔۔ :hands:
ویسے میرے خیال میں بابا جی کی باتوں سے تصوف کی جھلک نظر آتی۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔:hands:[/quote:2c70wf1v] السلام علیکم مسزمرزا بہن۔ معاف کیجئے گا ۔ روحانیت و تصوف کا ایسی باتوں سے کوئی واسطہ نہیں۔ ایسی کرامات تو ایک سچے صوفی کے پاؤں کی گرد ہوتی ہیں۔ روحانیت و تصوف تو اپنے خالق و مالک کی محبت میں فنا ہوجانے کا نام ہے ۔ بابائے عملیات صاحب۔ اب اس بات کو اپنی طرف کھینچ کر اسکی وضاحت فرمانے نہ بیٹھ جائیے گا۔ میں نے صرف محترمہ باجی مسزمرزا صاحبہ کے ایک جملے کی تصحیح میں اپنی رائے لکھی ہے۔ آپ کے امور عملیات سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔ شکریہ
ویسے میرے خیال میں بابا جی کی باتوں سے تصوف کی جھلک نظر آتی۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔:hands:[/quote:2dweyefg] السلام علیکم مسزمرزا بہن۔ معاف کیجئے گا ۔ روحانیت و تصوف کا ایسی باتوں سے کوئی واسطہ نہیں۔ ایسی کرامات تو ایک سچے صوفی کے پاؤں کی گرد ہوتی ہیں۔ روحانیت و تصوف تو اپنے خالق و مالک کی محبت میں فنا ہوجانے کا نام ہے ۔ بابائے عملیات صاحب۔ اب اس بات کو اپنی طرف کھینچ کر اسکی وضاحت فرمانے نہ بیٹھ جائیے گا۔ میں نے صرف محترمہ باجی مسزمرزا صاحبہ کے ایک جملے کی تصحیح میں اپنی رائے لکھی ہے۔ آپ کے امور عملیات سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔ شکریہ[/quote:2dweyefg] نعیم بھائی آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن امور عملیات ہوتے کیا ہیں؟ کالا جادو تو ہندوؤں کا کام ہے اور وہ سراسر گمراہی اور کفر ہے اور اسے عملیات کہا جا سکتا ہے قرآن کو ایسے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ :? استغفراللہ العظیم!!!
بہن جی ۔ جتنا کچھ میری ناقص معلومات میں تھا۔ میں نے بول دیا۔ اور اب بھی اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔ آپ نے فرمایا تھا کہ اس چیز سے مجھے اختلاف تھا اور میں نے واضح کر دیا کہ آجکل بدقسمتی سے بےشمار شعبدہ بازوں نے ایسے ٹونے ٹوٹکوں کا نام “روحانیت و تصوف“ رکھ کر اصل تصوف کو بدنام کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے منکرین تصوف و روحانیت کو طعن و تشنیع کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہمیں ایسے شعبدہ باز عناصر کی پہچان ہونا چاہیئے اور ان سے ہوشیار رہنا چاہیئے جو آجکل تو ٹی-وی پر بھی آکر، کچھ پڑھ کر دم کرکے کبھی کسی کا کپڑا لمبا کردیتے ہیں، کبھی چھوٹا کردیتے ہیں، کبھی کسی کے آباواجداد کا نام پوچھ کر اسے بعد میں پرائیویٹ نمبر پر فون کرنے کی ہدایت کرکے اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں تو کبھی پوسٹ کے ذریعے تعویزات منگوانے کا حکم فرما کر۔ یہ سب دکانداریاں ہیں۔ قرآنی آیات کریمہ کی افادیت پر اتنا عرض کروں گا کہ قرآن حکیم کی آیات مقدسہ کی تاثیر بر حق ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب جادو ہوا تھا تومعوذتین “آخری دو سورتیں“ اسکا علاج بنی تھی۔ اس لیے اتنا عرض کروں گا کہ انہیں کالا جادو اور ہندوؤں کے جادو منتر سے مت جوڑئیے۔ شکریہ
معاف کیجیئے گا نعیم بھائی یہ مت سوچیئے گا کہ بات خواہ مخواہ لمبی ہوتی جا رہی ہے۔ دم درود تو صوفیائے عظام سے ہم تک پہنچتا آ رہا ہے اور میرے خیال میں بابا جی نے کوئی جادو منتر نہیں بلکہ اگر کسی کو کچھ پڑھنے کے لیئے دیا ہے تو وہ کچھ اس طرح ہے اب اس میں کیا غلط بات ہے۔ میرا کہنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ کسی کے بارے میں اتنی بڑی بات کرنے سے پہلے بات کی نوعیت کا اندازہ کر لینا چاہیئے۔ آپ مجھے بتایئے گا کہ آپ کو کس پیغام سے ان میں شعبدہ بازی کی جھلک نظر آئی۔ میں ایک اور بات کلیئر کرتی چلوں اور یہ بھی کہ یہ سراسر میرا ذاتی تبصرہ ہے۔ ہم زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پہ آ کے کچھ مادی چیزوں کے حصول کی خاطر کبھی ہزار بار درود شریف پڑھتے ہیں اور کبھی 72 دفعہ سورۃ یسین۔ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ثواب کی خاطر پڑھا جائے تو اس سے بڑی اور کیا بات ہے لیکن ان دنیاوی مادی چیزوں کی خاطر؟ کیا معلوم ہمارے لیئے وہی چیز جو کہ نا ممکن نظر آ رہی ہے اور اسے ہم دعا سے درود سے حضور :saw: کے واسطے سے مانگنے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ کی ذات تو بہت کریم ہے وہ دے تو دیتی ہے لیکن وہی چیز ہمارے لیئے کتنی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اس کا اندازہ ہمیں بعد میں ہوتا ہے۔ یہ سراسر میرا ذاتی تبصرہ تھا میں اس طرح سے سوچتی ہوں کہ ہمیں اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا اس طرح مانگنی چاہیئے کہ یا اللہ ہمیں وہ دے جو ہمارے لیئے اچھا ہو اور ہمارے لیئے وہ کر جو ہمارے حق میں بہتر ہو نہ صرف اس دنیا میں بلکہ یوم آخرت بھی!!! باقی اللہ بہتر جانتا ہے!
آنٹی جی ۔ شاید آپ یہ سب کچھ اس لیے کہہ رہی ہیں کہ آپ کو اللہ تعالی نے ضروریات زندگی کی تقریباً تمام نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔ وگرنہ ایک غریب کی زندگی میں ایسی ضروریات (بقول آپکے مادی ضروریات) کس اہمیت کی حامل ہیں یہ وہی جان سکتے ہیں جن پر گذر رہی ہو۔ اگر مادی کو دنیوی ضروریات سے بدل دیں تو اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جو دعا سکھائی ہے وہ یہی ہے کہ یااللہ ! (پہلے ہمیں) دنیا میں بھی حسنہ (نیکی اور خیر) عطا فرما اور (پھر) آخرت میں بھی نیکی اور خیر عطا فرما۔۔۔۔۔ تو دنیوی ضروریات کے لیے اللہ تعالی کی طرف بھی رجوع کرنا چاہیئے۔