1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک نوجوان طالبعلم کا سچا واقعہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نور, ‏30 جون 2007۔

  1. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مندرجہ بالا مضمون سے ملتا جلتا ایک سچا واقعہ عرض کرتی ہوں جو میری ایک دوست کے بھائی نے سنایا۔ لیجئے اسی کی زبانی سنیئے۔۔۔

    ہمارے علاقے کے قریب ایک نسبتاً دیہاتی ایریا میں ایک نوجوان “سفیان“ پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لے بیٹھا ۔ ماں باپ کا اکلوتا ہونے کی وجہ سے اپنے ماں باپ کی آنکھوں کا تارا اور بہت تربیت یافتہ اور نیک تھا۔ اس کے دوستوں سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ امت مسلمہ کی زبوں حالی پر بہت کڑھتا تھا اور بالخصوص کشمیری مسلمانوں کی آزادی کی امنگ اسکے دل میں بہت زیادہ تھی جس کا اکثر ذکر اپنے دوستوں سے کرتا رہتا تھا۔

    پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ کے کچھ عرصے بعد وہ ایک معروف اسلامی جماعت کی ذیلی طلبہ تنظیم میں شامل ہو گیا جہاں اسے بتایا گیا کہ اسکے جذبہء جہاد کو راستہ دیا جائے گا اور اس کو مناسب ٹریننگ دے کر کشمیر بھیجا جائے گا ۔ اس نے خوشی خوشی یہ خبر اپنے والدین اور دوستوں کو بتائی ۔ اسکے ماں باپ اپنے اکلوتے بیٹے کی اس تنظیم میں شمولیت سے پریشان ہوئے جبکہ اسکے دوستوں نے اسے محتاط رہنے اور پڑھائی پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔

    وقت گذرتا گیا ۔ اچانک ایک روز خبر ملی کہ سفیان کشمیر میں شہید ہوگیا ہے اسکی لاش جلد ہی اسکے گاؤں لائی جائے گی۔ کچھ دن بعد اسکی لاش گاؤں آئی۔ اس تنظیم کے باریش صوبائی و ضلعی صدور و دیگر عہدیداران ہمراہ آئے۔ تدفین میں شرکت کی۔ دعائے خیر کی۔ والدین کو مبارک باد دی کہ ان کا بیٹا کشمیر میں شہادت پا گیا ۔ فوٹو بنے ۔ اگلے دن اخبارات میں خبر بھی لگ گئی ۔

    خبر پڑھ کر ہم بھی اسکے والد سے ملنے گئے۔ سفیان کا دوست ہونے کے ناطے اسکے والد ہمیں دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے ۔ ہم نے انہیں‌ تسلی دی اور کہا کہ شہید کی شہادت پر روتے نہیں۔ اس پر سفیان کے والد دھاڑیں مار کر رونا شروع ہوگئے اور بتایا کہ سفیان شہید نہیں ہوا۔ بلکہ تنظیم نے اسے قتل کر دیا ہے۔

    ہم چونک گئے۔ ہمارے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ سفیان کو اس تنظیم میں شمولیت کے بعد اسلحہ کی ٹریننگ دی گئی۔ اور ایک روز اسے کہا گیا کہ آج رات ہم جہاد کے لیے نکلیں گے۔ وہ گاڑی پر شہر کے امیر علاقے میں گئے اور کہا کہ فلاں مشہور سیاستدان کے گھر جا کر اسے زدوکوب کرنا ، ڈرانا دھمکانا اور لوٹنا ہے۔ سفیان نے پوچھا یہ کیسا جہاد ہے؟ میں تو کشمیر جانا چاہتا ہوں۔ اس پر اسے کہا گیا پہلے اپنے ملک میں‌جہاد کرنا ہے۔ اس لیے چپ چاپ ہمارے ساتھ رہو۔ سفیان نے دل ہی دل میں تنظیم چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا لیکن اس وقت خاموشی سے ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا رہا۔ موقع پر پہنچ کر سب اس مشہور سیاستدان کی کوٹھی کے اندر گئے۔ لوٹ مار کی، اہل خانہ کو زدوکوب کیا۔ اس فیملی کے ایک لڑکے کو گولی بھی ماری گئی ۔ کاروائی کے بعد سب واپس یونیورسٹی پہنچ گئے۔

    دوسرے دن سفیان میرے (اپنے والد کے) پاس آیا اور ساری کہانی کہہ سنائی۔ والد نے بھی اسے فوراً تنظیم چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ چند دن بعد سفیان جب تنظیم کے صدر کے پاس استعفیٰ لے کر گیا تو صدر نے اس رات کی کاروائی کی تصاویر اسے دکھائیں جس سے ثابت ہوتا تھا کہ وہ بھی اس جرم میں شامل تھا۔ کیونکہ جس لڑکے کو گولی لگی تھی وہ مر گیا تھا۔ اور قتل کا مقدمہ درج ہو چکا تھا۔ سفیان کو کہا گیا کہ اگر اس نے تنظیم چھوڑنے کا یا اعلیٰ قیادت کا فیصلہ تسلیم نہ کیا تو یہ اسکی یہ تصاویر پولیس کے حوالے کر دی جائیں گی اور وہ ساری زندگی جیل میں چکی پیسے گا۔

    سفیان خاموش ہوگیا۔ لیکن اندر ہی اندر اس سازش سے نکلنے کی سوچتا رہا۔ اسکے والد نے بتایا کہ وہ بہت پریشان رہتا تھا اور اپنی یہ کیفیت اپنے والد کے ساتھ برابر شئیر کرتا رہتا تھا۔

    کچھ عرصے بعد ایک رات پھر اسے ایسی ہی رات جہاد کے لیے جانے کا حکم ہوا۔ تو اس نے صاف انکار کر دیا۔ زیادہ تکرار کرنے پر اسے گولی مار دی گئی ۔ اور اگلے دن اخبار میں خبر لگوادی گئی کہ سفیان جہادِکشمیر میں جامِ شہادت نوش کر گیا ہے۔

    سفیان کے والد کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور وہ کہنے لگا کہ یہ سارا ڈرامہ اتنا فول پروف بنایا گیا ہے کہ ساری دنیا کو یقین آگیا ہے۔ اب میں کس منہ سے کہوں کہ میرے بیٹے کو قتل کر دیا گیا ہے ؟ لوگ سمجھیں گے بڈھا پاگل ہوگیا ہے جو اپنے شہید بیٹے کو مقتول کہہ رہا ہے۔ اتنے عظیم و نامور مذہبی لیڈر اس شہید کی تدفین میں شریک ہوئے ہیں۔ لاہور بھر سے ہزاروں باریش نوجوان طلبہ اسکے جنازے کو کندھا دینے آئے ہیں۔ اور بڈھا کہہ رہا ہے میرا بیٹا قتل ہو گیا ۔۔۔

    یہ سچی کہانی ہے۔ اور اس میں سبق یہی ہے کہ ہمیں کالج یونیورسٹی میں صرف اپنی تعلیم پر دھیان دینا چاہیئے۔ کسی بھی قسم کی سیاست سے گریز کرنا چاہیئے۔ کیونکہ ہر طرف مفاد پرستی، خود غرضی، جھوٹ ، مکر و فریب کے جال بنے ہیں۔ اور ایک شریف جذباتی نوجوان بے بس مچھلی کی طرح اس جال میں پھنستا چلا جاتا ہے۔
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بجا فرمایا! کاش ہم اپنے نوجوانوں اور بچوں کے ذہن میں یہ بات بٹھا سکیں!
     
  3. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    اللہ تعالیٰ ایسے مفاد پرست عناصر سے ہماری قوم کے معصوم نوجوانوں اور سادہ لوح مسلمانوں کو محفوظ رکھے آمین
     
  4. ثناءاللہ
    آف لائن

    ثناءاللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    انہی ابن الوقت لوگوں اور تنظیموں کی وجہ سے جہاد فی سبیل اللہ جو کہ دین کا ایک اہم ستون ہے بدنام ہو کر رہ گیا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں