1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏17 مئی 2011۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گذشتہ سے پیوستہ ۔

    السلام علیکم۔
    اتوار 8 مئی 2011 بعد از عشاء ہمارا قافلہ سوئے مدینہ طیبہ روانہ ہوا تو جسم انتہائی تھکن سے چور لیکن دل انتہائی مسرت وشادمانی سے بھرپور تھا۔ کیونکہ اب برسوں کے پیاسوں کے چشمہ مدینہ سے جامِ محبتِ رسول :drood: نوشِ جاں کرنے کا موقع ملنے والا تھا ۔ اب اس شہر کی طرف روانگی تھی جس سے متعلق رسول اکرم :drood: نے مکہ معظمہ سے بھی دوگنا برکت کی دعا کی تھی ۔ وہ شہر جو ہمارے پیارے نبی :drood: کو پسند ہے۔ جہاں کے پہاڑوں سے ہمارے آقا کریم :drood: کو پیار ہے اور جہاں کے شجر و ہجر حضور اکرم :drood: کی بارگاہ میں ہدیہء سلام پیش کیا کرتے تھے۔گاڑی میں بیٹھے سبھی دوست ایک نعت شریف مل کر پڑھ رہے تھے
    بیڑہ مدینے والا لیندا پیا تاریاں
    جس نے مدینے جانا کرلوتیاریاں
    رب دا حبیب اوتھے سب دا طبیب اوتھے
    دور مدینے جاکے ہوندیاں بیماریاں​
    رستے میں پڑاؤ کرتے لبوں پر درودوسلام اور نعت شریف کے بول سجائے ہم لوگ خوشی خوشی شہرِ محبوباں کی قربت کے مزے لوٹتے رہے۔ بالاٰخر ڈرائیور نے دور نظر آنے والی لائیٹس کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ مدینہ شریف آرہا ہے۔ دل پہلے سے زیادہ مچلنا شروع ہوگئے۔ آنکھیں شہر کی روشنیوں کے بیچوں بیچ مسجد نبوی کے میناروں کی زیارت کو بےتاب ہوگئیں۔ لب بدستور درودوسلام کے ترانوں سے تر تھے۔ ایک موڑ سے گاڑی جو مڑی تو اچانک یوں لگا جیسے آسمان سے انوار و تجلیات الہیہ چند ستونوں کی صورت میں مزین ہو کر زمین پر نصب ہوگئی ہیں۔ جی ہاں۔ یہی میرے آقا کریم :drood: کی پیاری مسجد کے مینار تھے۔ سبحان اللہ ۔ دل خوشی سے یوں کھل اٹھا گویا پیاس سے قریب المرگ کو پانی کا چشمہ نظر آجائے ۔
    ہوٹل حرم شریف کے قریب یوں واقع تھا کہ دروازے سے نکلتے ہی مسجد نبوی کے مینار نظر آجاتے تھے۔ ایک بار پھر بےتابانہ انداز میں ہوٹل پہنچے۔ چیک ان کے بعد جلدی جلدی غسل سے فراغت کے بعد نئے کپڑے پہن کر سیدھے مسجد نبوی شریف میں پہنچے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ مکہ مکرمہ میں آمد کی طرح یہاں بھی ہماری آمد فجر کے وقت ہی ہوئی ۔ باجماعت نماز فجر ادا کی اور اسکے بعد بارگاہ تاجدارِ کائنات :drood:میں حاضری کا ارادہ کیا۔ لیکن اس عاجز نے تجویز دی کہ چونکہ اہل اللہ اور اہل محبت کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہےاور عصر حاضر کے عظیم عاشقِ رسول :drood: ڈاکٹر محمد طاہر القادری بھی کہتے ہیں کہ" وہ مدینہ پاک پہنچ کر سب سے پہلے جنت البقیع میں حاضری دے کر سیدۃ النساء اہل الجنت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں کہ آپ کا ایک ادنی سگ حاضر ہے۔ اپنے بابا (سیدنا محمد مصطفی :drood:) سے میری حاضری کی قبولیت کی سفارش کردیں ۔ " تو کیوں نہ ہم بھی پہلے جنت البقیع میں سیدہ فاطمہ الزاہرا سلام اللہ علیہا کے مزار اقدس پر پہلے حاضری دیں۔ دوستوں نے تجویز منظور کی اور ہم جنت البقیع پہنچ گئے۔ یہ غالبا طلوع فجر سے پہلے کا وقت تھا ۔ قبروں کی پہچان تو ویسے ہی وہاں سے مٹادی گئی ہے ۔ اس لیے غائبانہ طور پر سلام، فاتحہ اور حاضری دے کر سیدہ فاطمہ الزاہرا علیہا السلام کی بارگاہ میں اپنی نم آنکھوں سےعرض پیش کردی کہ ہمارے آقا اور اپنے بابا جان :drood: سے ہماری سفارش فرما دیں۔
    جنت البقیع کے دروازے سے جونہی باہر نکلے تو سامنے گنبدِ خضری اپنی تمام تر تابانیوں کے ساتھ تجلیاتِ الہیہ کا پیکر بنا نظر آرہا تھا ۔ مشرق سے نکلنے والے سورج کی کرنیں گنبدِ خضری کی نورانیت میں مزید اضافہ کررہی تھیں اور صحنِ مسجد نبوی :drood: کی چھتریاں خوبصورت پھولوں کی مانند اپنی پنکھڑیاں کھول رہی تھیں۔ درودوسلام کے نغمے تیز تر ہوگئے۔ اللہ اللہ ۔ یہی وہ گنبدِ خضری ہے جس کو دیکھنے کی تمنا عمر بھر دل میں بسی رہی ۔ یہی وہ پیارا روضہ ہے جس کے دیدار کے لیے زندگی بھر دعائیں کرتے رہے۔ قربان جائیں اپنے نصیب پر ! کتنا خوش نصیب ہوں میں کہ جس منظر کو چشمِ تصور میں بسا کر محفلیں سجایا کرتے تھے۔ جن حسین مناظر کے تذکرے سنا کرتے تھے۔ وہ جنت فرشی کے دل کش مناظر آنکھوں کے سامنے تھے۔
    گنبدِ خضریٰ ! خدا تجھ کو سلامت رکھے
    دیکھ لیتے ہیں تجھے ۔ پیاس بجھا لیتے ہیں۔ ​
    ایک بار پھر ڈرتے لرزتے قدموں سے باب السلام کی طرف چل دیے جہاں سے دربارِ نبوی :drood: میں حاضر ہونا تھا ۔ مسجد نبوی کے اندر داخل ہوتے ہیں انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے ۔ دنیا کے کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کا دربار بھی اتنی عظمت و بزرگی والا کبھی نہیں ہوسکتا جیسا شہنشاہ ِ کائنات سیدنا محمد مصطفی :drood: کا ہے۔ باب السلام سے داخل ہوکر ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہا کے درِ انور کی طرف بڑھے کہ جہاں آقا کریم :drood: آرام فرما ہیں تو بائیں ہاتھ ریاض الجنہ ہے ۔جہاں‌غلامانِ رسول :drood: سربسجود نظر آرہے تھے۔ مگر میرا دل تو مجھے سیدھا سنہری و نورانی جالیوں کی طرف کھینچے لیے جارہا تھا ۔ سو ایک عاجز۔گنہگار اور خطا کار غلام کی طرح شرم و ندامت سے سرجھکائے ۔ غلامانہ انداز میں ہاتھ باندھے رفتہ رفتہ آگے بڑھتا رہا ۔
    جالی مبارک کے سامنے پہنچ کر درِ انور کی اندر سے قدرے زیارت کا شرف حاصل ہوا ۔ چومنا تو درکنار وہاں متعین شرُطے اور متوے(مولوی) تو چھونے کی اجازت بھی نہیں دیتے ۔ اب تو انہوں نے جالی مبارک سے ایک ڈیڑھ میٹر دور ایک حدبندی سی بنا ڈالی ہے جس سے جالی تک ہاتھ پہنچانا تقریبا ناممکن ہے۔
    میں جالی مبارک کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑ ا ہوگیا ۔ آقا و مولا :drood: کی بارگاہ میں درودوسلام عرض کرکے خاموش لبوں سے دل کی ساری بپتا نمناک آنکھوں کی زبانی سنا ڈالی ۔ سچ بات ہے وہ لمحات زندگی کے حسین ترین لمحات لگ رہے تھے۔ بلکہ اس سے بھی بڑا سچ یہ ہے وہی لمحات "زندگی " لگ رہے تھے۔
    کیا عرض کیا۔ وہاں سے کیا کرم ہوا۔ یہ سب تو شاید نہ بتاپاؤں ۔ البتہ جس کسی کا بھی ذہن میں نام آیا ۔ سلام عرض کیا۔ دعائیں بصورت درخواست پیش کیں۔ آقا کریم کے حضور ہدیہء تشکر پیش کیا کہ حضور والا :drood:! آپکے کرم سے ہی اس گنہگار کی قسمت کا ستارہ چمکا جو آج آپ کی عظیم بارگاہ تک پہنچ پایا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  2. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    جزاک اللہ :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool:

    منتظر ہوں
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    شکریہ نور محمد بھائی ۔
    انشاءاللہ جلد ہی بقیہ یادوں کو بھی گرفتِ تحریر میں لاکر پیش کردوں گا۔
    طالبِ دعا ۔
     
  4. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔
     
  5. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    سبحان اللہ جزاک اللہ،!!!!! نعیم بھائی،!!!!
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    سید بھائی آپ کی محبتوں کے لیے ممنون ہوں۔ شکریہ
     
  7. خبردار
    آف لائن

    خبردار ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2011
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    لگیاں نیں موجاں ہن لائی رکھیں سوہنیا
     
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    این سعادت بزور بازو نیست

    اللہ کریم آپ کو ایک بار پھر بلکہ باربار اس سعادت سے فیض یا ب فرمائیں
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    السلام علیکم بھائی ۔
    درست فرمایا۔ یہ موجیں واقعی سرکارِ دوعالم :drood: کی کرم نوازیوں سے ہیں۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    کاش آپ میرے سامنے ہوتے تومیں آپکا منہ جلیبی مٹھائی سے بھر دیتا۔ اللہ آپکی زبان مبارک کرے۔ آمین
    بلکہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہر طالبِِ دیدار کو اس بارگاہ کی حاضری نصیب فرمائے۔ آمین
     
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد - part-3

    اس نے بھی مدینہ دیکھ لیا اُس نے بھی مدینہ دیکھ لیا
    اے کاش کہ میں بھی کہوں کہ میں نے بھی مدینہ دیکھ لیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں