1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏17 مئی 2011۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایک سعادتوں بھرا سفر
    (حصہ اول)​
    السلام علیکم۔
    5 مئی 2011 کا دن میرے لیے اپنے دامن میں انتہائی مسرت و شادمانی لیے ہوئے طلوع ہوا کیونکہ اس دن مجھے اللہ تعالی اور اسکے حبیب مکرم :drood: کے دراقدس کی زیارت و حاضری کے لیے عازم سفر ہونا تھا ۔ دل کی برسوں پرانی خواہش بلکہ زندگی کی سب سے بڑا خواب اپنی تعبیر پانے والا تھا ۔ دل میں جہاں خوشیوں کے جل ترنگ بج رہے تھے وہیں کسی گوشے میں ایک عجیب سا خوف بھی دامن گیر تھا۔ یہ خوف شایدخوفِ ندامت تھا ۔ دل خود کو اندر ہی اندر ملامت کررہا تھا کہ اے نافرمان !تیرے اعمال، تیری نیت ، تیرے افعال کچھ بھی تو اس قابل نہیں‌جو ان عظیم بارگاہوں میں پیش کرنے کے قابل ہوں۔پھر وہاں جا کر کیا منہ دکھاؤ گے۔
    لیکن اسی وقت دل کے نہاں خانے سے ایک صدا اور بلند ہوجاتی کہ مایوس نہ ہو ۔ ڈر مت ۔ کیونکہ کعبۃ اللہ کے مالک کی وعدہ بصورت ۔ لاتقنطو من رحمۃ اللہ ۔قرآن میں موجود ہے۔ اور تاجدارِ مدینہ تو ہیں ہی سراپا رحمت ۔۔ وما ارسلنٰک الا رحمۃ العلمین۔ انکے در تو ہے ہی دکھی دلوں کا سہارا۔ خطاکاروں کی پناہ گاہ اور گنہگار امتیوں کی آخری امیدگاہ۔
    عاصیوں‌کو در تمہارا مل گیا
    جیسے طوفاں میں کنارہ مل گیا​
    الغرض اسی خوف و امید کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ ہوائی جہاز پر بیٹھ گئے۔ عمان ائیر پورٹ پر ٹرانزٹ کے دوران نماز ادا کرنے کے بعد احرام باندھ کر نوافل ادا کرکے عمرہ کی نیت کی اور مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ ہوٹل پہنچ کر جلدی جلدی وضو تازہ کرکے حرمِ کعبہ پہنچے تو اذانِ فجر کی مسحور کن آواز کانوں سے ٹکرا کر روح میں‌اترتی چلی گئی ۔ کعبۃ اللہ کی پرشکوہ عمارت کا بیرونی منظر ہی زبانِ حال سے بتا رہا تھا کہ یہ بارگاہ کائنات کے خالق و مالک کی بارگاہ ہے۔ جو سارے ہیبت و جلال کا مالک ہے۔ جس ہرطرح سے بلند شان والا ہے جبھی تو اسکا حرم بھی بلندوبالا اور جلال و شوکت سے بھرپور نظر آرہا تھا۔نماز فجر کعبۃ اللہ کے بیرونی صحن میں‌ہی سحر زدہ ماحول میں ادا کی۔
    امیرِ قافلہ نے بتایا کہ کعبۃ اللہ پر پہلی نظر پڑتے ہی جو دعا کی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔ سو ہم بھی اپنے دل و دماغ کی قوتوں کو استعمال میں لاکر زندگی بھرکی حسرتوں ، خواہشوں اور تمناؤں کو جمع کرنا شروع ہوگئے۔ حرم پاک کے اندر داخل ہوکر رفتہ رفتہ صحنِ کعبہ کی طرف بڑھنے کے دوران نظریں جھکائے رکھیں تاکہ جونہی نظر اٹھا کر کعبہ دیکھیں گے ساری دعائیں مانگ لیں گے۔ یوں ہی سرجھکائے آگے بڑھتے بڑھتے اچانک ایک مقام پر آواز آئی کہ سامنے دیکھیں وہ کعبۃ‌اللہ ہے۔
    نظر اٹھائی تو بیت اللہ شریف اپنی پوری آب و تاب اور شان و شوکت سے ہماری نظروں کے سامنے تھا۔ وہ گھر جسے سیدنا ابراھیم علیہ السلام نے اپنے دست مبارک سے تعمیر کیا تھا۔ وہ گھر جیسے اللہ پاک نے اپنا گھر قرار دیا۔ وہ گھر جسے بےشمار انبیائے کرام نےقبلہء عبادت بنائے رکھا ۔ وہ گھر جہاں جنت سےاترا ہوا پتھر نصب ہے۔ وہ گھر جسے اللہ رب العزت نے ہمارے آقا و مولا سیدنا محمد مصطفی :drood: کی خواہشِ قلبی کے تحت ۔ قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها کے حکم کے تحت ہمارا قبلہء عبادت بنا دیا۔ وہ گھر جہاں حطیم ہے۔ وہ گھر جہاں جدِ مصطفی سیدنا ابراھیم علیہما السلام والصلوٰۃ کے قدمین شریفین کے ثبت شدہ نقوش کا حامل پتھر موجود ہے جس پر انہوں نے میلادِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا مانگی تھی ۔ وہ گھر جس کی صرف ایک دیوار یعنی رکنِ یمنی سے ہجرِ اسود تک ہمہ وقت 70 ہزار فرشتے موجود رہتے ہیں۔ وہ گھر جلالِ الہی کا ائینہ دار بن کر نظروں کے سامنے تھا۔ اللہ اکبر ۔
    آنکھیں بےساختہ نم ہوگئیں۔ دل جیسے دھڑکنا بھول گیا اور روح تھی گویا تڑپ کر ان مقدس دیوارو در سے چمٹ جانا چاہ رہی تھی ۔ دعائیں جو بہت محنت سے یاد کی تھیں خداجانے کہاں چلی گئیں۔ بس ۔ لبیک اللھم لبیک ۔ کی صدائیں زبان پر جاری ۔آنکھیں مسرت و ندامت سے نم اور ہاتھ ان کہی دعاوں کے لیے بلند ہوگئے۔ باقی تو یاد نہیں کیا کیا مانگا ۔ لیکن ایک دعا جو مجھے یادہے وہ یہی تھی کہ مولا کریم ! تیرے محبوب :drood: کی امت جس ذلت و پستی کے عذاب میں مبتلا ہے۔ اس سے نجات دے کر ہمیں عزت و وقار عطا فرما دے۔ امت مسلمہ کے حالات بدل دے اور حضور اکرم :drood: کے نام لیواؤں کے جملہ دکھ درد دور کردے۔ بیماروں کو شفا دے اور مرحومین کو مغفرت و بخشش عطا ہو۔
    طواف ِ کعبہ کے دوران ہر لحظہ عجیب کیفیات کا سامنا رہا ۔ نگاہیں کعبۃ اللہ اور اس کے صحن پر اترنے والے نور کو تکنے میں غرق ۔ قدم کعبے کے گرد محوِ طواف ۔ رکنِ یمنی کو چوم کر ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنہ وفی الاٰخرۃ حسنہ کی دعائیں بلند کرتے جب حجراسود تک پہنچا تو وہاں حضرات و خواتین کے ایک ہجوم حجر اسود کے ایک بوسہ یا ایک لمس کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لےجانے میں مصروف تھا۔ حیرت ہوئی کہ اگر یہاں ایک نظم و ضبط کا اہتما م ہوجائے تو نہ صرف یہ کہ ہر زائر سکون سے حجر اسود چوم سکتا ہے بلکہ ضعیف و معذور لوگ بھی اس نعمت سے سرفراز ہوسکتے ہیں۔سو ہم اس دھکم پیل کا حصہ بننے کی بجائے دور سے حجر اسود کو دستی بوسہ دے کر اللہ اکبر کی صدا بلند کرتے ۔ بابِ کعبہ کے نورانی منظر سے اپنی آنکھوں کی پیاس بجھاتے آگے روانہ ہوگئے۔ اسی دوران حطیم میں داخل ہونے کا موقع مل گیا ۔ حطیم کعبۃ اللہ سے متصل وہ جگہ ہے جو کعبہ کی چاردیواری سے باہر ہونے کے باوجود کعبۃ اللہ ہی کا حصہ قرار پائی ہے۔ اور یہاں عبادت کرنا گویا کعبۃ اللہ کے اندر عبادت قرار پایا ہے۔ بحمد اللہ تعالی وہاں کئی نوافل ادا کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ طواف کے دوران ہی کسی ایک موقع پر بابِ کعبہ کی چوکھٹ چھوکر دعا مانگنے کی سعادت بھی میسر آئی ۔
    طواف مکمل کرچکنے کے بعد مقامِ ابراھیم (سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے قدموں کے نشان) کی زیارت نصیب ہوئی ۔ میرا دھیان بار بار اس دعائے ابراھیمی کی طرف جارہا تھا جس کی وجہ سے اللہ پاک نے نقوشِ قدمین ابراھیم علیہ السلام کو ہمیشہ کے لیے دوام عطا کردیا تھا ۔ یعنی دعائے میلادِ نبی آخر الزماں :drood:۔
    وہیں‌یعنی مقام ابراھیم پر دو نوافل اس سوچ کے ساتھ ادا کیے کہ قربان جائیں اے مولا کریم ! تیری حکمتوں کے۔ کہ کہیں تو خود ہی پتھروں سے دور ہونے کا حکم دیا ۔ اور کہیں اپنے محبوب نبی سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے قدموں کے نشان کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لیے وہاں نوافل پڑھنے کا حکم دے دیا۔ کہیں پتھروں سے منع کیا تو کہیں اپنے محبوب رحمت اللعالمین :drood: کے لبوں سے ٹکرانے والے پتھر یعنی حجر اسود کو قیامت تک کےلیے چوما جانے کے قابل بنا ڈالا۔
    نوافل سے فراغت کے بعد زم زم سے پیاس بجھائی اور پھر صفا مروہ کی اس گھاٹی کی طرف بڑھے جہاں پر کبھی اللہ کی ایک نیک اور مقبول بندی سیدۃ ہاجرہ رضی اللہ عنہا اپنے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی پیاس دور کرنے کے لیے پانی کی تلاش میں دوڑ ی تھیں۔ اللہ تعالی کو اپنی محبوب بندی کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اس مقام کو ان الصفا و المروۃ من شعائر اللہ کے ذریعے اپنی نشانی بنا دیا۔نشان وہ ہوتا ہے جس کے ذریعے کسی تک پہنچا جاسکے۔ گویا نقوشِ قدمینِ محبوبانِ الہی سے اللہ تعالی کا پتہ مل جاتا ہے۔ صفا مروہ کی سعی اسکی سب سے بڑی مثال ہے۔ اللہ پاک نے اب قیامت تک کے مسلمانوں کو اسی انداز میں دوڑنے پر مامور کردیا۔ اب ہزاروں لاکھوں بندگانِ خدا ، احرام باندھے اس گھاٹی کے درمیاں دوڑے چلے جارہے ہیں۔ مولا کریم اپنی صالح بندی کی ادا کر دہرائے جانے والا منظر کا نظارہ فرمائے جارہا ہے اور دوڑنے والوں پر اپنے فضل و کرم کے خزانے لٹائے جارہا ہے۔ یہ سلسلہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ انشاءاللہ۔اسکے اختتام پر پھر بارگاہ الہی میں ڈھیروں دعائیں۔ التجائیں اور عرضیاں پیش کیں۔ اور حرمِ کعبہ سے باہر نکل کر سرکے بال اتروا کر غسل سے فارغ ہوکر احرام اتار دیا۔ یوں ہمارا پہلا عمرہ بتوفیق اللہ تعالی پورا ہوا۔

    ۔۔ جاری ہے۔۔
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    جزاک اللہ نعیم بھائی۔
    عشق و مستی کے اس سفر کی داستان کے باقی حصوں کا بےتابی سے انتظار ہے۔ میں سوچ رہا تھا کہ آپ کو کہوں کہ اپنے اس باسعادت سفر کی روداد ہمارے ساتھ شیئر کریں۔ لیکن آپ نے تو فرمائش کو زبان پر آنےسے پہلے ہی پورا کر دیا۔
    اللہ کریم آپ کے جذبہِ شوق کو اور تقویت عطا کرے۔
     
  3. سیما
    آف لائن

    سیما ممبر

    شمولیت:
    ‏6 مئی 2011
    پیغامات:
    212
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    السلام علیکم
    بہت اچھا لگا اپکا پیا را سا سفر اللہ جی آپکا عمرقبول کریں ، اور ہم سب کو بھی توفیق دیں عمرہ کرنے کی آمین
     
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    اللہ تعالی قبول فرمائے اور سبھی کو یہ سعادت نصیب فرمائے۔۔۔آمین
    میری طرف سے اس سعادت کےلیئے بہت بہت مبارکباد۔۔۔۔۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    السلام علیکم ملک بلال بھائی ۔ سیما اور تانیہ بہنا۔
    آپ کی طرف سے حوصلہ افزائی اور اظہارِ پسندیدگی کے لیے ممنوں ہوں۔
    مزید دو حصے بھی پیش نظر دیے ہیں۔ دیکھ لیجئے گا۔ غالبا ایک حصہ مزید آئے گا انشاءاللہ ۔
    والسلام
     
  6. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    بہت بہت مبارک ہو آپ کو نعیم بھائی،!!!!!!

    عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کیلئے اور نبی پاک:drood: (ص(‌ کے روضہ مبارک پر حاضری اور تمام مقدس مقامات کی زیارت کیلئے، اللہ تعالی ،!!!! آپ کی تمام عبادت اور دعاوؤں کو قبول فرمائے ،!!! آمین ثمہ آمین ،!!!!!

    خوش رہیں،!!!!!
     
  7. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    جزاک اللہ نعیم بھائی بہت بہت مبارک ہو ۔ اللہ تبارک تعالی آپ کی تمام عبادتیں اور دعائیں قبول فرمائے آمین
     
  8. ایس کاشف
    آف لائن

    ایس کاشف ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2011
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    نعیم بھائی یہ روح پرور سفر اللہ تعالی قبول فرمائیں آمین
     
  9. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    بہت بہت دلی مبارک :222: جزاک اللہ خیر
     
  10. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک سعادتوں بھرے سفر کی روداد . part-1

    آپ کو بہت بہت مبارک ہو نعیم بھائی عمرے کی سعادت عظمیٰ کی اور زیارت حرمین شریفین کی
    اس موقع پر مجھے اچانک اپنے شیخ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتھم کا شعر یاد آگیا ہے
    وہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی حرمین میں پہنچے تو یہ شعر پڑھے

    کہاں یہ میری قسمت یہ حاضری حرمین کی
    جاگتاہوں یا رب یا میں خواب دیکھتاہوں


    پھر فرماتے ہیں کہ جب طواف کریں تو اسی شعر کو اس طرح پڑھو

    کہاں یہ میری قسمت یہ طواف تیرے گھر کا
    جاگتاہوں یا رب یا میں خواب دیکھتاہوں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں