1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک سجدہ . . . (احمد ندیم قاسمی)

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نورمحمد, ‏4 اپریل 2011۔

  1. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    ایک سجدہ

    مِری زندگی ترے ساتھ تھی، مِری زندگی ترے ہاتھ تھی
    مری روح میں ترا نور تھا مِرے ہونٹ پر تری بات تھی

    مرے قلب میں ترا عکس تھا، مری سانس میں تری باس تھی
    ترے بس میں میرا شباب تھا، مری آس بھی ترے پاس تھی

    ترے گیت گاتی تھی جب بھی میں مجھے چھیڑتی تھیں سہلیاں
    مگر اُن پہ کھُل نہ سکیں کبھی مری زندگی کی پہلیاں

    میں ترے جمال میں محو تھی میں ترے خیال میں مست تھی
    مجھے کیا سمجھتیں وہ لڑکیاں کہ میں اپنے حال میں* مست تھی

    تری شان میں* مری شان تھی ترا دبدبہ مرا ناز تھا
    تری دلبری مری جان تھی تری عاشقی مرا راز تھا

    مگر اب شباب گذر گیا تو ترا نیاز بھی مر گیا
    مرے رُخ پہ جھُریاں دیکھ کر تو پلٹ کے جانے کدھر گیا

    میں تری تلاش کروں مگر، مرا پستیوں میں مقام ہے
    تو امیر ہے تو بلند ہے تو فلک پہ محوِ خرام ہے

    اگر ایک پل کے لئے کبھی تو بلندیوں سے اُتر سکے
    مِرے اُجڑے پجڑے دیار سے اگر ایک بار گذر سکے

    تو مرے خلوص کا واسطہ، مری آرزو، مری آس، آ
    مری بات سُن، مری بات سُن، مرے پاس آ، مرے پاس آ

    نہ طلب کروں گا کرم ترا کوئی دوش بھی نہ دھروں گا میں
    ترے پائے ناز پہ سر رگڑ کے بس ایک سجدہ کروں گا میں

    (احمد ندیم قاسمی)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں