1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک دلچسپ اور نصیحت آموز واقعہ

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد نبیل خان, ‏10 اگست 2012۔

  1. محمد نبیل خان
    آف لائن

    محمد نبیل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2012
    پیغامات:
    656
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    قرطبی نے اپنی اسناد متصل کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور شکایت کی کہ میرے والد نے میرا سب مال لے لیا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والد کو بلا کر لاؤ ۔ اسی وقت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب اس لڑکے کا والد آجائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پوچھیں کہ وہ کلمات کیا ہیں جو اس نے دل میں کہے ہیں ۔ اس کے کانوں نے بھی ان کو نہیں سنا ۔ جب وہ نوجوان اپنے والد کو لے کر آیا ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ کا بیٹا آپ کی شکایت کرتا ہے کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کا مال چھین لیں ؟ والد نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی علیہ وسلم اسی سے پوچھ لیں کہ میں اس کی پھوپھی ، خالہ یا اپنے نفس کے سوا کہیں خرچ کرتا ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پس حقیقت معلوم ہو گئی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے والد سے دریافت فرمایا وہ کلمات کیا ہیں جو تم نے دل میں کہے اور تمہارے کانوں نے بھی نہیں سنا ؟
    اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی جو بات کانوں نے سنی اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ہو گئی پھر اس نے کہا کہ میں نے چند اشعار دل میں پڑھے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اشعار ہمیں بھی بتاو ۔ اس صحابی رضی اللہ عنہ نےعرض کیا جو درج ذیل اشعار پڑھے ۔
    میں نے تجھے بچپن میں غذا دی اور جوان ہونے کے بعد تمہاری ہر ذمہ داری اٹھائی تمہارا سب کچھ میری کمائی سے تھا ۔ جب کسی رات تمہیں کوئی بیماری پیش آگئی تو میں نے رات نہ گزاری مگر سخت بیداری اور بیقراری کے عالم میں ۔ مگر ایسے جیسے کہ بیماری تمیں نہیں مجھے لگی ہوئی ہے جس کی وجہ سے تمام شب روتے ہوئے گزار دیتا ۔ میرادل تمہارے ہلاکت سے ڈرتا رہا اور بیشک میں جانتا تھا کہ موت کا ایک دن مقرر ہے ۔ جب تو اس عمر کو اور اس حد تک پنچ گے کہ جس عمر کی میں تمنا کیا کرتا تھا ۔ پھر تم نے میرا بدلہ سخت روئی اور سخت گوئی بنالیا گویا کہ تم ہی مجھ پر احسان و انعام کر رہے ہو ۔ کاش تگر تم سے میرے ہونے کا حق ادا نہیں ہو سکتا تو کم از کم اتنا ہی کر لیتے جیسا ایک شریف پڑوسی کیا کرتا ہے ۔ تو نے کم از کم پڑوسی کا ھق دیا ہوتا میرے ہی مال میں مجھ سے بخل سے کام نہ لیا ہوتا ۔
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ سنا تو بیٹے کا گریبان پکڑ کے فرمایاانت و مالک لا بیک :کہ تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے ۔
    معارف القرآن بحوالہ تفسیر قرطبی
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک دلچسپ اور نصیحت آموز واقعہ

    کاش اپنے والدین کی فرمانبرداری کا اجر اور نافرمانی کی سزا ہر اولاد کو سمجھ میں آجائے
    اور کاش ہم بطور اولاد اپنے والدین سے سلوک کرتے ہوئے یہ بھی یاد رکھیں کہ مکافات عمل کے تحت کل ہمیں بھی والدین بننا ہے اور ہمیں بھی اپنی اولاد کا سامنا کرنا ہے
     
  3. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ایک دلچسپ اور نصیحت آموز واقعہ

    اللہ پاک ہم سب پر اپنا رحم فرمائے۔۔۔اور اپنی ،اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور والدین کا احترام نصیب فرمائے۔۔۔آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں