1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ایک بار ضرور پڑھیں

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏24 اگست 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    دوستوں یہ ایک واقعہ آپ حاضرات کے ساتھ شیئر کررہا ہوں ایک دفعہ ضرور پڑھ کر اپنے دوستوں سے شیئر کریں ، پرھنے کے بعد ایمان تازہ ہوجائے گا .. انشاء اللہ

    اورنگ زیب عالمگیربڑا مشہور مغل شہنشاہ گزرا ہے اس نے ہندوستان پر تقریباً 50سال حکومت کی تھی۔ ایک دفعہ ایک ایرانی شہزادہ اسے ملنے کے لئے آیا۔ بادشاہ نے اسے رات کو سلانے کا بندوبست اس کمرے میں کرایا جو اس کی اپنی خوابگاہسے منسلک تھا۔

    ان دونوں کمروں کے باہر بادشاہ کا ایک بہت مقرب حبشی خدمت گزار ڈیوٹی پر تھا۔اس کا نام محمد حسن تھا۔ اور بادشاہ اسے ہمیشہ محمد حسن ہی کہا کرتاتھا

    ھا۔ اس رات نصف شب کے بعد بادشاہ نے آواز دی’’حسن! ‘‘۔ نوکر نے لبیک کہا اور ایک لوٹا پانی سے بھرکر بادشاہ کے پاس رکھا اور خود واپس باہر آگیا۔ ایرانی شہزادہ بادشاہ کی آواز سن کر بیدار ہوگیا تھا اور اس نے نوکر کو پانی کا لوٹا لیے ہوئے بادشاہ کے کمرے میں جاتے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ نوکر لوٹا اندر رکھ کر باہر واپس آگیا ہے۔ اسےکچھ فکر لاحق ہوگئی کہ بادشاہ نے تو نوکر کو آواز دی تھی اور نوکر پانی کا لوٹا اس کے پاس رکھ کر واپس چلا گیا ہے۔ یہ کیا بات ہے؟

    صبح ہوئی شہزادے نے محمد حسن سے پوچھا کہ رات والا کیا معاملہ ہے؟ مجھے تو خطرہ تھا کہ بادشاہ دن نکلنےپر تمہیں قتل کرادے گا کیونکہ تم نے بادشاہ کے کسی حکم کا انتظار کرنے کی بجائے لوٹا پانی سے بھر کر رکھ دیا اورخود چلے گئے۔

    نوکر نے کہا:’’عالی جاہ !ہمارے بادشاہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی بغیر وضو نہیں لیتے۔ جب انہوں نے مجھے حسن کہہ کر پکارا تو میں سمجھ گیا کہ ان کا وضو نہیں ہے ورنہ یہ مجھے’’محمد حسن‘‘ کہہ کر پکارتے
    اس لیے میں نے پانی کا لوٹا رکھ دیا تاکہ وہ وضو کرلیں۔
     
    محبوب خان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ِیہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا عالم تھا ان کا
    اورنگ زیب عالمگیر رحمتہ اللہ علیہ کے بہت واقعات سبق آموز ہیں ۔ایک دفعہ ان کے استاد ان کے محل میں تشریف لائے تو انہوں نے پوچھا استاد محترم آپ بادشاہ کے مہمان رہنا پسند فرمائیں گے یا اورنگ زیب کے انہوں نے فرمایا ایک دن بادشاہ کے اور ایک دن اورنگ زیب کے اورنگ زیب نے اپنے خدمت گار سے کہا کہ انہیں شاہی مہمان خانے لے جاؤ اور کل میرے پاس لے آنا۔اورنگ زیب نے اپنے لئے ایک جھونپڑا بنایا ہوا تھا اور اپنی گزر بسر کے لئے قران پاک لکھ کر ان کے ہدیہ اور چٹایاں بنا کر ان کو فروخت کر کے ان سے اپنی خوراک خرید لیتے تھے ۔اس لئے ان کے استاد دوسرے دن ان کے ساتھ جھونپڑے میں رہے
     
    محبوب خان اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ِ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں